دوہا (ہندوستانی ادب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دوہا ، مختصر شاعری کی شکل ہے جسے چھٹی صدی عیسوی کے آغاز سے ہی ہندوستان کے شاعروں اور شمالی ہندوستان کے گویوں نے بڑے پیمانے پر رواج دیا۔

کبیر ، تلسی داس ، رحیم اور نانک کے دوہے مشہور ہیں. ہندی شاعرکی ستسئی، بہاری میں کئی دوہے موجود ہیں۔ دوہے برصغیر پاک و ہند میں اب بھی مقبول صنف ہیں۔

کمپوزیشن[ترمیم]

دوہا صنف میں مشکل اور غیر روایتی مضامین ادا کرنے کی روایت شمالی ہندوستان میں مقبول ہوئی۔ جین، برہمن اور مسلمانوں نے اس صنف کو مقبول کروانے میں کردار ادا کیا جس میں مہاکاوی ، رسا اور اپدیشک ادب کی قسمیں شامل ہیں۔ اس ادب کے مقبول عنوانات میں شجاعت ،شہوانیت ، اخلاقیات ، عام زندگی ، واقعاتی مناظر ، فطرت ، اقوال اور محاورے شامل ہیں۔

مذہبی دوہا ادب بدھ مذہب ، جینوں اور شیواؤں کی شراکتوں پر مبنی ایسا ادب ہے جو روحانیت اور اخلاقیات پر مشتمل تھا۔ روحانی دوہا ادب مصنوعی انداز سے مبرا صوفیانہ مذہبی رنگ لیے ہوئے ہے جس میں علامتوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور استاد مبلغ کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ اس کے مصنف اول اولیاء اور بعد ازاں شاعر تھے۔ دوہوں کی شاعرانہ قدر اگرچہ اعلی نہیں ہے مگر جذبات اور محسوسات میں اخلاص بدرجہ اتم موجود ہے۔ ناتھا ، سانٹا ، سہاجیا اور ویشنو دبستان بہت مشہور تھے۔

برہمنی شراکتیں[ترمیم]

برہمنی دوہا ادب ابھینو گپتا کی تنترسرا اور پراترمشکورتی میں دستیاب ہے جو سنسکرت میں کشمیری شیوازم تحاریر پر مشتمل ہے۔

سندھی دوہے[ترمیم]

دوہا یا دوہو سندھی ادب کا ایک اہم حصہ ہے۔ ایم جوتوانی نے عربی کے دو سطروں والے بیت کا سراغ دوہا ، بارو دوہا سوراتھا اور تنویری دوہو سے لگایا ہے [1] ۔ سندھی ادب کا بنیادی ماخذ صوفی -وید شاعری ہے جو دوہا یا بیت کی شکل میں ہوتی ہے اور گائی جا سکے [2]۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Anniemarie Schimmel۔ A History of Indian Literature Vol.9۔ Otto Harrassowitz۔ صفحہ: 5 
  2. K.M.George۔ Modern Indian Literature, an Anthology۔ Sahitya Akademi۔ صفحہ: 371