دلرس بانو بیگم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دلرس بانو بیگم
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1622ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 اکتوبر 1657ء (34–35 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اورنگ آباد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات زچہ انفیکشن  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بیبی كا مقبرہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مغلیہ سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات اورنگزیب عالمگیر  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سلطان محمد اکبر،  زیب النساء،  زینت النساء،  محمد اعظم شاہ،  زبدۃ النساء  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مرزا بدیع الزماں صفوی شاہنواز خان  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان صفوی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ارستقراطی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دلرس بانو بیگم (1622ء تا1657ء) آخری عظیم مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی پہلی اور حاکم اعلی ملکہ تھی۔ وہ پیار سے ربیعہ الدرانی کے نام سے بھی پکاری جاتی تھی۔ اورنگ آباد میں بی بی کا مقبرہ اورنگ زیب کی ماں ممتاز محل کے تاج محل سے شاندار مماثلت رکھتا ہے اس کے شوہر کی جانب سے اس کی آخری آرام گاہ کے طور پر بنوایا گیا۔

دلرس بانو ایران کے مشہور صفوی خاندان کی شہزادی کی حیثیت سے پیدا ہوئی تھی اور شاہ اسماعیل کی اولاد سے مرزا بدیع الزمان (لقب شاہ نواز) کی بیٹی تھی جو گجرات کے وائسرائے کے طور پر کام کرتے تھے۔ 1637ء میں اس کی شہزادہ محی الدین (جو بعد میں اورنگ زیب کہلایا) سے شادی ہوئی اور اس سے پانچ بچوں کی ولادت ہوئی جن میں شہزادہ محمد اعظم (جس کو اورنگ زیب نے ولی عہد مقرر کیا) نے مغل شہنشاہ کے طور پر عارضی کامیابی حاصل کی۔ ان کی اولاد میں شہزادی شاعرہ زیب النساء (اورنگ زیب کی چہیتی بیٹی)، شہزادی زینت النساء (لقب پادشاہ بیگم) اور سلطان محمد اکبر جو اورنگ زیب کا سب سے پیارا بیٹا تھا، شامل ہیں۔

دلرس بیگم کی وفات اپنے پانچویں بچے کی پیدائش کے ایک مہینہ بعد زچگی کے بخار سے ہوئی اور ام کے شوہر نے ان کی موت سے ایک سال قبل ہی اپنے بھائی سے جنگ کے بعد تخت پر برتری حاصل کی تھی۔ دلرس کی موت زچگی کے دوران ہونے والی پیچیدگی کے باعث ہونے والے بخار کی وجہ سے ہوئی۔ اس کی موت سے شہنشاہ کو شدید دکھ ہوا اور اس کا سب سے بڑا بیٹا محمد اعظم اتنا غمگین ہوا کہ اعصابی توازن برقرار نہ رکھ سکا۔ ان حالات میں شہزادی زیب النساء کی ذمہ داری بڑھ گئی۔ اس نے نئے پیدا ہونے والے شہزادے کی ذمہ داری لی اور خود کو اس کے لیے وقف کر دیا۔ ٹھیک اسی وقت شہنشاہ نے اس بنا ماں کے بچے کو بہت توجہ اور محبت دی، جلد ہی وہ شہنشاہ کا سب سے لاڈلا اور پیارا بیٹا بن گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

مزید پڑھیے[ترمیم]

  • Annie Krieger-Krynicki (2005)۔ Captive Princess: Zebunissa, Daughter of Emperor Aurangzeb۔ Oxford University Press. آئی ایس بی این 9780195798371۔