خضدار اسکول بس حملہ 2025ء
خضدار اسکول بس حملہ 2025ء | |
---|---|
بسلسلہ بلوچستان تنازع اور پاکستان میں دہشت گردی | |
![]() حملے کے بعد بس کے مناظر | |
مقام | خضدار، بلوچستان، پاکستان |
تاریخ | 21 مئی 2025ء |
حملے کی قسم | خود کش دھماکا، دیسی ساختہ دھماکا خیز آلے کا حملہ، کار کے ذریعے حملہ |
ہلاکتیں | 11 (حملہ آور سمیت) |
زخمی | 53 |
شرکا کی تعداد | 1 |
خضدار اسکول بس حملہ 21 مئی 2025ء کو پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے شہر خضدار میں پیش آیا۔[1][2] یہ ایک خودکش حملہ تھا جس میں آرمی پبلک اسکول کے طلبہ کو لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا گیا۔ حملہ صبح تقریباً 7 بج کر 40 منٹ[3] پر اُس وقت ہوا جب ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے لدی گاڑی بس سے ٹکرا دی۔ دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے جن میں آٹھ بچے، بس کا ڈرائیور اور ایک کنڈکٹر شامل تھے۔[4] اس دھماکے میں مجموعی طور پر 53 افراد زخمی ہوئے، جن میں 39 بچے شامل ہیں۔[5][6][7][8]
حملہ
[ترمیم]21 مئی 2025ء کو پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے شہر خضدار میں ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایک اسکول بس سے ٹکرا دی۔[1] یہ واقعہ زیرو پوائنٹ کے مقام پر پیش آیا، جو شہر کے مرکز سے تقریباً 8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔[4] بس میں خضدار کے فوج کے زیرِ انتظام اسکول کے 46 طلبہ سوار تھے۔[6][7] حملے میں تین بچے موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔[9][10][11] بعد ازاں مزید پانچ طلبہ و طالبات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جس سے ہلاکتوں کی مجموعہ تعداد بڑھ کر دس ہو گئی۔[5][12][13][14]
بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے تصدیق کی کہ حملہ آور کی گاڑی میں 30 کلو گرام سے زائد بارودی مواد موجود تھا۔[15]
ذمہ داری
[ترمیم]بم دھماکے کی ذمہ داری کسی گروہ نے فوری طور پر قبول نہیں کی۔ پاکستانی حکام نے بھارت کی خفیہ ایجنسیوں پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے یہ حملہ پراکسی عسکریت پسند گروہوں کے ذریعے کروایا، جس کا تعلق گذشتہ ماہ پاہلگام حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والے پاک بھارت تنازع 2025ء کے تناظر میں بڑھتی ہوئی دو طرفہ کشیدگی سے جوڑا گیا۔[3][6][16][8] ڈوئچے ویلے اردو نے لکھا کہ مبصرین کے مطابق اس حملے کے کئی محرکات ہو سکتے ہیں لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر سیکیورٹی پلان میں کوئی خامیاں نہ ہوتیں اور مؤثر انتظامات کیے جاتے تو شاید حملے کو روکا جا سکتا تھا۔[8]
پاکستانی حکام نے اشارہ دیا کہ حملے میں بلوچستان لبریشن آرمی کے پرانے طریقوں کی جھلک موجود تھی اور اس کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی، جس کا مقصد پاک فوج کے خاندانوں کو نشانہ بنا کر ان کا حوصلہ پست کرنا تھا۔[2][17] واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو پیش کر دی گئی جبکہ مقامی حکام نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا گیا۔[8]
بھارت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ بھارت خضدار کے واقعے میں ملوث ہونے سے متعلق پاکستان کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا یہ دعویٰ اپنی اس ساکھ سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے جو اسے دنیا بھر میں دہشت گردی کے مرکز کے طور پر حاصل ہے۔[18][19]
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے منیجنگ ڈائریکٹر اور اسلام آباد میں مقیم سلامتی امور کے تجربہ کار تجزیہ کار عبد اللہ خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بلوچستان کی شورش پیچیدہ ہے اور ہمیں کسی پر بغیر تحقیق کے الزام نہیں لگانا چاہیے، جیسا کہ بھارت نے پہلگام حملے پر کیا تھا، کیونکہ اب تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، برخلاف ماضی کے حملوں جیسے جعفر ایکسپریس کا اغوا۔ انھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ اس حملے کا مقصد ریاستی رٹ کو کمزور کرنا ہو جیسا کہ بعض امن دشمن عناصر کرتے ہیں۔[8]
بلوچ امور کے تجزیہ کار اور سندھ کے سابق صوبائی وزیر میر خدا بخش مری نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے باہر کے عناصر کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔ ان کے بقول اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے جامع تحقیقات پر مبنی حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہے، ورنہ صوبائی حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے ریاست کو بدنام کر رہی ہے اور اس غفلت و بے توجہی سے وہ عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں جو یہاں امن نہیں چاہتے۔[8]
