خواجہ عبدالغنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خواجہ عبدالغنی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 جولا‎ئی 1813ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیگم بازار  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 اگست 1896ء (83 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
احسان منزل  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد خواجہ احسان اللہ  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
نواب ڈھاکہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
24 اگست 1854  – 24 اگست 1896 

نواب بہادر سر خواجہ عبد الغنی میاں KCSI ‏(1813–1896) وہ پہلے نواب ڈھاکہ تھے، جن کا اعتراف برطانوی راج نے بھی کیا۔ انھوں نے پنچائت کا نظام، گیس لائٹ، پانی کی فراہمی کا نظام، اخبار اور چڑیا گھر متعارف کرایا۔ انھوں نے احسن منزل بنائی جو ڈھاکہ کے نواب خاندان کی جائے رہائش ہے۔ انھوں نے وکٹوریہ پارک ڈھاکا بنایا، جو دلکشا اور شاہ باغ میں واقع ایک باغ ہے۔ اس باغ میں ہر طرح کے سالانہ تہوار اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اس باغ میں بولی کیلا کی تقریب، زرعی اور صنعتی نمائشیں اور عیسوی نئے سال کی تقریبات شامل ہیں۔ انھوں نے بک لینڈ بند بھی بنایا اور ڈھاکا کے ہستپال میں پہلی بار خواتین کا وارڈ قائم کیا۔ وہ ڈھاکا میونسپلٹی کے بانی کمشنر بھی ہیں۔

عہدے اور خطاب[ترمیم]

  • 1864: میں ڈھاکا میونسپلٹی کے قیام کے موقع پر کمشنر کے لیے نامزد ہوئے۔
  • 1866:اعزازی مجسٹریٹ اور ممبر بنگال لیجیسلیٹو کونسل بنے۔
  • 1867: گورنر جنرل کی بنگال لیجیسلیٹیو کونسل کے ایڈیشنل ممبر بنے۔
  • 1871: آڈر آف دی سٹار آف دی انڈیا (CSI) بنائے گئے
  • 1875: نواب کا خطاب پایا
  • 1876: 7 Turuk Sawar (horse mounted guards) عطاکیے گئے
  • 1877: نواب کا خطاب اُن کے لیے موروثی قرار پایا
  • 1886: آڈر آف دی سٹار آف دی انڈیا (KCSI) بنائے گئے
  • 1892: نواب بہادر کا خطاب پایا

خدمات[ترمیم]

احسن منزل[ترمیم]

شاہ باغ[ترمیم]

بک لینڈ بند[ترمیم]

دلکشا[ترمیم]

1866 میں نواب عبد الغنی نے موتی جھیل تھانہ کے نزدیک ای ایف سمتھ سے زمین خریدی اور اپنے بیٹے خواجہ احسن اللہ کے لیے ایک باغ بنایا۔ اس باغ کا نام دلکشا رکھا گیا۔ بعد میں ایک امریکی زمین دار مانوک (Manuk) سے مزید زمین خرید کر اس باغ کو مزید بڑا کیا گیا۔ مانوک کا نام ابھی بھی صدر بنگلہ دیش کی سرکاری رہائش گاہ بنگلا بھان پر درج ہے۔ یہ مانوک ہاؤس اس زمین کا حصہ ہے برطانوی گورنر جنرل ہند نے ڈھاکا نواب خاندان سے خریدا تھا۔

ڈھاکا نیوز[ترمیم]

عبد الغنی ”ویکلی ڈھاکا نیوز“ کے اولین مالکان (1856–1858) میں سے ایک تھے۔ ویکلی ڈھاکا نیوز، ڈھاکا سے شائع ہونے والا پہلا انگریزی اخبارتھا۔ اسے Alenzander R. Forbes بطور planters' journal ایڈٹ کرتے تھے۔ یہ ڈھاکا میں 1856 میں قائم ہونے والے ڈھاکا نیوز پریس سے شائع ہوتا تھا۔

رقص[ترمیم]

تھیٹر[ترمیم]

عبد الغنی نے پہلی بار ڈھاکا کے تھیٹر سٹیج پر خواتین فنکاروں کو متعارف کرایا۔1876 میں انھوں نے ممبئی جو اس وقت بومبے تھا، سے تھیٹر کو ہندی زبان میں دو ڈرامے کرنے کے لیے بلایا۔ اس میں تین بہنیں انو بائی، نانو بائی اور نوابن بائی بھی تھیں۔

عطیات[ترمیم]

  • بک لینڈ بند کی تعمیر کے لیے 35,000.00 روپے
  • حسینی دلان کی تزین و آرائش کے لیے 20,000.00روپے
  • شاہ علی بغدادی کے مزار تک سڑک کی تعمیر کے لیے 10,000.00 روپے
  • مٹفورڈ ہسپتال میں خواتین کے وارڈ کے قیام کے لیے 25,000.00 روپے
  • قحط سے متاثرہ افراد کے لیے 10,000.00 روپے
  • سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 10,000.00 روپے
  • لیڈی ڈفرن ریلیف فنڈ کے لیے 10,000.00 روپے
  • Russo-Turkish War (1787–92) میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کے لیے 20,000.00 روپے
  • کشمیر میں زلزلے سے متاثرین افراد کے لیے 20,000.00 روپے
  • عطیہ(Atiya) میں فسادات سے متاثر ہونے والوں کے لیے 10,000.00 روپے
  • فرانسیسی جرمن جنگ کے زخمی سپاہیوں کے لیے 5,000.00 روپے
  • اٹلی اور فرانس میں ہیضہ سے متاثرہ مریضوں کے لیے قائم ریلیف فنڈ کے لیے 2,000.00 روپے
  • ایران میں قحط سے متاثرہ افراد کے لیے 3,000.00 روپے
  • لنکاشائر میں قحط سے متاثرہ افراد کے لیے 7,000.00 روپے
  • آئرلینڈ میں قحط سے متاثرین کے لیے 3,000.00 روپے
  • مکہ میں نہر زبیدہ کی دوبارہ تعمیر کے لیے 40,000.00 روپے

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

خواجہ عبدالغنی
ماقبل  نواب ڈھاکہ
1846–1896
مابعد