خواب کی تعبیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خواب کی تعبیر حضرت عبداللہ بن مسعود  روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے الرویاَ ثلٰثتہ اَقسامِ مِنَاللہ تعالیٰ وَ بُشریٰ لِلمئو مِنیِنَ فِی حَیاَ تِہِم۔

یعنی خواب تین قسم کے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو ایمان والو ں کے لیے بشارت ہے ۔ دوسری قسم۔ مِنَ الشّیطاَ نِ اِ لیَ الّذینَ اٰ مَنُوا ایمان والو ں کے لیے شیطان کی طرف سے ۔ تیسری قسم۔ اضغاثُ احلام۔ پریشان کن خیالات ہیں جابر مغربی نے فر مایا ہے کہ خواب کے عجائبات میں سے ایک یہ ہے خواب میں ایک جھوٹ چیز نظر آتی ہے اور اس کی تاویل اُس کے فرزند یا برادر پر واقع ہوتی ہے۔ چنانچہ  آنحضرت ﷺنے خواب دیکھا کہ ابو جہل مسلمان ہو گیا ہے۔ حالانکہ اُس کے بعد عکرمہ ابو جہل کے فرزند اسلام لائے۔ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اسد امیر مکہ اسلام لایاہے۔ حالانکہ اس کے بعد عباس  بن اسد کے فرزند اسلام لائے۔ یہ بھی ہوتاہے کہ بچے کے خواب کی تاویل ماں پرپڑتی ہے اور غلام کے خواب کی تاویل آقا پر پڑ تی ہے۔ ایسے عجائبات خواب میں بہت ہوتے ہیں ۔

خواب کی اہمیت[ترمیم]

خواب کی اہمیت اس حقیقت سے بھی ظاہر ہے کہ وحی الہی میں سب سے پہلی چیز جس سے حضور سرور دو جہاں علیہ السلام کو سابقہ پڑاوہ کے خواب تھے ان ایام میں حضور ع جوخواب ہی دیکھتے تھے ان کی تعبیر صادق کی ماند بالکل آشکارا ہوتی تھی۔ اس حالت کے بعد آپ کا میلان طبع تبتل وانقطاع کی طرف ہوا اور آپ نار و امیں خلوت گزین ہوئے رواه البخاری ومسلم)

خواب کی فضیلت اس امر سے بھی ظاہر ہے کہ اسے جز نبوت کہا گیا ہے چنانچہ مروی ہے۔ قال رسول الله صلی الله عليه وسلم : ( الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ (رواه البخاری ومسلم) آنحضرت نے فرمایا کہ کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رویائے صالحہ علم نبوت کا ایک  جزہے اور علم نبوت باقی ہے گو نبوت جاری نہیں رہی دوسرے لفظوں میں سچا خواب نبوت کا پرتو ہے گوسچا خواب دیکھنے والا نبی نہ ہو جیسے کہ بعض دوسری روایتوں میں آیا ہے کہ نیک روش حلم اور میانه روی نبوت میں سے ہے۔

اچھے برے خواب:[ترمیم]

گوخواب کی پیدائش و رویت دونوں امور منجانب اللہ سرزد ہوتے ہیں ۔ تا ہم علما نے لکھا ہے کہ اچھا خواب حضرت احدیت کی طرف سے بشارت ہوتی ہے تا کہ بندہ اپنے مولا کریم کے ساتھ حسن ظن میں راسخ الاعتقاد ہو جائے اور یہ بشارت مزید شکر وامتنان کا باعث ہو جھوٹا اور مکروہ خواب شیطانی القاء سے ہوتا ہے۔ اس القاء سے شیطان کی غرض مومن کو ملول محزون کرنا ہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے۔ اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کیجانب سے ۔ پس جب کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے صرف اس شخص سے بیان کرے جس سے محبت اور اعتقاد ہے اور جب مکروہ خواب دیکھے تو حق تعالی سے اس خواب کے شر اور شیطان کے فتنے سے پناہ مانگے اوریہ  بھی ممکن ہے کہ بقصد دفع شیطان اپنے بائیں طرف تین بار تھتکارے اور ایسا خواب کسی سے بیان نہ کرے۔ اس حالت میں برا خواب کوئی ضرر نہ دے گا۔ ضرر نہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ حق تعالی نے افعال مذکورہ کو رنج وغم سے محفوظ رہنے کا سبب گردانا ہے جیسا کہ صدقہ کوتحفظ مالی اور دفع بلیات کا ذریہ بنایا ہے۔

فن تعبیر خواب کے مشہور امام[ترمیم]

گوعلم تعبیر میں اکثر اولیاء کرام و علمائے ربانی کو کافی دسترس ہوئی ہے لیکن مندرجہ ذیل چھ بزرگ اس علم میں خاص طور پر ماہر مشہور اور یکتائے زمانہ ہوکرگزرے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس علم میں عموما ان ہی چھ  اماموں کے اقوال بطور سند پیش کیے جاتے ہیں۔ وہ یہ ہیں۔ (1) حضرت دانیال علیہ السلام (2) حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ

(3) حضرت امام محمد بن سیرین (4) حضرت امام جابر مغري (5) حضرت ابراہیم کرمانی رحمته الله علیہ (2) حضرت اسماعیل بن اشعث نوٹ : اگر چہ ریچھوں امام علم تعبیر میں بجائے خود یگانہ روزگار تھے لیکن حضرت امام محمد بن سیرین کا نام نامی اس علم میں خاص طور پر زبان زد خلائق ہے۔ گویا یوں کہنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن سیر ین ؒ بلحاظ شہر ت علم تعبیر کے آسمان کے آفتاب ہیں۔

خوابوں کے درمیان میں فرق [ترمیم]

ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب دیکھنے والا دو حال سے باہر نہیں ہے۔ مومن ہوگایا کافر۔ اس اصل کی چودہ اقسام ہیں :

  1. بادشاہوں کاخواب،
  2. قاضیوں کاخواب ،
  3. مفتیوں کاخواب ،
  4. عالموں کا خواب،
  5. آزاد لوگوں کا خواب ،
  6. غلاموں کا خواب ،
  7. مردوں کا خواب،
  8. عورتوں کاخواب ،
  9. نیک لوگوں کا خواب  ،
  10. بد کار لوگوں کا خواب ،
  11. مالداروں کا خواب ،
  12. درویشوں کا خواب ،
  13. بالغوں کا خواب ،
  14. نا بالغوں کا خواب

حوالہ جات[ترمیم]

خواب کی تعبیر