رجب طیب ایردوان
رجب طیب ایردوان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(ترکی میں: Recep Tayyip Erdoğan) | |||||||
مناصب | |||||||
میئر استنبول | |||||||
برسر عہدہ 27 مارچ 1994 – 6 نومبر 1998 |
|||||||
رکن قومی اسمبلی ترکیہ | |||||||
برسر عہدہ 9 مارچ 2003 – 28 اگست 2014 |
|||||||
وزیر اعظم ترکی (25 ) | |||||||
برسر عہدہ 14 مارچ 2003 – 29 اگست 2007 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم ترکی | |||||||
برسر عہدہ 29 اگست 2007 – 6 جولائی 2011 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم ترکی | |||||||
برسر عہدہ 6 جولائی 2011 – 29 اگست 2014 |
|||||||
| |||||||
صدر ترکی (12 ) | |||||||
آغاز منصب 28 اگست 2014 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 26 فروری 1954ء (70 سال)[1][2][3] قاسم پاشا ، بےاوغلو |
||||||
رہائش | استنبول | ||||||
شہریت | ترکیہ | ||||||
قد | 1.85 میٹر [4] | ||||||
جماعت | ملی سلامتی پارٹی (1970ء کی دہائی–1980) رفاہ پارٹی (1983–1997) فضیلت پارٹی (1997–1998) جسٹس اینڈ ڈویلمپنٹ پارٹی (14 اگست 2001–) |
||||||
زوجہ | امینہ ایردوان (4 جولائی 1978–) | ||||||
اولاد | سمیہ ایردوان ، نجم الدین بلال ایردوان ، احمد براق ایردوان ، اسرا ایردوان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | امام خطیب اسکول مرمرہ یونیورسٹی |
||||||
پیشہ | ریاست کار ، سیاست دان ، ماہر معاشیات | ||||||
مادری زبان | ترکی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ترکی ، انگریزی [5] | ||||||
شعبۂ عمل | سیاست | ||||||
اعزازات | |||||||
اگ نوبل انعام (ستمبر 2020) قومی اعزاز مڈغاسکر (2017) بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام (2010) نشان پاکستان (2009) آرڈر آف دی لبرٹور آرڈر آف زاید قومی اعزاز نائجر حیدر علییف اعزاز مبارک الکبیر اعزاز نشان جمہوریہ |
|||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
رجب طیب اردوغان یا اردوگان یا ایردوان (ترکی: Recep Tayyip Erdoğan) ( پیدائش: 26 فروری 1954ء ) ایک ترک سیاست دان، استنبول کے سابق ناظم، جمہوریہ ترکی کے سابق وزیر اعظم اور بارہویں منتخب صدر ہیں۔ رجب28 اگست2014ء سے صدارت کے منصب پر فائز اور جماعت انصاف و ترقی (ترکی) (AKP) کے سربراہ ہیں جو ترک پارلیمان میں اکثریت رکھتی ہے۔ 28 مئی 2023ء کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں رجب طیب ایردوان کو ایک دفعہ پھر ترکیہ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ [6]
پیدائش
[ترمیم]اردوغان کی پیدائش 26 فروری 1954ء میں استنبول میں ہوئی۔ ان کے خاندان کا تعلق ترکی کے شمال مشرق میں واقع ریزہ نامی شہر سے تھا۔
تعلیمی سفر
[ترمیم]ابتدائی تعلیم مدرسہ قاسم پاشا سے حاصل کی اور 1965ء میں وہاں سے فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد استنبول امام خطیب ہائی اسکول میں ماہرین سے تعلیم حاصل کی اور 1973ء میں میٹرک پاس کیا۔ اسی طرح دیگر اضافی مضامین کا امتحان پاس کرنے کے بعد ایوب ہائی اسکول سے ڈپلوما کی سند حاصل کی۔ اس کے بعد مرمرہ یونیورسٹی کے کامرس و اکنامکس کے شعبہ میں داخلہ لیا اور 1981ء میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔
سیاسی جدوجہد
[ترمیم]رجب طیب اردوغان اپنی ابتدئی جوانی سے مضبوط اجتماعی اور سیاسی زندگی کی جدوجہد کی وجہ سے مشہور تھے۔ اور انھوں نے 1969ء سے لے کر 1982ء تک یعنی چودہ سال کے درمیانی حصہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ اجتماعی کام کے تجربہ کی روشنی میں سلیقہ عمل اور ڈسپلن سیکھا۔ چونکہ وہ ایک وسیع النظر اور روشن فکر جوان تھے اور پختہ یقین تھا کہ اپنے ملک و ملت کا بڑا فائدہ اس میں ہے کہ وہ سیاسی زندگی میں قدم رکھے، چنانچہ بڑے دھوم دھام اور متحرک صورت میں سیاسی زندگی میں داخل ہوئے۔
