دوسری جنگ عظیم کے دوران ناروے کی مزاحمتی تحریک

دوسری جنگ عظیم کے دوران ناروے کی مزاحمتی تحریک (انگریزی: Norwegian resistance movement) اس ملک کے عام باشندوں، سابقہ سرکاری افسر اور عملًا بکھری ہوئی فوج کی جانب سے رواں ایک خفیہ تحریک تھی۔ اس کا پس منظر جرمنی کا 9 اپریل 1940ء کو ناروے پر تباہ کن حملہ تھاجس نے بہت جلد ملک کو قبضے میں لے لیا گیا، حالانکہ ناروے کی فوج اور اتحادی افواج (برطانیہ اور فرانس) نے کڑی مزاحمت کی اور متصلًا ناروے کی مکمل پشت پناہی کی۔ لیکن اس کے بعد ناروے میں ایک مضبوط خفیہ مزاحمتی تحریک اُبھری جو جنگ کے دوران بتدریج طاقتور ہوتی گئی۔
اہم پہلو
[ترمیم]فوجی مزاحمت
[ترمیم]ملیورگ (Milorg): یہ نارویجین خفیہ فوجی تنظیم تھی، جو 1941 میں قائم ہوئی۔ اس نے برطانوی خفیہ ایجنسی (SOE) کے ساتھ مل کر کام کیا اور آزادی کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا۔[1] [2] [3]
تخریبی کارروائیاں (Sabotage operations): نارویجین کمانڈوز نے جرمن فوجی تنصیبات، ریلوے اور خاص طور پر صنعتی پلانٹس کو نشانہ بنایا — خاص طور پر وہ جگہیں جہاں جرمنی نیوکلیئر تحقیق کر رہا تھا۔[4]
شہری نافرمانی اور انٹیلی جنس
[ترمیم]زیرِزمین اخبارات: خفیہ طور پر اخبارات شائع کیے جاتے تھے تاکہ عوام کو حقیقی خبروں سے آگاہ رکھا جا سکے اور نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جا سکے۔[5]
تعلیمی اور مذہبی مزاحمت: اساتذہ، چرچ کے رہنما اور طلبہ نے جرمن احکامات ماننے سے انکار کر دیا، خاص طور پر جب بچوں کو نازی نظریات پڑھانے پر مجبور کیا گیا۔[6] [7] [8]
خفیہ معلومات رسانی: نارویجین افراد نے اتحادیوں کو جرمن افواج کی نقل و حرکت، بحری سرگرمیوں اور ٹیکنالوجی کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کیں۔[9] [10]
ہیوی واٹر پلانٹ پر حملہ (Heavy Water Sabotage)
[ترمیم]1943 میں ناروے کے علاقے ویمورک (Vemork) میں موجود ہیوی واٹر پلانٹ پر ایک مشہور تخریبی حملہ کیا گیا، جو جرمنی کے ایٹمی پروگرام کے لیے اہم تھا۔ برطانیہ میں تربیت یافتہ نارویجین کمانڈوز نے اس مشن کو کامیابی سے انجام دیا۔[11]
بادشاہ اور جلا وطن حکومت کا کردار
[ترمیم]ناروے کا بادشاہ ہاکون ہفتم (King Haakon VII) نے نازیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا اور قومی اتحاد کی علامت بنے۔ ناروے کی حکومت جلا وطنی میں لندن سے کام کرتی رہی اور مزاحمت کی رہنمائی کرتی رہی۔[12]
بادشاہ کی مزاحمت نے نارویجین عوام کو حوصلہ دیا کہ وہ جرمنی کے قبضے کے خلاف کھڑے ہوں۔[13]
کویسلنگ (Quisling) اور غداری
[ترمیم]ناروے میں ویڈکن کویسلنگ (Vidkun Quisling) کو نازیوں نے کٹھ پتلی حکومت کا سربراہ مقرر کیا۔ اس کا نام دنیا بھر میں "غدار" کے مترادف بن گیا۔[14]
اگرچہ کچھ نارویجین افراد نے نازیوں سے تعاون کیا، لیکن وہ اقلیت میں تھے اور جنگ کے بعد انھیں سزا دی گئی۔[15]
خلاصہ
[ترمیم]دوسری جنگ عظیم کے دوران ناروے کی مزاحمتی تحریک ایک خفیہ اور منظم جدوجہد تھی جو جرمن قبضے کے خلاف عام شہریوں، سابق سرکاری افسران اور منتشر فوجی عناصر کی قیادت میں اُبھری۔ یہ تحریک جرمنی کے 9 اپریل 1940ء کے حملے کے بعد شروع ہوئی اور جنگ کے دوران بتدریج طاقتور ہوتی گئی۔ اس میں مرکزی کردار ملیورگ (Milorg) نامی فوجی تنظیم نے ادا کیا جو برطانوی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی۔ تحریک میں تخریبی کارروائیاں، زیرِزمین اخبارات، تعلیمی و مذہبی نافرمانی اور خفیہ معلومات رسانی شامل تھیں۔ 1943 میں ویمورک کے ہیوی واٹر پلانٹ پر کامیاب حملہ، جرمن ایٹمی پروگرام کو روکنے میں اہم ثابت ہوا۔ بادشاہ ہاکون ہفتم کی نازیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار نے عوام کو متحد رکھا جبکہ جلاوطن حکومت لندن سے تحریک کی رہنمائی کرتی رہی۔ اگرچہ چند افراد نے جرمنوں سے تعاون کیا، مگر عوام کی اکثریت نے مزاحمت کی اور جنگ کے بعد غداروں کو سزا دی گئی۔ اس کے بر عکس مزاحمتی تحریک کے ارکان اور ان دلیرانہ کار روائیوں کو سراہا گیا اور کئی انعامات و اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://spotterup.com/the-norwegian-milorg-a-pillar-of-resistance-in-wwii/
- ↑ https://www.mercatus.org/hayekprogram/research/journal-articles/political-economy-milorg
- ↑ https://kids.kiddle.co/Milorg
- ↑ https://gjefsjo.no/en/2022/04/operation-rype-a-wwii-oss-railway-sabotage-mission-in-norway/
- ↑ https://www.jstor.org/stable/29780384
- ↑ https://crosssection.gns.wisc.edu/2019/11/11/norwegian-civil-resistance-of-the-nazi-occupation-1940-1945/
- ↑ https://nvdatabase.swarthmore.edu/content/norwegian-teachers-prevent-nazi-takeover-education-1942
- ↑ https://wagingnonviolence.org/2013/04/wooden-legs-paper-clips-and-ice-fronts-resistance-to-the-third-reich/
- ↑ https://www.military-history.org/books/review-secret-alliances-special-operations-and-intelligence-in-norway-1940-1945.htm
- ↑ https://www.iwm.org.uk/history/the-tale-of-oluf-reed-olsen-mi6-hero
- ↑ https://www.scientificamerican.com/article/operation-gunnerside-the-norwegian-attack-on-heavy-water-that-deprived-the-nazis-of-the-atomic-bomb/
- ↑ https://www.royalcourt.no/artikkel.html?tid=28678
- ↑ https://royaltyrobertwriter.home.blog/2020/04/03/king-haakons-courageous-fight/
- ↑ https://www.ebsco.com/research-starters/history/norwegians-execute-nazi-collaborator-quisling
- ↑ https://www.nybooks.com/articles/2021/07/01/reckoning-with-nazism-in-occupied-norway/
کتابیات
[ترمیم]- Norwegian government (1998). "NOU 1998.12: Alta bataljon (aka "The Eitinger Report") – section 11.6.2: Sivorg". Norges offentlige utredninger (بزبان ناروی).
مزید پڑھیے
[ترمیم]- Baard Herman Borge & Lars-Erik Vaale (2020) "Stretching the Rule of Law: How the Norwegian resistance movement influenced the provisional treason decrees of the exile government, 1944–1945." Scandinavian Journal of History.
- Herrington, Ian. Special Operations in Norway: SOE and Resistance in World War II (Bloomsbury Academic, 2019) online book review
- Lovell, Stanley P. (1963), Of Spies and Stratagems, New York: Prentice Hall.
بیرونی روابط
[ترمیم] ویکی ذخائر پر Resistance in Norway during World War II سے متعلق تصاویر
- Norway's Resistance Museum
- Archival papers of Dr. Christian Bay and his involvement in the Norwegian resistance movement in WWII held at the University of Toronto Archives and Records Management Services
- دوسری جنگ عظیم کے دوران ناروے کی مزاحمتی تحریک
- تاریخ ناروے
- دوسری جنگ عظیم کی نارویجن عسکری شخصیات
- ناروے میں 1941ء
- ناروے میں 1942ء
- ناروے میں 1943ء
- ناروے میں 1944ء
- ناروے میں 1945ء
- ناروے دوسری جنگ عظیم میں
- جرمنی ناروے تعلقات
- دوسری جنگ عظیم کے مقبوضہ علاقہ جات
- ناروے میں 1940ء کی دہائی
- بیسویں صدی کی بغاوتیں
- آزادی کی قومی تحریکیں
- یورپ میں بغاوتیں