حسن نیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حسن نیت (انگریزی: Good faith) انسانی تعلقات میں ایک مخلصانہ ارادے کا نام ہے جو غیر جانب دار یا بے لاگ، کھلا اور ایمان دار ہے، قطع نظر اس کے کہ کسی معاملت سے کیا حاصل ہوتا ہے۔ یہ قانون اور کاروبار کے لیے ایک اہم تصور ہے۔[1] اس کی ضد بد نیتی اور عہد شکنی ہے۔ موجودہ استعمالات میں یہ قابلیتوں اور شناخت کے ساتھ ہم معنی تصور کیا جاتا ہے۔ اس مجاورے کو کئی بار ملازمت کے اشتہاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

حسن نیت پر مبنی سیاسی تجزیے کی مثال[ترمیم]

بھارت کی ریاست کرناٹک میں معلق اسمبلی کے نتیجے میں جنتا دل (ایس) اور انڈین نیشنل کانگریس نے مل کر ایک مخلوط حکومت ایچ ڈی کمارسوامی کی قیادت میں تشکیل دی تھی۔ تاہم بی جے پی نے کرناٹک میں ارکان اسمبلی کو ماورائے بینش طریقوں سے ان دونوں پارٹیوں کے 17 ارکان سے استعفا دلوایا۔[2] اس کے نتیجے میں حکمران محاذ کے ارکان کی تعداد 99 ہو گئی جب کہ بی جے پی کے ارکان کی تعداد 105 ہو گئی۔ نتیجے میں بی ایس یدی یورپا کی قیادت والے بی جے پی بر سر اقتدار ہوئی اور وہ خود وزیر اعلٰی کے عہدے پر فائز ہوئے۔[3] مہاراشٹر میں اکتوبر اور نومبر 2019ء میں دیکھی گئی۔[4] مہاراشٹر میں بی جے پی کے 105 ارکان، شیو سینا کے 56 ارکان، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 54 ارکان، انڈین نیشنل کانگریس (کانگریس) کے 44 ارکان منتخب ہوئے تھے، اس کے علاوہ 288 رکنی اسمبلی میں کچھ چھوٹی پارٹیاں اور آزاد ارکان بھی منتخب ہوئے تھے۔ بی جے پی اور شیو سینا ما قبل انتخابات حلیف تھے، جب کہ کانگریس اور این سی پی بھی حلیف تھے۔ تاہم انتخابات کے بعد شیو سینا نے کم ارکان کے باوجود حکومت سازی اور وزارت اعلٰی کے عہدے کا دعوٰی کیا تھا۔ اس کی وجہ ریاست میں نئی صف بندیاں اور ارکان مقننہ کی خرید فروخت کا نیا دور شروع ہوا۔ ایسے موقع پر کرناٹک میں بی جے پی کے ہاتھوں اقتدار کھونے کے باوجود کماراسوامی نے بے لاگ مشورہ کانگریس کو یہ دیا کہ وہ شیو سینا کی بجائے بی جے پی ہی کا ساتھ دے اور اس کی وجہ بھی بتائی جس سے سب چونک گئے:

مجھے نہیں پتہ، مہاراشٹر میں ایک تہائی سیاست کرنے کی بجائے کانگریس دو تہائی سیاست پر غور کر سکتی ہے۔ بی جے پی کا ایجنڈا نرم ہندوتوا کا ہے اور شیو سینا کا سخت ہندوتوا کا ہے۔ کانگریس اپنے ہاتھ سخت ہندوتوا سے ملا رہی ہے۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]