دادا امیر حیدر خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دادا امیر حیدر خان 2 مارچ 1900ء کو سموٹ یونین کونسل کے گاؤں سہالیاں، تحصیل کلر سیداں، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ نہایت کم عمری میں تلاش معاش کی فکر میں گھر سے نکلے اور 1914ءمیں بمبئی میں برٹش مرچنٹ نیوی میں ملازم ہو گئے۔ 1918ء میں ایک بحری کمپنی میں شامل ہو کر ملاح کے طور پر سمندری سفر کیا اور امریکا کے شہر بفلو میں ریلوے انجن مکینک کے طور پر کام کرنے لگے۔ انھوں نے فوجی تربیت کے ساتھ ساتھ ہوابازی اور میرین انجینئری میں بھی مہارت حاصل کی۔ وہ پائلٹ تھے، بحری جہازوں اور ریلوے کے انجینئر بھی تھے اور انتھک انقلابی بھی۔ امریکا میں ہی ان کی ملاقات مشہور مصنف اور صحافی ایگنس سملڈی سے ہوئی جو عمر بھر کی یاد بن گئی۔ واپس آئے تو میرٹ سازش کیس میں ان کے وارنٹ نکل گئے۔ انڈر گراؤنڈ کام کرتے ہوئے مدراس میں کمیونسٹ پارٹی کا نوجوان ونگ بنائی۔ فیکٹریوں میں سٹڈی سرکل چلایا کرتے تھے۔ سامراجی جبر شدید تر ہوجانے کے بعد وہ ماسکو چلے گئے۔ 1932ء میں واپس آئے تو گرفتار ہو گئے۔ دادا امیر حیدر ان جرات مند کمیونسٹوں میں سے تھے جنھوں نے سٹالن اسٹ سوویت یونین کی برطانوی سامراج سے مصالحت کے تحت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی سامراج مخالف تحریک سے دستبرداری کی پالیسی کو مسترد کر دیا تھا۔ ع۔ اانہیں ان کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان میں کمیونسٹ پارٹی کو منظم کرنے میں مصروف ہو گئے۔ یہاں بھی ان کی زندگی کا بیشتر حصہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے گذرا۔ ان کی سوانح عمری Chains to Lose کے نام سے انگریزی میں اور دادا کے نام سے اردو میں شائع ہو چکی ہے۔ 26دسمبر، 1989ء کو پاکستان کے عظیم انقلابی رہنما دادا امیر حیدر خان راولپنڈی میں وفات پاگئے۔ وہ سموٹ یونین کونسل کے گاؤں سالیاں، تحصیل کلر سیداں، ضلع راولپنڈی میں آسودۂ خاک ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

http://www.aalmiakhbar.com/index.php?mod=article&cat=naheedgalleryailanat&article=55817&page_order=1&act=print تحصیل کلر سیداں