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ احمد شریف چودھری کی جانب سے خضدار حملے کو بیرونی عناصر سے جوڑنے کے بعد حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔[20] جنرل چودھری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ”بھارتی خفیہ ایجنسی را (ریسرچ اینڈ انیلیسس وِنگ) سے منسلک بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹوں نے حملے سے قبل اس بارے میں پوسٹ کی تھیں۔“[21]
تحقیقات
[ترمیم]واقعے کے بعد پاکستان کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے باضابطہ طور پر مقدمہ درج کیا اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر تحقیقات کا آغاز کیا۔ ابتدائی تجزیے میں تصدیق ہوئی کہ دھماکے میں 30 کلوگرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، جو ایک گاڑی میں نصب دیسی ساختہ دھماکا خیز آلہ (VBIED) کے ذریعے پھاڑا گیا۔[22] قانونی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے، جن میں گاڑی کے ملبے اور بارود کے ذرات شامل تھے۔ بعد ازاں پاکستانی حکام نے الزام عائد کیا کہ اس حملے کے پیچھے بلوچ لبریشن آرمی ملوث ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی کی پشت پناہی کا دعویٰ کیا جس کی بھارت نے سختی سے تردید کی۔ 26 مئی 2025ء تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی اور تحقیقات تاحال جاری ہیں۔[23][24][25][26]
رد عمل
[ترمیم]افغانستان: اسلامی امارت افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور ساتھ ہی پاکستان کی جانب سے حملے میں افغان مداخلت سے متعلق کسی بھی نسبت کو سختی سے مسترد کر دیا۔[27][28]
کینیڈا: کینیڈیائی ہائی کمیشن نے اس حملے کی مذمت کی، بچوں سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔[29][30]
چین: چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ نے حملے کی مذمت کی اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کارروائیوں کو آگے بڑھانے کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔[31][32]
جرمنی پاکستان میں جرمن سفیر الفریڈ گراناس نے حملے کی مذمت کی۔ انھوں نے ٹویٹ کیا: ”ہم معصوم شہریوں، بشمول بچوں کے اس قتل پر صدمے میں ہیں۔“[33][34]
بھارت: وزارتِ خارجہ نے حملے کی مذمت کی اور متاثرین سے اظہارِ تعزیت کیا۔[35] ساتھ ہی پاکستان کی جانب سے حملے میں بھارتی مداخلت کے الزامات کو ”بے بنیاد“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”دنیا کو دھوکا دینے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔“[36][37]
ایران: پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے حملے کی مذمت کی اور متاثرین سے تعزیت کا اظہار کیا۔[28]
پولینڈ: پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میچی پِسارسکی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ فہم اور ناقابلِ معافی قرار دیا۔[38]
روس: روس: پاکستان میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نے اس ”بزدلانہ“ حملے کی شدید مذمت کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے گہری تعزیت کا اظہار کیا۔[30]
ترکیہ: ترک وزارت خارجہ نے اپنے ایک باضابطہ بیان میں جانی نقصان اور زخمیوں پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم دہشت گرد حملے میں بچوں سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر نہایت افسردہ ہیں۔“[39]
مملکت متحدہ: پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اس ”ہولناک حملے“ کی شدید مذمت کی۔ انھوں نے بچوں کی جانوں کے ضیاع اور نابالغوں کو نشانہ بنائے جانے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔[40]
ریاستہائے متحدہ: امریکی ناظم الامور، نیٹلی اے۔ بیکر نے اس دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ”وحشیانہ اور ناقابلِ تصور حملہ“ قرار دیا اور کہا کہ ”معصوم بچوں کا قتل فہم سے باہر ہے۔“ انھوں نے متاثرین کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ”ہم ان خاندانوں کے ساتھ غمگین ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کو کھویا اور ہماری دعائیں اُن لوگوں کے ساتھ ہیں جو صحتیابی کی طرف گامزن ہیں۔“[28][41]