رجب طیب اردوغان 1983ء میں رفاہ پارٹی کی تاسیس کے ساتھ بڑی طاقت کے ہمراہ میدان میں اترے، اور 1984ء میں استنبول کے ضلع بے اوغلو کی ایک تحصیل کے صدر بن گئے،پھر استنبول شہر صدر بن گئے اور 1985ء میں رفاہ پارٹی کے مرکزی قرارداد کمیٹی کے رکن مقرر پائے۔ اسی عرصہ میں طیب اردوغان نے بڑے پیمانے پر کوششیں کیں ، خصوصاً جوانوں اور عورتوں کو سیاست کی طرف راغب کیا، اس اردوغان معاشرے میں سیاست کی ترویج اور قومی مفادات کے لیے اہم اقدامات اٹھائے اور یہی وجہ تھی کہ ان اقدامات کے نتیجے میں نئی تنظیم رفاہ پارٹی نے واضح برتری حاصل کی،اس پارٹی نے 1989ء میں ضلع بے اوغلو کے بلدیاتی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کی اور یہ ملکی سیاست میں قابل تقلید سمجھی جانے لگی۔27 مارچ 1994ء میں ہونے والے لوکل الیکشن میں رجب طیب اردوغان ملک کے سب سے بڑے شہر استنبول کے گورنر منتخب ہوئے۔ اس وقت استنبول کا شمار دنیا کے ان شہروں میں ہوتا تھا جہاں نہ امن قائم تھا اور نہ ہی ترقی تھی، اس شہر میں جہاں پانی برقی کی قلت تھی، وہیں کوڑا کرکٹ اور کچرے کا مسئلہ تھا ان جیسے بہت سارے بڑے بڑے مسائل کو حل کرنے کا ایسا حل نکالا کہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے خوبصورت شہروں میں سے اسے ایک بنا دیا۔ اور1994ء سے 1998ء تک استنبول کے مئیر رہے۔
1997ء میں رجب طیب اردوغان نے سیرت شہر کے ایک جلسہ عام میں دوران خطاب ایک شعر ی مصرع پڑھا تھاجس کے الفاظ یہ تھے: گنبد ہماری جنگی ٹوپیاں ہیں ، مسجدیں ہماری فوجی چھاؤنیاں ہیں ، صالح مسلمان ہمارے سپاہی ہیں،کوئی دنیاوی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ اس جلسہ عام کے عام کے بعد محض اس شعری مصرع کی وجہ سے 12 دسمبر 1997ء کو جیل جانا پڑا، جس کے نتیجے میں انھیں ترکی کے بڑے شہر استنبول کے گورنری سے معزول کر دیا گیا۔اور 2001ء میں عبد اللہ گل کے اتحاد میں جسٹس اینڈ ڈیولیپمنٹ پارٹی بنائی۔ لیکن شہر سیرت کے جلسہ عام کے مقدمے کی وجہ سے رجب طیب اردوغان نومبر 2002ء کے انتخابات میں امیدوار نہ بن سکے کیونکہ اس کی اہلیت کے بارے میں اسی مقدمے کی روشنی میں عدالتی حکم آیا تھا۔ اور پھر جب اس معاملے میں قانونی ترامیم ہوئیں تو انتخابی رکاوٹیں دور ہوئیں ۔ جس کے بعد 9 مارچ 2003ء کو جب رجب طیب اردوغان نے اسی سیرت شہر سے پارلیمانی امیدوار کے لیے انتخابات لڑا توپچاسی فیصد85% ووٹ حاصل کیے جس کی بدو لت وہ بائیسویں الیکشن میں سیرت شہر سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے،اور 2003ء کے الیکشن میں وزیر اعظم بنائے گئے۔
2014ء میں ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی انتخابات ہوئے ، اس سے پہلے پارلیمانی افراد کو یہ حق تھا کہ وہ ملک کے کے صدر کا انتخاب کریں ،اور اس پہلے ترکی کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اگست 2014ء کو ترکی کی قوم نے اپنے ووٹوں سے پہلی مرتبہ رجب طیب اردوغان کو جمہوریہ ترکی کا صدر منتخب کر لیا۔ اور 16اپریل 2017ء کو ترکی کے تاریخی ریفرنڈم انتخابات میں اکیاون اعشاریہ اکتالیس فیصد ٪51.41 ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی کی ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی۔
2023ء صدارتی انتخابات
