دیسی شراب
دیسی شراب (انگریزی: Desi daru) سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت 'دیسی' کے ساتھ عربی زبان سے مشتق اسم 'شراب' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بہ طور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریرًا 1921ء سے "کلیات اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔[1]
اس سے مراد اکثر بھارت اور بر صغیر ایشیاء کے دیگر ممالک میں دیہی علاقوں اور شہر کے علاقوں میں سستے طور بنائی جانے والی شراب۔ یہ شراب برانڈ کردہ شرابوں کے بالمقابل مقامی طور پر بنتی تھی ہے اور بکتی بھی ہے۔ یہ عام طور سے کوئی نام ور کمپنی کی بنائی ہوئی نہیں ہوتی اور نہ ہی بہت دور کے مقامات پر اس کی ترسیل عمل میں آتی ہے۔ اس کے اکثر پینے والے غریب یا متوسط طبقے کے عوام ہوتے ہیں، جب کہ متمول لوگ برانڈ کردہ ملکی یا اسی طرح کی غیر ملکی شراب کو ترجیح دیتے ہیں۔ دیسی شراب کی کشیدگی پر کئی قانونی لزوم ہوتے ہیں اور اس کی غیر قانونی تیاری پر جرمانے، قید یا دونوں کی قانونی گنجائش ہوتی ہے۔
غیر قانونی تیاری
[ترمیم]شراب کی غیر قانونی تیاری پر، جیسا کہ اوپر جیسا کہ مرکوز ہے، جرمانے، قید یا دونوں کی قانونی گنجائش ہوتی ہے۔ پھر بھی محمکہ آب کاری کی بھاری بھر کم محصول کی وصولی اور رشوت سے بچنے کے لیے لوگ ٰغیر قانونی طور پر اس کو بناتے اور بیچتے ہیں۔ اس کے خلاف اکثر آب کاری کے محکمے کے اہلکار کئی افراد کو دیسی شراب بنانے اور اس کو بیچنے کے جرم میں گرفتار کرتے ہیں ہے۔
اکتوبر 2019ء میں بھارت میں ایسی ہی ایک بڑی کار روائی اس وقت دیکھنے میں آئی یہاں کی بہار کی پولیس نے ایک اطلاع کی بنیاد پر گوپال پور گاﺅں کے نزدیک ایک مشتبہ آٹو رکشا کو روک کر اس کی تلاشی لی گئی ۔ اس دوران آٹو رکشا سے 145 لیٹر مہوا سے تیار دیسی شراب ضبط کی گئی ۔ اس سلسلے میں آٹور رکشا میں موجود دولوگوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "دیسی شراب ( دیسی شَراب ) { دے + سی + شَراب }"۔ 01 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2020
- ↑ آٹو رکشہ سے دیسی شراب برآمد دو گرفتار