یونیسف: یونیسف جنوبی ایشیا نے بچوں پر ہونے والے حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ بچوں کو کبھی تشدد کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی پاکستان میں بچوں کی سلامتی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔[42]
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کی سخت مذمت کی، اسے بزدلانہ اور قابل مذمت فعل قرار دیا۔ اس نے متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور زور دیا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔[43][44]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب "Suicide bomber strikes school bus in Pakistan, killing 4 children, officials say". ABC News (بزبان امریکی انگریزی). The Associated Press. 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب Sophia Saifi; Mujeeb Achakzai (21 May 2025). "Three children and two adults killed in suicide attack on school bus in Pakistan". CNN (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب Emir Nader; Kelly Ng (21 May 2025). "Pakistan: School bus attack in Balochistan kills at least five people". BBC news (بزبان برطانوی انگریزی). Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب محمد کاظم (21 مئی 2025)۔ "خضدار اسکول بس حملہ: 'ایک باپ نے اپنے سارے بچے کھو دیے، بچوں کی ٹانگیں چاک جبکہ آنتیں جسم سے باہر لٹکی ہوئی تھیں'"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ^ ا ب "Death toll from Pakistan school bus bombing rises to 8 as Islamabad blames India". Associated Press (بزبان انگریزی). 23 May 2025. Retrieved 2025-05-23.
- ^ ا ب پ "At least six killed in southwest Pakistan school bus blast". Al Jazeera (بزبان انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب Zia ur-Rehman (21 May 2025). "School Bus Bombing in Pakistan Kills at Least 6, Including 4 Students". The New York Times (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب پ ت ٹ ث عبد الغنی کاکڑ (21 مئی 2025)۔ "خضدار اسکول بس حملہ، ہلاکتوں کی تصدیق حکام نے کردی"۔ ڈوئچے ویلے اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-21
- ↑ Saleem Ahmed (21 May 2025). "Suicide attack on school bus kills five in Pakistan's Balochistan". Reuters (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-21.
- ↑ جاوید اختر (21 مئی 2021)۔ "پاکستان: آرمی پبلک اسکول بس پر خود کش حملہ، چار بچے ہلاک"۔ ڈوئچے ویلے اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-21
- ↑ Saleem Shahid; Abdul Wahid Shahwani (22 May 2025). "PM vows strong action against perpetrators after school bus blast in Khuzdar". Dawn (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-23.
- ↑ "Death toll from Khuzdar bombing rises to eight". The Express Tribune (بزبان انگریزی). 24 May 2025. Retrieved 2025-05-24.
- ↑ Baqir Sajjad Syed (24 May 2025). "Army vows to go on with IBOs as Khuzdar toll rises". Dawn (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-24.
- ↑ زرمین زہرا (25 مئی 2025)۔ "خضدار خودکش حملے میں زخمی ہونے والی مزید 2 طالبات شہید ہو گئیں"۔ جیو نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-25
- ↑ Syed Ali Shah (21 May 2025). "Three children among five martyred in Khuzdar school bus attack: ISPR". The Express Tribune (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-22.
- ↑ Hannah Ellis-Petersen (21 May 2025). "Pakistan blames India for suspected suicide attack on school bus". The Guardian (بزبان برطانوی انگریزی). ISSN:0261-3077. Retrieved 2025-05-21.
- ↑ Munir Ahmed; Abdul Sattar (21 May 2025). "A suicide car bomber strikes a school bus in southwestern Pakistan, killing 5 people". The Washington Post (بزبان امریکی انگریزی). ISSN:0190-8286. Retrieved 2025-05-21.
- ↑ Anirban Bhaumik (21 May 2025). "India Rejects Pakistan's Claim on Khuzdar School Bus Blast in Balochistan". Deccan Herald (بزبان بھارتی انگریزی). Retrieved 2025-05-22.
- ↑ محمد عیسیٰ (21 مئی 2025)۔ "خضدار بس حملے میں چھ اموات؛ وزیر اعظم، فیلڈ مارشل کی زخمیوں کی عیادت"۔ انڈیپنڈنٹ اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-21
- ↑ "Govt vows decisive action against Fitna al-Hindustan after Khuzdar attack". Geo News (بزبان انگریزی). 23 May 2025. Retrieved 2025-05-24.