[ترمیم]28 مئی کے رزلٹ کے بعد رجب طیب اردوغان نے اکثریت سے یہ الیکشن جیت لیا۔ [7]انتخابات میں آنے والے موجودہ صدر اردوغان نے 49.5٪ ووٹ حاصل کیے ، جو پچھلے انتخابات میں 52.59٪ سے کم ہے۔[8] انتخابات میں آنے والے موجودہ صدر رجب طیب اردوغان نے 49.52 فیصد ووٹ حاصل کیے جو گذشتہ انتخابات میں 52.59 فیصد تھے۔[9] دوسرے مرحلے میں بیرون ملک سے ووٹوں کے ٹرن آؤٹ کی شرح 53.8٪ سے بڑھ کر 54.35٪ ہو گئی۔[10]دوسرے مرحلے میں 99.4 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد سپریم الیکشن کونسل نے رجب طیب ایردوان کو نئے صدر کے طورر پر منتخب قرار دیا۔[11]
99.9% reporting | ||||||
---|---|---|---|---|---|---|
Candidate | Party | First round | Second round | |||
Votes | % | Votes | % | |||
رجب طیب اردوغان | جماعت انصاف و ترقی (ترکی) | 27,133,849 | 49.52 | 27,725,131 | 52.16 | |
کمال قلیچ دار اوغلو | جمہوریت خلق پارٹی (ترکی) | 24,595,178 | 44.88 | 25,432,951 | 47.84 | |
سنان اوغان | آزاد | 2,831,239 | 5.17 | |||
محرم اینجہ | مملکت جماعت | 235,783 | 0.43 | |||
Total | 54,796,049 | 100.00 | 53,158,082 | 100.00 | ||
Valid votes | 54,796,049 | 98.14 | 53,158,082 | 98.73 | ||
Invalid/blank votes | 1,037,104 | 1.86 | 683,147 | 1.27 | ||
Total votes | 55,833,153 | 100.00 | 53,841,229 | 100.00 | ||
Registered voters/turnout | 64,145,504 | 87.04 | 64,197,419 | 83.87 | ||
Source: YSK, 1st round; Haber Türk, 2nd round |
صدارت (2014ء – تا حال)
[ترمیم]رجب طیب اردوغان نے 28 اگست 2014ء کو اپنے عہدے کا حلف لیا اور وہ ترکی کے 12 ویں صدر بنے۔ انھوں نے 29 اگست کو نئے وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کو منتخب کیا۔ 28 مئی 2023ء کو دوسرے مرحلے کے رزلٹ کے بعد اور 99.4 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد سپریم الیکشن کونسل نے رجب طیب ایردوان کو نئے صدر کے طورر پر منتخب قرار دیا۔ [12]
اعزازات
[ترمیم]رجب طیب اردوغان کو جامعہ سینٹ جانز، گرنے امریکن جامعہ، جامعہ سرائیوو، جامعہ فاتح، جامعہ مال تپہ، جامعہ استنبول اور جامعہ حلب کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند سے بھی نوازا گیا ہے۔ فروری 2004ء میں جنوبی کوریا کے دار الحکومت سیول اور فروری 2009ء میں ایران کے دار الحکومت تہران نے رجب اردوغان کو اعزازی شہریت سے بھی نوازا۔
اکتوبر 2009ء میں دورۂ پاکستان کے موقع پر رجب اردوغان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا۔
اسرائیل کے خلاف رد عمل
[ترمیم]2008ء میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملے کے بعد رجب طیب اردوغان کے زیرقیادت ترک حکومت نے اپنے قدیم حلیف اسرائیل کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اس پر سخت احتجاج کیا۔ ترکی کا احتجاج یہیں نہیں رکا بلکہ اس حملے کے فوری بعد ڈاؤس عالمی اقتصادی فورم میں ترک رجب طیب اردوغان کی جانب سے اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے ساتھ دوٹوک اور برملا اسرائیلی جرائم کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد ڈاؤس فورم کے اجلاس کے کنویئر کیک جانب سے انھیں وقت نہ دینے پر رجب طیب ایردوان نے فورم کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور فوری طور پر وہاں سے لوٹ گئے۔ اس واقعہ نے انھیں عرب اور عالم اسلام میں ہیرو بنادیا اور ترکی پہنچنے پر فرزندان ترکی نے اپنے ہیرو سرپرست کا نہایت شاندار استقبال کیا۔
