رانگڑ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رانگڑ
کل آبادی
15 ملین (تخمینہ)
گنجان آبادی والے علاقے
 پاکستان1,50,00000
 بھارتنامعلوم
زبانیں
رانگڑی، کھڑی بولی، راجستھانی، اردو
مذہب
اسلام

رانگڑ راجپوتوں میں مشترک قومیت یا ثقافتی روایات رکھنے والا مسلمان نسلی گروہ ہے، جن میں اکثریت کی مادری زبان رانگڑی جبکہ باقی کھڑی بولی اور اردو بولنے والے ہیں۔ پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں آباد ہیں جبکہ بھارت میں بھی ہریانہ، دہلی، راجستھان اور یو۔پی میں آباد ہیں۔[1] پاکستان میں چونکہ یہ ہندوستان سے قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر کے آئے تھے، اس لیے ان کو ہندوستانی یا مہاجر بھی کہا جاتا ہے۔رانگڑ دراصل محمڈن[2] ( یعنی مسلم) راجپوت ہیں، اسی وجہ سے رانگڑ راجپوت کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو پنجابی راجپوت سے مختلف ثقافتی روایات کی حامل ہے۔ رانگڑ راجپوت کی اکثریت کا خاندانی نام راؤ ہے جبکہ اقلیت رانا، کنور اور چودھری کہلاتے ہیں۔اس کے علاوہ بعض افراد خاں کا لاحقہ بھی استعمال کرتے ہیں۔

شناختی اصطلاح بعد از قبول اسلام[ترمیم]

رانگڑ کا لفظ ایسے راجپوت افراد کے لیے بولا جاتا ہے جنھوں نے اسلام قبول کر لیا ہو۔ نسلاً یہ راجپوت قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا مرکز ریاست ہریانہ(انڈیا) سے ہے اور مغربی اُترپردیش( یو ۔ پی) کے رانگڑ بدستور (انڈیا) میں ہی رہتے بستے چلے آ رہے ہیں۔ یہ اصطلاح ’’رانگڑ‘‘ بذاتِ خود رانگڑ قوم اپنے لیے کم استعمال کرتی ہے۔ چونکہ یہ نام انھیں قبول اسلام کے بعد ہندوں کی طرف سے دیا گیا تھا، اس لیے یہ اپنے آپ کو ’’مسلمان راجپوت‘‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں۔ رانگڑوں میں ، ایسے افراد کا آبائی تعلق عموماً ہریانہ سے ہوتا ہے۔ اکثر گھرانے اب بھی اپنی ہی زبان رانگڑی میں گفتگو کرتے ہیں۔ لیکن جب کسی اور قوم سے گفتگو کرتے ہیں تو صاف اردو زبان میں کرتے ہیں۔ 1947ء کی آزادی کے بعد بہت سارے رانگڑ اُترپردیش (یو۔پی)اور ہریانہ سے ہجرت کرکے پاکستان آئے، یہاں یہ صوبہ سندھ اور پنجاب میں آباد ہو گئے۔

حسبی اعتراضات[ترمیم]

ایک معترض کے سی یادیو ہے جو رانگڑوں کو راجپوت نہیں مانتا اور اپنی کتاب ہریانہ میں 1857 کی بغاوت (The Revolt of 1857 in Haryana) میں صفحہ نمبر آٹھ پر رانگڑوں کی راجپوتی پر حسبی اعتراض کرتے ہوئے کہتا ہے کہ

” رانگڑ اکثریتی طور پر غریب و نادار اور مالی طور پر بدحال رہے اور یہ صرف بڑی آبادی والے دیہاتوں میں رہتے تھے، یہ ہمیشہ غیر معاشرتی سرگرمیوں میں جگہ جگہ ملوث رہے. پس یہ ڈاکو اور چور رہے ہیں، کبھی قانون کی پروا نہیں کرتے اور آسانی سے قانون شکنی کرتے ہیں۔ تو ایسے قانون شکن راجپوت نہیں ہو سکتے“۔[3] [4]

جبکہ مسلم تاریخ دان اس پر ہندو جانب داری کا الزام لگاتے ہوئے اس کے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یادو نے کوئی ایک بھی نسلی و قبائلی راجپوتی کی دلیل یا حوالہ نہیں دیا، اگر فرنگی قوانین توڑنے والے راجپوت سے اس کی راجپوتی، حسب و شرافت سے عاریت کا ٹیگ لگا کر چھینی جائے گی تو وہ شریف شرفا جو فقط شرافت قانون کے نام انگریزوں کی غلامی کرے وہ کیسے راجپوت ہو سکتا ہے۔[5]

برطانوی راج اور رانگڑوں کی بغاوت[ترمیم]

1857 کی جنگ آزادی میں رانگڑوں کی بغاوت[ترمیم]

1857 کی جنگ آزادی میں رانگڑوں نے کھل کر برطانوی سامراج کی مخالفت کی اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑے۔ بریگیڈئر شاور اور لیفٹیننٹ ووڈسن نے تغلق آباد ، گڑگاؤں اور ریواڑی اور اس کے آس پاس میں رانگڑ باٖغی گھوڑ سواروں پر حملہ کرنے اور تباہ کرنے کے لیے 1500 افراد پر مشتمل فوجی دستہ بھیجا۔ 15 اگست 1857 کو بشارت خان آف کھرکھودا سہار خان آف روہتک کی قیادت میں 300 رانگڑ گھوڑسواروں نے شدید مزاحمت کی، سینکڑوں کمپنی کے سپاہی مارے دیے اور تین دن تک گھمسان کا رن جاری رہا، 17 اگست کو لیفٹیننٹ ووڈسن واپس دلی چلا گیا جبکہ زندہ بچے رانگڑ جنگلوں میں گھات لگائے موجود رہے۔[6]

جنگِ عظیم اول میں رانگڑوں کی بغاوت[ترمیم]

پہلی جنگِ عظیم میں سنگاپور میں ہونے والی بڑی بغاوت میں شامل فوجی مشرقی پنجاب کے رانگڑ مسلمان تھے۔ تقسیم ہند کے بعد جن کی اولادیں بینسی، بلیالی، جمال پور، گذرانی، کھیڑی اور چانگ جیسے گاؤں سے ہجرت کر کے پاکستان چلی گئیں۔۔۔

مذہب[ترمیم]

رانگڑوں کا مذہب اسلام ہے۔ یہ مسلمان فقہ حنفی کے پیروکار ہیں۔ رانگڑ اکثریتی طور پر صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہیں۔

نامور شخصیات[ترمیم]

علاقے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. People of India: Uttar Pradesh XLII Part III edited by K Singh page 1197
  2. https://books.google.com.pk/books?id=Th3Mu-_RwjQC&pg=PA322&dq=ranghar&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwi5nbestPzrAhUi5uAKHRZGAo8Q6AEwA3oECAkQAg#v=onepage&q=ranghar&f=false
  3. "The Revolt of 1857 in Haryana"۔ New Delhi: Manohar Book Service 
  4. The Revolt of 1857 in Haryana۔ New Delhi : Manohar Book Service: Generic (January 1, 1977)۔ 1977۔ صفحہ: Page No 8۔ ISBN UCAL:B3187262 تأكد من صحة |isbn= القيمة: invalid character (معاونت) 
  5. https://newpakhistorian.wordpress.com/2015/08/18/ranghar/
  6. ہریانہ، ایک تاریخی پس منظر صفحہ 54 طابع اٹلانٹک پبلیشرز اینڈ ڈسٹریبیوٹرز، نیو دہلی[1]