خواجہ محمد فرخ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ محمد فرخ سرہندی شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ طاعون کے سبب پندرہ سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے۔

ولادت[ترمیم]

شیخ محمد فرخ سرہندی کی ولادت 1010ھ بمطابق 1601ء میں مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے گھر سرہند شریف میں ہوئی۔ آپ اپنے والد بزرگوار کے چوتھے فرزند تھے۔

کرامات[ترمیم]

شیخ محمد فرخ سرہندی بچپن سے ہی صاحب کرامت تھے۔ آپ کی جب عمر چار برس ہوئی تو آپ سے کرامات ظاہر ہونے لگیں تھیں۔ آپ کی بہت سی کرامات مشہور ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں۔

  1. محمد فرخ سرہندی کے پاس حاملہ خواتین آتیں تھیں اور پوچھتیں کہ اس کے حمل کی صورت میں لڑکا پیدا ہوگا یا لڑکی؟ آپ جیسا کہتے ویسا ہی ظہور میں آتا۔ خواتین پوچھتئں آپ کو کیسے معلوم ہوا؟ آپ جواب میں کہتے میں ان کو پیٹ میں ایسے دیکھتا ہوں جیسے تم کو دیکھ رہا ہوں
  2. مولانا امان اللہ فقیہ اپنی شادی کے لیے سرہند سے کچھ دور کے ایک دیہات میں گئے۔ ان کی شادی ادھر پکی ہو گئی۔ بعد میں خبر آئی کہ لڑکی والے شادی کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ وہ ان کو لڑکی کے قابل نہیں سمجھتے۔ مولانا کافی پریشان ہوئے۔ انھوں نے اپنی پریشانی شیخ محمد فرخ کو بتائی اور اس متعلق دریافت کیا۔ آپ نے کہا فکر کی کوئی بات نہیں۔ مولانا آپ کا نکاح ہو جائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسا آپ نے کہا تھا۔ کچھ دنوں بعد مولانا اس لڑکی کو اپنی بیوی بنا کر سرہند تشریف لائے۔

طاعون کی وبا[ترمیم]

شیخ محمد فرخ کے لڑکپن کے زمانے میں سرہند میں طاعون کی وبا پھیل گئی۔ اس وبا میں آپ اور آپ کے بھائی شیخ محمد عیسی سرہندی ایک ساتھ بیمار ہو گئے۔ لوگوں نے مشورہ دیا کہ دونوں بھائیوں کو الگ الگ جگہ رکھنا چاہیے تا کہ ایک دوسرے سے دونوں متاثر نہ ہوں۔ چنانچہ محمد عیسی کو زنانہ مکان میں رکھا گیا جبکہ محمد فرخ کو خانقاہ کے حجرہ میں رکھا گیا۔ چنانچہ 7 ربیع الاول 1025ھ بمطابق 25 مارچ 1616ء کو دن کے وقت محمد عیسی انتقال کر گئے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ خبر محمد فرخ کو نہیں دینی چاہیے۔ اس دوران آپ نے خود کہا کہ اے بھائی آپ نے بے وفائی کی ہم سے پہلے چلے گئے۔ مولانا عبد الحی حصاری اس وقت آپ کے پاس موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ بابا تم کس سے باتیں کر رہے ہوں؟ آپ نے کہا کہ محمد عیسی سے جو رحلت میں ہم سے پہل کر گئے۔ عبد الحی حصاری نے کہا کہ محمد عیسی تو (زنانہ) مکان میں ہے۔ آپ کو ان کے انتقال کی خبر کیسے ہوئی؟ آپ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ فرشتے ان کو غسل دے رہے ہیں۔

وصال[ترمیم]

شیخ محمد فرخ سرہندی کا وصال 7 ربیع الاول 1025ھ بمطابق 25 مارچ 1616ء کو سرہند شریف میں بوجہ طاعون ہوا۔ بوقت وصال آپ کی عمر پندرہ برس تھی۔

احمد سرہندی کے مکتوب میں ذکر[ترمیم]

شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی نے اپنے ایک مکتوب میں اپنے بیٹے شیخ محمد فرخ کا ذکر کرتے ہوئے یوں کہا کہ

  • محمد فرخ کی نسبت کیا لکھا جائے۔ گیارہ سال کی عمر میں طالب علم اور قافیہ خواں ہو گیا تھا اور بڑی سمجھ سے سبق پڑھا کرتا تھا اور ہمیشہ آخرت کے عذاب سے ڈرتا اور کانپتا رہتا تھا اور دعا کرتا تھا کہ بچپن ہی میں کمینی دنیا کو چھوڑ جائے تا کہ عذاب آخرت سے خلاصی ہو جائے۔ مرض موت میں جو احباب اس کی بیمار پرسی کو آتے تھے بہت عجائب و غرائب اس سے مشاہدہ کرتے تھے۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 425 ، 426