خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری
محل وقوعبھارت
ٹائپقومی کتب خانہ
قیام5 اکتوبر 1891ء
مجموعہ
مجموعہقلمی مخطوطات، کتب، ماہنامے، اخبارات، ماہوار میگزین، موسیقی کی ریکارڈ، مشہور شخصیات کی آوازیں، ایجادات کے حقوق، نقشے، ڈاک ٹکٹ، قاعدۂ معطیات
ذخیرہ کتب250,000 کتب
(کل: 5,000,000)
رسائی اور استعمال
شرائط رسائیخاص و عام کے لیے
دیگر معلومات
مدیرڈاکٹر شائستہ بیدار (اپریل 2019ء تا حال)
ویب سائٹhttp://kblibrary.bih.nic.in/


خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری (ہندی: ख़ुदा बख़्श मशरिक़ी किताब ख़ाना‎، اردو: خدا بخش مشرقی کتب خانہ) بھارت کے قومی کتب خانوں میں سے ایک ہے۔ یہ کتب خانہ عوام کے لیے 1891ء میں کھولا گیا تھا۔ اِس کتب خانہ کے بانی خان بہادر مولوی خدا بخش خان تھے جنھوں نے 4,000 کتب کے ایک منفرد مجموعہ کے ساتھ اِس کتب خانہ کا آغاز کیا۔ اِس کتب خانہ کی عملداری وزارت ثقافت، حکومت ہند کے دائرہ اختیار میں ہے جبکہ اِس کی نمائندگی بہار کے گورنر کے پاس ہے۔ اِس کتب خانہ میں فارسی زبان، عربی زبان کے قلمی مخطوطات موجود ہیں جبکہ راجپوت اور مغل ادوارِ حکومت میں نمایاں شخصیات کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

مولوی خدا بخش، بانی خدا بخش مشرقی کتب خانہ (2 اگست 1842ء– 3 اگست 1908ء)

اولاً یہ کتب خانہ مولوی خدا بخش خان کا ذاتی کتب خانہ تھا جس میں اُن کے والد محمد بخش کی جمع کردہ 1,400 کتب موجود تھیں جن میں مولوی خدا بخش نے بعد ازاں اضافہ کرتے ہوئے 4,000 کی تعداد تک جمع کیا اور 1880ء تک یہ مولوی خدا بخش کا ذاتی کتب خانہ کے نام سے معروف تھا۔ اِس کتب خانے کا باقاعدہ افتتاح گورنر بنگال چارلس الفریڈ ایلیٹ نے 5 اکتوبر 1891ء کو کیا۔ تقسیم ہند 1947ء کے بعد ڈاکٹر شریدھر واسودیو سوہونی اِس بات کے زبردست حامی تھے کہ اِس مجموعہ کتب کو بھارت میں ہی برقرار رکھا جائے۔ 26 دسمبر 1969ء کو حکومت ہند نے ایک وفاقی قانون سازی بنام خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری ایکٹ (1969ء) کے ذریعہ اِس کتب خانہ کو قومی کتب خانوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اِس کی مالی ذمہ داریاں اپنے ذمہ لیں۔

مجموعہ[ترمیم]

کتب خانہ میں نادر اور بیش قیمت قلمی مخطوطات موجود ہیں جن میں تیمورنامہ (خاندانِ تیموریہ)، شاہنامہ فردوسی، پادشاہ نامہ، جامع التواریخ، دیوان حافظ اور سفینۃ الاولیاء کے قلمی مخطوطات شامل ہیں۔ تیموری مخطوطات پر اکثر مغل شہنشاہوں کے دستخط موجود ہیں اور مہاراجا رنجیت سنگھ کے عسکری حقائق سے متعلق بھی مخطوطات موجود ہیں۔ سلطنت مغلیہ کے زمانہ میں تخلیق کی جانے والی تصاویر، خطاطی اور تزئین و آرائش کی کتب بھی اِس کتب خانہ کا حصہ ہیں جو عربی زبان اور اردو زبان میں ہیں۔ قرآن کریم کا ایک نادر نسخہ جو ہرن کی کھال پر لکھا گیا، بھی موجود ہے۔

کتب خانہ میں قلمی مخطوطات (عربی زبان، فارسی زبان، اردو زبان، ترکی زبان، پشتو زبان) کی تعداد 21,136 ہے۔ طبع شدہ کتب کی تعداد 2,082,904 ہے جن میں انگریزی، عربی، اردو، فارسی، ہندی، جرمن، فرانسیسی، پنجابی، روسی، جاپانی زبان کی کتب شامل ہیں۔ ماہ ناموں، روزناموں اور ہفت وار رسالوں کی بھی کثیر تعداد موجود ہے۔[1] علاوہ ازیں 2,195 مائیکرو فلم، 752 مائیکروفورم، 182 سلائیڈز، 2,041 آڈیو کیسٹ، 1,051 ویڈیو کیسٹ موجود ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]