"ہکاتونکائر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م تھوڑا اور اضافہ۔
م فیض احمد فیض کی نظم ’پیکنگ‘۔
سطر 1: سطر 1:
'''ہکاتونکائر''' [ہِکا-تَون-کائر] یا '''ہکاتونخائر''' [[یونانی اساطیر]] میں ارضی دیوی [[گایا]] اور آسمانی دیوتا [[یورینس (علم الاساطیر)|یورینس]] کے تین بچے تھے۔ یہ شکل سے بدصُورت تھے اور اِن کے 50 سَر اور 100 بازُو تھے۔ اِن کی اِس صِفت کے باعث اِنہیں '''صدبازو'''، یعنی 100 بازوؤں والا، بھی کہا جاتا ہے۔ ہکاتونکائر کی [[قدیم یونان|قدیم یونانی]] اساطیر میں کم ہی روداد سنائی دیتی ہے کیونکہ اِن کی طرح کی مخلوک کا گُمان کرنا مُشکل تھا۔ ماہرِ [[علم الاساطیر]] کا ماننا ہے کہ یہ شاید قُدرتی آفات کی عکس بینی کرتے تھے۔
'''ہکاتونکائر''' [ہِکا-تَون-کائر] یا '''ہکاتونخائر''' [[یونانی اساطیر]] میں ارضی دیوی [[گایا]] اور آسمانی دیوتا [[یورینس (علم الاساطیر)|یورینس]] کے تین بچے تھے۔ یہ شکل سے بدصُورت تھے اور اِن کے 50 سَر اور 100 بازُو تھے۔ اِن کی اِس صِفت کے باعث اِنہیں '''صدبازو'''، یعنی 100 بازوؤں والا، بھی کہا جاتا ہے۔ ہکاتونکائر کی [[قدیم یونان|قدیم یونانی]] اساطیر میں کم ہی روداد سنائی دیتی ہے کیونکہ اِن کی طرح کی مخلوک کا گُمان کرنا مُشکل تھا۔ ماہرِ [[علم الاساطیر]] کا ماننا ہے کہ یہ شاید قُدرتی آفات کی عکس بینی کرتے تھے۔

[[فیض احمد فیض]] نے اپنی نظم ’پیکنگ‘ میں ہکاتونکائر کے ظہور کے ذریعہ اپنے دل کی خوشنودی کا اظہار کیا ہے:
: یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ
: اور آفاق کی حد تک مرے تن کی حد ہے
: دل مرا کوہ و دمن دشت و چمن کی حد ہے


[[زمرہ:یونانی علم الاساطیر]]
[[زمرہ:یونانی علم الاساطیر]]

نسخہ بمطابق 08:51، 9 جنوری 2014ء

ہکاتونکائر [ہِکا-تَون-کائر] یا ہکاتونخائر یونانی اساطیر میں ارضی دیوی گایا اور آسمانی دیوتا یورینس کے تین بچے تھے۔ یہ شکل سے بدصُورت تھے اور اِن کے 50 سَر اور 100 بازُو تھے۔ اِن کی اِس صِفت کے باعث اِنہیں صدبازو، یعنی 100 بازوؤں والا، بھی کہا جاتا ہے۔ ہکاتونکائر کی قدیم یونانی اساطیر میں کم ہی روداد سنائی دیتی ہے کیونکہ اِن کی طرح کی مخلوک کا گُمان کرنا مُشکل تھا۔ ماہرِ علم الاساطیر کا ماننا ہے کہ یہ شاید قُدرتی آفات کی عکس بینی کرتے تھے۔

فیض احمد فیض نے اپنی نظم ’پیکنگ‘ میں ہکاتونکائر کے ظہور کے ذریعہ اپنے دل کی خوشنودی کا اظہار کیا ہے:

یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ
اور آفاق کی حد تک مرے تن کی حد ہے
دل مرا کوہ و دمن دشت و چمن کی حد ہے