دیوان دارالعوام بلوچستان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان بننے سے پہلے مملکت بلوچستان کی ایک آزاد و خود مختار حیثیت تھی جس کا سربراہ خان آف قلات تھے 1936 میں خان قلات میر احمد یار خان نے حکومت کو بخوبی اور ربط و ضبط کے ساتھ چلانے کے لیے آئین تیار کی اور دو ایوان تشکیل دیے جن کے نام دار العوام اور دار الامرا تھے _ دار العوام کی ہیئت ترکیبی اس طرح تھی۔ 1. پنجگور مکران سے کہدہ محمد خان، ملا حاصل نقیب، میر علی 2.تربت مکران سے سے سردار میر کنہر خان سنگھور اور میر بہرام خان 3. مند مکران سے میر ولی محمد گرگناڑی 4.پسنی مکران سے میر یار محمد 5. کولواہ مکران سے میر اعظم خان 6. جیونی مکران سے ملا گل محمد 7. دشت مکران سے میر غلام شاہ 8. تمپ مکران سے میر محمد رحیم 9. علما مکران سے مولوی نور محمد 10.تاجر مکران سے حاجی ولی محمد اور سیٹھ پیومل 11. سوراب سے میر عبد النبی اور میر محمد خان 12. زہری سے میر مولا بخش 13. مشکے سے سید فقیر شاہ شاہی زہی 14. باغبانہ سے میر کرم علی خان مینگل 15. خضدار سے میر غوث بخش مینگل 16. اورناچ سے میر غوث بخش بزنجو 17. علما جھالاوان سے مولوی عرض محمد 18. تاجر جھالاوان سے خان محمد یعقوب اور سیٹھ ریوت مل اور ارباب محمد عثمان 19. قلات ایک سے میر عبد العزیز لانگو، قلات دو سے غلام حیدر خان اور قلات تین سے نامعلوم علما قلات سے سید عظیم شاہ تاجر قلات سے مرزا خدا بخش اور دیوان برسرام 20. مستونگ سے ارباب غلام حیدر خان، محمد مراد ملازہی، مولوی محمد صدیق، میر محمد صدیق اور ملک میر کریم بخش 21. کاہنگ سے میر کریم بخش 22. علما سراوان سے مولوی محمد عمر 23. تاجر سراوان سے جمعدار محمد وفا اور لدھومل 24. کچھی ڈھاڈر سے عبد المجید شاہ اور جھنڈا خان چھلگری 25. کھچی لہڑی سے سید غلام حسین شاہ 26. کھچی میر پور سے ارباب یار محمد 27. کھچی گنداوہ سے سید ننگر شاہ 28. کھچی بھاگ سے ارباب جعفر خان اور میر فتح محمد 29. علماءکھچی سے مولوی ہادی بخش 30. تاجر کھچی سے حاجی غلام قادر، سیٹھ کلورام اور مکھن دھن مل منتخب ارکان 47، نامزد ممبران5 جمع کل 52 ارکان