ربیکا ماسٹرٹن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ربیکا ماسٹرٹن
Rebecca Masterton
معلومات شخصیت
مقام پیدائش لیوس، مشرقی سسیکس
قومیت برطانوی
عملی زندگی
تعليم بی اے، ایم اے، پی ایچ ڈی
مادر علمی اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی، مصنف
ٹیلی ویژن پریس ٹی وی، اہل البیت ٹی وی

ڈاکٹر ربیکا ماسٹرٹن،  ایک  برطانوی  مسلمان،  مذہبی رہنما،  فلسفی،  لیکچرر[1]، ماہر قرآن  اور ٹیلی  ویژن پیش کنندہ  ہیں۔ ان  کا  تعلق  شیعیت  سے   ہے۔[2]

پس منظر[ترمیم]

ربیکا ماسٹرٹن کی پیدائش جنوبی انگلستان کے ایک چھوٹے سے علاقے میں ہوئی۔[3][4] اٹھارہ سال کی عمر میں جاپانی زبان کا مطالعہ کرنے کے لیے لندن میں رہائش پزیر ہونا پڑا۔ بی۔ اے کی ڈگری لندن اسکول آف اوریئنٹل اینڈ افریقن سے جاپانی زبان میں حاصل کی۔ جبکہ ایم-اے شمالی ایشیاء اور افریقن ادب میں کیا۔ اس کے بعد پی-ایچ-ڈی اسلامی باطنی ادب میں کی۔[2]

پیشہ ورانہ زندگی[ترمیم]

انھوں نے اپنے پیشہ کا آغاز دانشگاہ بربک لندن سے کیا، بعد میں ایک ایرانی چینل پریس ٹی وی سے وابستہ ہوگئیں۔[2] انھوں نے ثقافت اور مذہب کے نام سے ایک دستاویزی فلم بھی پیش کی۔ بعد ازاں اہل بیت ٹی وی جو ایک انگریزی چینل ہے،[5] اس سے تعلق قائم کر لیا اور تاحال اسی پر اپنا پروگرام پیش کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلامک کالج آف لندن میں ماسٹرز کے درجات کو پڑھاتی ہیں۔[2]

 اسلام کے جانب سفر[ترمیم]

ربیکا ماسٹرٹن  کا  مسلمان  ہونے  کا  سفر  بہت روحانی ہے۔ ان  کو  شروع  سے   ہی  مغربی  معا شرہ  اور طرز  زندگی  پسند نہیں  تھا۔ ربیکا ماسٹرٹن  نے  بارہ  سال  پہلے  دائرہ  اسلام  میں داخل ہوئیں  جب وہ  جامعہ  میں  زیر تعلیم  تھیں۔ ایک مشہور  جریدے  کو  انٹرویو  دیتے  ہوئے  انھوں  نے  کہا:

برطانوی  معا شرہ  چونکہ  عورت  کو  ایک  جنسی  نقطہ  نظر  سے  دیکھتا  ہے، اس  سے  عورت  کی  عزت  مجروح  ہوتی ہے،  نقاب  یا پردہ  عورت  کو  باوقار  بناتا  ہے۔ حبشی  اور  افریقی  مرد  اسلامی  خاندانی  نظام  کو  سب  سے بہترین  جانتے  ہیں،  یہی وجہ  ہے  کہ  اسلام  مغربی  ممالک  میں  سب  سے  تیزی  سے  پھیلنے  والا  مذہب  ہے۔

ربیکا  نے  اپنے  بارے  میں  اظہار  رائے  کرتے ہوئے کہا:

اسلام قبول کرنے کے بعد میری زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوگئی، میں نے حجاب پہننا شروع کر دیا اور اپنا زیادہ تر وقت اپنی مسلمان بہنوں کے ساتھ گذارتی ہوں، مجھے غیر محرم کے ساتھ میل ملاپ سند نہیں۔

انھوں  نے  اپنے اس  روحانی  سفر  کا  تذکرہ  ایک  عربی  جریدے  کے   انٹرویو  میں  کیا ہے۔

تقریر/کانفرنس/سیمینار[ترمیم]

ربیکا ماسٹرٹن کو مہمان خصوصی کے طور پر دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔ انھوں نے اپنی ذہانت اور حاضر دماغی سے کتنے لوگوں کے دل جیت لیے۔ مغرب کے مسلم نوجوان ربیکا ماسٹرٹن کو اپنے لیے مشعل راہ سمجھتے ہیں۔ ربیکا ماسٹرٹن کی تقاریر آگ کی طرح یوٹیوب پر پھیل گئیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Imam Khomeini Conference"۔ Voice Of Unity-Muslin Youth Magazine۔ 2009-06-06۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2012 
  2. ^ ا ب پ ت Lecturer, Islamic College for Advanced Studies, London-Sessen II,page, 9 (PDF)۔ Islamic Thought.com.UK۔ 04 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2013 
  3. "After the London bombings"۔ BBC.Co.UK۔ 2005-09-05۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2013 
  4. "My family were Christian in name, but not really Christian in belief"۔ Imam Hussain.com-International Media۔ 2012-04-30۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2012 
  5. Ahlulbayt TV | The Holy Household for Every Household