"کووینٹرے پیٹ مور" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 20: | سطر 20: | ||
Tamerton Church |
Tamerton Church |
||
The Angel in the House |
The Angel in the House |
||
The Betrothed |
The Betrothed |
||
The Espousals |
The Espousals |
||
Faithful For Ever |
Faithful For Ever |
||
The Victories of Love |
The Victories of Love |
||
How I managed my Estate |
How I managed my Estate |
||
The Unknown Eros |
The Unknown Eros |
||
Amelia |
Amelia |
||
English Metrical Law |
English Metrical Law |
||
Principle in Art |
Principle in Art |
||
Religio poetae |
Religio poetae |
||
نسخہ بمطابق 12:38، 23 فروری 2013ء
۱۸۹۶ تا ۱۸۲۸
کوونٹرے پیٹ مور ( COVENTRY PATMORE )( پیدائش 23 جولائی 1823 عیسوی اور وفات 26 نومبر 1896 عیسوی) مشہور نظم "The Angel in the House" کا شاعر جو کہ ایک انگریز تھا ۔
حالات زندگی
ابتدائی ایام
کوونٹرے نے اپنی ابتدائی تعلیم گھریلو ماحول میں ہی حاصل کی ۔ اس کی تعلیم میں اس کے باپ کے بھی بہت سے اثرات تھے ۔ اس کی مصورانہ صلاحیتوں کی بنا پر اسے Silver Pallet کا انعام 1838 میں سوسائٹی آف آرٹ کی طرف سے دیا گیا ۔ سولہ سال کی عمر میں اسے فرانس کے اسکول میں بھیجا گیا جہاں اس نے پہلی نظم لکھی ۔۱۹۴۴ میں اس کی نظموں کا ایک مجموعہ شائع ہوا۔
وہ ایک سادہ طبعیت انسان تھا جس کی عمر برٹش میوزیم لائبریری لندن میں ایک ذمے دار عہدے پر ملازمت کرتے گزری ۔ یہ ملازمت اس نے انیس سال کی عمر سے شروع کی۔
۱۸۴۷ ء میں اس کی شادی ایملی آگسٹا نامی خاتون سے ہوئی جن سے اس کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔ پہلی بیوی کا انتقال ۱۸۶۲ میں ہوا جس کے بعد اس نے ۱۸۶۵ میں دوسری شادی کی ۔ دوسری بیوی کی وفات ۱۸۸۰ میں ہوئی جس کے بعد اس نے ۱۸۸۱ میں تیسری شادی کی ۔
نمایاں کام
اس کا شمار اپنے عہد کے اچھے لکھنے والوں میں ہوتا تھا ۔ وہ نہ صرف ایک شاعر بلکہ ایک اچھا ادیب بھی تھا جس کے مضامین اس زمانے کے معیاری رسائل میں اکثر و بیشتر شائع ہوا کرتے اور ادبی حلقوں میں وقعت کی نگاہ سے دیکھتے جاتے تھے ۔ مقالے اور مضامین کے علاوہ اس نے بہت سی ناولیں لکھیں اور کئی شعری مجموعے یادگار چھوڑے ۔ اس کی تمام تخلیقات میں اخلاقی اور مذہبی عنصر خاص طور پر نمایاں ہے ۔ کووینٹرے کی بعض تخلیقات درج ذیل ہيں :
Tamerton Church
The Angel in the House
The Betrothed
The Espousals
Faithful For Ever
The Victories of Love
How I managed my Estate
The Unknown Eros
Amelia
English Metrical Law
Principle in Art
Religio poetae
نظم
ذیل میں پیٹ مور کی مشہور نظم 'Toys' کا ترجمہ دیا جا رہا ہے ۔ جسے اصل نظم کے مشابہ پیش کیا گیا ہے ۔
کھلونے
سات سالہ مرا فرزند، مرا لختِ جگر طفل وہ بے مادر ، لیکن اُس نے میری تنبیہ کے باوصف پھر آج ساتویں مرتبہ عمداً مرا توڑا قانون کھولنے ہی تو لگا میرا خون تھا مرے پاس نہ کچھ اس کے سوا کوئی علاج سخت لہجے میں بری طرح سے اس کو ڈانٹا اور اک منہ پہ لگایا چانٹا اور اُس رات خلافِ معمول دمِ رخصت نہ دعا دی نہ اسے پیار کیا ۔ بھرے آنکھوں میں تھا موتی وہ مرا دُر یتیم سامنے میرے کھڑا لیے ڈوبے ہوئے شبنم میں وہ نرگس کے دو پھول صاحب ِ وضع، میں پابندِ اصول کر سکا اپنے رویے میں نہ کوئی ترمیم خواب گاہ کی طرف اپنی میں مڑا ، وہ اپنی کچھ زیادہ ہی تھی اس رات فضا میں سردی کروٹیں بدلا کیا ، نیند نہ آئی مجھ کو آخرش جی میں یہ آئی کہ ذرا دیکھوں تو کہ ہے کس حال میں میرا دل بند جھانک کر میں نے جو دیکھا اندر ، سو رہا تھا وہ مرا نورِ نظر ایک خوابیدہ کلی کی مانند پاس اک میز پہ کچھ اس کے کھلونے تھے سجے سیپیاں، گھونگھے، گھروندے تھے کئی ان کے بنے شیشیاں چند پرانے سکے کئی سنگ، خارا ایک ٹوٹا سا قلم بڑی نُدرت ، بڑی فنکاری سےان سب کو سجایا گیا بھول جانے کو ہر اک اپنا غم دیکھ کر اس کو ، مجھے اس پہ بہت آیا پیار میرا معصوم ، وہ میرا فنکار مضطرب ہو کے جو کی میں نے دعائے شب ادا دل پگھل کر مرا آنکھوں سے مری بہنے لگا گڑگڑا کر یہ کہا میں نے کہ اے رب رحیم میں بھی اک طفلکِ ناداں ہوں ، اے خلاق عظیم کھیلتا میں بھی کھلونوں سے ہوں اکثر یا رب طبعِ طفلانہ سے مجبور ہوں یکسر یا رب روزِ محشر کوئی طفلانہ ادا بھا جائے بے بسی پر مری شاید تجھے رحم آجائے (جام بجام ترجمہ : سید شاکر علی جعفری)