رابرٹ والپول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جناب محترم  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رابرٹ والپول
(انگریزی میں: Robert Walpole ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
معلومات شخصیت
پیدائش 26 اگست 1676[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 مارچ 1745 (69 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سینٹ جیمز  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام نظر بندی ٹاور آف لندن  ویکی ڈیٹا پر (P2632) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت انگلستان (26 اگست 1676–30 اپریل 1707)
مملکت برطانیہ عظمی (1 مئی 1707–18 مارچ 1745)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت وگ  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن پریوی کونسل مملکت متحدہ  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی کنگز[2]
ایٹن کالج[3]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان،  آرٹ کولکٹر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

رابرٹ والپول ایک برطانوی سیاستداں تھے۔ ان کو فرسٹ ارل آف آرفورڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ رابرٹ والپول ۲۶؍ اگست ۱۶۷۶ء کو انگلینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں برطانیہ عظمیٰ کا پہلا وزیر اعظم کہا جاتا ہے۔ وہ ۳؍ اپریل ا۱۷۲ء تا ۱۱؍ فروری ۱۷۴۲ء برطانیہ کے وزیراعظم رہے تھے۔ برطانیہ کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ انہی کے نام ہے۔

زندگی نامہ[ترمیم]

رابرٹ والپول کو ’فرسٹ ارل آف آرفورڈ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ رابرٹ والپول ۲۶؍ اگست ۱۶۷۶ء کو انگلینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک برطانوی سیاستداں تھے۔ انہیں برطانیہ عظمیٰ کا پہلا وزیر اعظم کہا جاتا ہے۔ وہ ۳؍ اپریل ا۱۷۲ء تا ۱۱؍ فروری ۱۷۴۲ء برطانیہ کے وزیراعظم رہے تھے۔ برطانیہ کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ انہی کے نام ہے۔ انہوں نے تقریباً ۲۱؍ سال تک برطانیہ پر حکومت کی۔ رابرٹ، نورفولک میں ایک زمیندار کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور ۱۷۰۱ء میں ایوان نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ برطانیہ کی آرمی سیکریٹری اور بحریہ کے سیکریٹری برائے خزانہ بھی تھے۔ والپول نے بیرونی امن پالیسی اختیار کی تھی اس لئے ان کے دور اقتدار کو ’’والپول پیس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اندرونی طور پر، والپول کی سب سے بڑی کامیابی سرکاری قرضوں کا انتظام تھا۔اس امن و استحکام میں صنعتی انقلاب کی تیاریوں کے بارے میں کہا گیا تھا۔ ان کا تعلق برطانیہ کی وگ پارٹی سے تھا۔

۱۷۲۱ء میں نانہائی فوم واقعہ کے بعد انہوں نے دوبارہ چیف فنانشل آفیسر کی حیثیت سے اقتدار سنبھال لیا اور ڈی فیکٹو وزیر اعظم بن گئے۔ ان کے دور میں برطانیہ میں کئی اہم معاشی اصلاحات نافذ کی گئی تھیں جن کا عوام کو فائدہ بھی ہواتھا۔

ان کا انتقال ۱۸؍ مارچ ۱۷۴۵ء کو ہوا تھا حالانکہ اس وقت وہ قانونی طور پر وزیر اعظم نہیں کہلاتے تھے لیکن والپول کے تعلق سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انہیں اس عہدے پر فائز کیا گیا۔ وہ کابینہ میں اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے بااثر ہوگئے تھے۔جارج اول اور جارج دوم کے دور میں اپنی خدمات انجام دینے والے والپول کو پہلا لارڈ آف ٹریزر (خزانے کا مالک) مقرر کیا گیا تھا۔ بیشتر مؤرخین ۱۷۳۰ء سے ان کے دور کی ابتداء قرار دیتے ہیں ۔ اس وقت لارڈ ٹائونشینڈ کی دست برداری کے بعد وہ کابینہ کے متفقہ لیڈر بن گئے تھے۔ والپول۱۷۴۲ء میں اپنے استعفے تک حکومت کرتے رہے تھے۔

ان کے دور حکومت کو ہی برطانیہ کی تاریخ میں طویل ترین دور کہا جاسکتا ہے۔ ان کے دورِ اقتدار میں انہیں اور ان کی پارٹی کو بے انتہا مقبولیت حاصل تھی۔برطانیہ عظمیٰ کے غیر تحریر شدہ آئین کے قیام میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ ۱۷۳۷ء میں ان کی بہترین دوست ملکہ کیرولین کے انتقال کے بعد جارج دوم سے ان کے تعلقات کشیدہ ہوگئے اور اس طرح ان کا عروج آہستہ آہستہ زوال پذیر ہونے لگا۔ اس طرح حکومت پر ان کی گرفت کمزور ہونے لگی تھی۔ برطانیہ کی افواج کے ساتھ پالیسی برقرار نہ رکھنے پر بالآخر ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا اور یوں انہوں نے اقتدار کھودیا تھا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12006582f — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. Cambridge Alumni Database ID: http://venn.lib.cam.ac.uk/cgi-bin/search-2018.pl?sur=&suro=w&fir=&firo=c&cit=&cito=c&c=all&z=all&tex=WLPL695R&sye=&eye=&col=all&maxcount=5
  3. http://www.historyofparliamentonline.org/volume/1690-1715/member/walpole-robert-ii-1676-1745
  4. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12006582f — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