- ↑ "Khuzdar attack driven by Indian provocation, had nothing to do with Baloch identity: DG ISPR". Dawn (بزبان انگریزی). 23 May 2025. Retrieved 2025-05-25.
- ↑ Falak Mahmood Khan (23 May 2025). "Pakistan says initial probe confirms Indian involvement in school bus attack in Balochistan". Arab News (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-23.
- ↑ "Death toll from Pakistan school bus bombing rises to 8 as Islamabad blames India". AP News (بزبان انگریزی). 23 May 2025. Retrieved 2025-05-23.
- ↑ "'Attempt to hoodwink the world doomed to fail': India rejects Pakistan's claim on Balochistan bus attack". The Times of India (بزبان بھارتی انگریزی). 23 May 2025. ISSN:0971-8257. Retrieved 2025-05-23.
- ↑ "Khuzdar attack driven by Indian provocation, had nothing to do with Baloch identity: DG ISPR". Dawn (بزبان انگریزی). 23 May 2025.
- ↑ آزادہ مشیری (25 مئی 2025)۔ "خضدار میں اسکول بس پر حملے کے بعد پاکستان میں غم و غصہ: بی بی سی نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں کیا دیکھا؟"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-26
- ↑ "Mujahid condemns Balochistan school bus attack, rejects Pakistan's version". Al Emara English (بزبان انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ^ ا ب پ "'Brutal, unconscionable, evil': Condemnations pour in over Khuzdar blast targeting students". Dawn (بزبان انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ↑ "خضدار اسکول بس حملہ؛ کینیڈین ہائی کمیشن کی شدید مذمت"۔ سٹی 42۔ 22 مئی 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ^ ا ب "Russian Embassy, Canadian High Commission condemn Khuzdar terror attack". 24 Digital (بزبان انگریزی). 22 May 2025. Retrieved 2025-05-22.
- ↑ "China condemns terrorist attack in Balochistan". Dunya News (بزبان انگریزی). 22 May 2025. Retrieved 2025-05-22.
- ↑ "Chinese ambassador strongly condemns suicide attack on school bus in Khuzdar". Daily Times (بزبان انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-22.
- ↑ "خضدار میں اسکول بس پر حملے کی ایک اور زخمی طالبہ شہید ہوگئی، واقعے کا مقدمہ درج"۔ ڈان نیوز۔ 22 مئی 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ↑ "برطانیہ اور جرمنی کی خضدار میں بچوں کی بس پر حملے کی مذمت"۔ اے آر وائی نیوز۔ 22 مئی 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ↑ عاطف توقیر (21 مئی 2021)۔ "بلوچستان دہشت گردانہ حملے کا الزام بے بنیاد ہے، بھارت"۔ ڈوئچے ویلے اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ↑ "'Attempt to hoodwink the world doomed to fail'.India rejects Pakistan's Claim On Balochistan Bus Attack". The Times of India (بزبان بھارتی انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ↑ "Bid To "Hoodwink The World": India Junks Pak's Charges On Suicide Bombing". NDTV (بزبان بھارتی انگریزی). 21 May 2025. Retrieved 2025-05-21.
- ↑ "Polish Ambassador Condemns Khuzdar School Bus Attack, Hails Pak-India Ceasefire". The Diplomatic Insight (بزبان انگریزی). 23 May 2025. Retrieved 2025-05-24.
- ↑ Esra Tekin (22 May 2025). "Türkiye condemns 'heinous' terrorist attack in Pakistan". Anadolu Agency (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-05-22.
- ↑ "برطانیہ نے خضدار میں بچوں کی بس پر بزدلانہ حملے کی مذمت کردی"۔ ایکسپریس نیوز۔ 21 مئی 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-22
- ↑ "سانحۂ خضدار معصوم بچوں کے قتل پر امریکی ناظم الامور کا بیان بھی آ گیا"۔ روزنامہ پاکستان۔ 21 مئی 2025۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-21
- ↑ "UNICEF condemns attack". Business Recorder (بزبان انگریزی). 22 May 2025. Retrieved 2025-05-22.
- ↑ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خضدار میں سکول بس پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت"۔ ریڈیو پاکستان۔ 23 مئی 2025
- ↑ اعزاز سید (23 مئی 2025)۔ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خضدار حملے کو بزدلانہ اور قابلِ نفرت فعل قرار دیدیا"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-05-23