"غزوہ بنی قریظہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: == پس منظر == غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ...
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
مدینہ کے اندر ایک قبیلہ بنی قریظہ رہتا تھا جس کے ساتھ مسلمانوں نے امن کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ غزوہ خندق میں انہوں نے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی جو خدا کے فضل سے ناکام ہو گئی۔ اسی وجہ سے مسلمانوں نے ان سے جنگ کی اور عہد شکنوں کو ھلاک کر دیا۔



== پس منظر ==
== پس منظر ==

غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ کیا اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔ یہودیوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا اس لیے مسلمانوں نے ان کی طرف سے بے فکری اختیار کی ہوئی تھی۔ یہودیوں نے اپنی قدیم فطرت کے عین مطابق دغا کی اور نو سو افراد مسلمانوں پر حملہ کے لیے تیار ہو گئے۔ جب یہ افواہ پھیلی تو حضور {{درود}} نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو تحقیق کے لیے بنی قریظہ کی طرف بھیجا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ اگر یہ بات ٹھیک نکلی تو اس کی اطلاع خفیہ طور پر حضور {{درود}} کو دی جائے تاکہ مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔ یہ بات درست نکلی<ref> المغازی جلد ۲ صفحہ ۴۵۴</ref>۔ بنو قریظہ کو شک تھا کہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ عہد شکنی کریں اور قریش پیٹھ پھیر کر چلے جائیں تو اچھا نہ ہوگا۔ اس لیے انہوں نے قریش سے کچھ ان کے کچھ لوگ بطور یرغمال مانگے جسے قریش نے اپنی توہین سمجھا۔ اس دوران مسلمان یہودی سازش سے آگاہ ہو چکے تھے اس لیے انہوں نے راتوں کو پانچ سو سواروں کا گشت شروع کیا اور نعرہ تکبیر لگا کر بزدل یہودیوں کا جگر پانی کرتے رہے۔ انہی وجوہ سے بنی قریظہ عملی طور پر حملہ نہ کر سکے۔
غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ کیا اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔ یہودیوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا اس لیے مسلمانوں نے ان کی طرف سے بے فکری اختیار کی ہوئی تھی۔ یہودیوں نے اپنی قدیم فطرت کے عین مطابق دغا کی اور نو سو افراد مسلمانوں پر حملہ کے لیے تیار ہو گئے۔ جب یہ افواہ پھیلی تو حضور {{درود}} نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو تحقیق کے لیے بنی قریظہ کی طرف بھیجا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ اگر یہ بات ٹھیک نکلی تو اس کی اطلاع خفیہ طور پر حضور {{درود}} کو دی جائے تاکہ مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔ یہ بات درست نکلی<ref> المغازی جلد ۲ صفحہ ۴۵۴</ref>۔ بنو قریظہ کو شک تھا کہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ عہد شکنی کریں اور قریش پیٹھ پھیر کر چلے جائیں تو اچھا نہ ہوگا۔ اس لیے انہوں نے قریش سے کچھ ان کے کچھ لوگ بطور یرغمال مانگے جسے قریش نے اپنی توہین سمجھا۔ اس دوران مسلمان یہودی سازش سے آگاہ ہو چکے تھے اس لیے انہوں نے راتوں کو پانچ سو سواروں کا گشت شروع کیا اور نعرہ تکبیر لگا کر بزدل یہودیوں کا جگر پانی کرتے رہے۔ انہی وجوہ سے بنی قریظہ عملی طور پر حملہ نہ کر سکے۔



نسخہ بمطابق 18:09، 10 جون 2007ء

مدینہ کے اندر ایک قبیلہ بنی قریظہ رہتا تھا جس کے ساتھ مسلمانوں نے امن کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ غزوہ خندق میں انہوں نے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی جو خدا کے فضل سے ناکام ہو گئی۔ اسی وجہ سے مسلمانوں نے ان سے جنگ کی اور عہد شکنوں کو ھلاک کر دیا۔

پس منظر

غزوہ خندق کے دوران مشرکین و یہود نے مدینہ کے اندر رہنے والے ایک قبیلہ بنی قریظہ سے رابطہ کیا اور مسلمانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دی۔ یہودیوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا اس لیے مسلمانوں نے ان کی طرف سے بے فکری اختیار کی ہوئی تھی۔ یہودیوں نے اپنی قدیم فطرت کے عین مطابق دغا کی اور نو سو افراد مسلمانوں پر حملہ کے لیے تیار ہو گئے۔ جب یہ افواہ پھیلی تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ کو تحقیق کے لیے بنی قریظہ کی طرف بھیجا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ اگر یہ بات ٹھیک نکلی تو اس کی اطلاع خفیہ طور پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دی جائے تاکہ مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوں۔ یہ بات درست نکلی[1]۔ بنو قریظہ کو شک تھا کہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ عہد شکنی کریں اور قریش پیٹھ پھیر کر چلے جائیں تو اچھا نہ ہوگا۔ اس لیے انہوں نے قریش سے کچھ ان کے کچھ لوگ بطور یرغمال مانگے جسے قریش نے اپنی توہین سمجھا۔ اس دوران مسلمان یہودی سازش سے آگاہ ہو چکے تھے اس لیے انہوں نے راتوں کو پانچ سو سواروں کا گشت شروع کیا اور نعرہ تکبیر لگا کر بزدل یہودیوں کا جگر پانی کرتے رہے۔ انہی وجوہ سے بنی قریظہ عملی طور پر حملہ نہ کر سکے۔


جنگ

ذی القعدہ ۔ ذی الحجہ 5ھ (اپریل 627ء) کے دوران یہ جنگ ہوئی۔ 23 ذی القعدہ کو غزوہ خندق کے فوراً بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تین ہزار سپاہ کے ساتھ بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے تاکہ انہیں ان کی عہد شکنی کی سزا دی جائے۔

  1. المغازی جلد ۲ صفحہ ۴۵۴