خانقاہ عارفیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
الزاوية العارفية
خانقاہ عارفیہ
بنیادی معلومات
ویب سائٹ[1]
گنجائش1000 (عرس کے موقع پر تقریبا 2000 )
سید حقانی کا مزار جن کے نام پر اس علاقے کا نام سید سراواں ہوا

بانی[ترمیم]

سید سراواں، الٰہ آباد کا مشہور و معروف قدیم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ دلی کولکاتہ ریلوے لائن پر الٰہ آباد شہر سے تقریباً 22؍کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ آٹھویں صدی ہجری کے عظیم صوفی عارف ربانی سید محمد بن علی بن العلاء حسینی سبزواری مشہور بہ سید حقانی قدس اللہ سرہٗ نے اس سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور دیکھتے دیکھتے یہ خطۂ ارض مخلوق خدا کے رشد و ہدایت اور عقیدتو ں کا مرکز بن گیا ۔ یہ قصبہ آپ ہی کی طرف منسوب ہو کر ’’سید سراواں‘‘ کہلایا۔

نشأۃ ثانیہ[ترمیم]

سلطان العارفین شاہ عارف صفی محمدی قدس سرہٗ(1320ھ1903/ء) نے انیسویں صدی عیسوی میں آپ ہی کی دعوتی اور تبلیغی مشن کی نشاۃ ثانیہ کی اور 1300ھ ؍ 1883ء میں مخلوق کی روحانی تشنگی بجھانے کی خاطر خانقاہ عارفیہ کی بنیاد رکھی۔ خانقاہ عالیہ عارفیہ کا تعلق مشہورروحانی سلسلہ ،چشتیہ صفویہ سے ہے۔ سلطان العارفین کو خرقۂ اجازت و خلافت، واقف سرّ قل ھو اللہ شاہ عبد الغفورمحمدی بارہ بنکوی (1324ھ) سے حاصل تھا جو مخدوم شاہ محمد خادم صفی محمدی صفی پوری (1278ھ) کے مرید و خلیفہ تھے۔ یہ روحانی سلسلہ،شیخ الاسلام مخدوم عبد الصمد شاہ صفی (945ھ)، وارث الانبیا مخدوم شیخ سعد خیرآبادی (922ھ) اور قطب العالم مخدوم شاہ مینا لکھنوی (884ھ) کے واسطوں سے ہوتا ہوا سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیامحبوب الٰہی (725ھ) تک پہنچتا ہے۔

نیابت[ترمیم]

اس روحانی میکدے کی نیابت سلطان العارفین سے ان کے خلف اکبر مخدوم شاہ صفی اللہ محمدی عرف شاہ نیاز احمد عثمانی (1374ھ) اور ان سے ان کے برادر عزیز مخدوم شاہ احمد صفی محمدی عرف شاہ ریاض احمد( 1400ھ) کو ملی۔ آپ موجودہ صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابو سعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی کے والد کے عم محترم ہیں۔ یہ نبوی وراثت آپ ہی سے داعی اسلام کو منتقل ہوئی۔ جن کی سرپرستی میں یہ خانقاہ تربیت و تزکیہ اور دعوت و اصلاح کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔

بیرونی روابط[ترمیم]