خواہر کشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خواہر کشی کا لفظ دو فارسی زبان کے الفاظ خواہر اور کشی سے بنتا ہے۔ جن کے معنے علی الترتیب بہن اور جان سے مار ڈالنے کے ہیں۔ یعنی بہن کا قتل کرنا۔

یہ کام یا تو ایک آدمی یا عورت از خود کر سکتا / سکتی ہے یا پھر وہ کسی کرائے کے شخص یا خاص کام کے لیے کسی اکسائے شخص کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

قتل اور اس کے اسباب[ترمیم]

برادر کشی کی طرح خواہر کشی کے پس پردہ مال و دولت، جائداد، اقتدار اور آپسی رشک و حسد ایک طویل رنجش اور کشمکش کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم اس کے علاوہ ایک وجہ ترقی پزیر دنیا میں ناموسی قتل بھی ہو سکتی ہے۔ اس کی مثال 2016ء میں پاکستانی سماجی میڈیا پر فعال خاتون قندیل بلوچ کا قتل ہے۔ بلوچ کا حقیقی نام فوزیہ عظیم تھا۔ اسے پاکستان کی کیم کرداشیان بھی کہا جاتا تھا۔ اسے اس کے بھائی نے بہیمانہ انداز میں قتل کر ڈالا۔[1] اس کی وجہ غالبًا بہن کی مغربی طرز کی زندگی تھی، حالاں کہ یہ باوجود اس کے تھا کہ بلوچ سخاوت، منساری اور اہل خانہ کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہی۔ اس نے اس بھائی کی بھی کافی مالی مدد کی تھی جس نے آگے چل کر اس کا قتل کر ڈالا تھا۔ اس سانحے پر بلوچ کا باپ بہت نالاں تھا اور قتل کی وجہ سمجھنے سے قاصر تھا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]