اس کے بعد 31 مئی بروز پیر 2010 ء کو محصور غزہ پٹی کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے آزادی بیڑے پر اسرائیل کے حملے اور حملے میں 9 ترک شہریوں کی ہلاکت کے بعد پھر ایک بار اردوغان عالم عرب میں ہیرو بن کر ابھر اور عوام سے لے کر حکومتوں اور ذرائع ابلاغ نے ترکی اور ترک رہنما رجب طیب اردوغان کے فلسطینی مسئلے خاص طور پر غزہ پٹی کے حصار کے خاتمے کے لیے ٹھوس موقف کو سراہا اور متعدد عرب صحافیوں نے انھیں قائد منتظر قرار دیا۔ اور وہ واحد وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کی پھانسی پر ترکی کے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/4808109 — بنام: Recep Tayyip Erdogan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://brockhaus.de/ecs/julex/article/erdogan-recep-tayyip — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Recep Tayyip Erdogan — Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000022729 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://www.milligazete.com.tr/haber/8945272/erdogandan-cok-konusulacak-sozler-mezarim-buyuk-olacak-siz-dusunun
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/161591395
- ↑ "YSK Başkanı Yener: Erdoğan Cumhurbaşkanı seçilmiştir"۔ www.ntv.com.tr (بزبان ترکی)۔ 28 May 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2023
- ↑ Ben Hubbard، Gulsin Harman (14 March 2023)۔ "Nail-Biter Turkish Election Goes to Round 2 as Majority Eludes Erdogan"۔ The New York Times۔ 15 مئی 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2023
- ↑ Paul Kirby (15 May 2023)۔ "Turkey's Erdogan appears to have upper hand after tense night"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2023
- ↑ Paul Kirby (15 May 2023)۔ "Turkey's Erdogan appears to have upper hand after tense night"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 17 مئی 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2023
- ↑ "28 Mayıs Cumhurbaşkanlığı Seçimi'nde yurt dışı katılım oranı kaç?"۔ Euronews۔ 24 مئی 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2023
- ↑ "YSK Başkanı Yener: Erdoğan Cumhurbaşkanı seçilmiştir"۔ www.ntv.com.tr (بزبان ترکی)۔ 28 May 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2023
- ↑ "YSK Başkanı Yener: Erdoğan Cumhurbaşkanı seçilmiştir"۔ www.ntv.com.tr (بزبان ترکی)۔ 28 May 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2023
ویکی ذخائر پر رجب طیب ایردوان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل | میئر استنبول 1994–1998 |
مابعد |
ماقبل | وزیر اعظم ترکیہ 2003–2014 |
مابعد |
صدر ترکیہ 2014–موجودہ |
برسرِ عہدہ | |
سیاسی جماعتوں کے عہدے | ||
نیا عہدہ | رہنما جماعت انصاف و ترقی 2001–2014 |
مابعد |
ماقبل | رہنما جماعت انصاف و ترقی 2017–موجودہ |
برسرِ عہدہ |
سفارتی عہدے | ||
ماقبل | چیئرپرسن جی20معیشتیں 2015 |
مابعد |
- 1954ء کی پیدائشیں
- 26 فروری کی پیدائشیں
- وصول کنندگان بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام
- نشان پاکستان وصول کنندگان
- مقام و منصب سانچے
- رجب طیب ایردوان
- استنبول کی شخصیات
- استنبول کے میئر
- اسلاموفوبیا کے ناقدین
- امام خطیب اسکول کے فضلا
- ایردوان خاندان
- بقید حیات شخصیات
- ترک سنی مسلمان
- ترک سیاست دان
- ترک شخصیات
- ترک صدور
- ترک قوم پرست
- ترک وزرائے اعظم
- ترکیہ کی سیاسی جماعتوں کے رہنما
- جامعہ مرمرہ کے فضلا
- سلسلہ نقشبندیہ
- صوبہ ریزہ کی شخصیات
- ضد صیہونیت
- موجودہ قومی حکمران
- ترک اسلام پسند
- جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (ترکی) کے سیاست دان
- ترکیہ کی بائیسویں پارلیمنٹ کے ارکان
- ترکیہ کی تیئسویں پارلیمنٹ کے ارکان
- استنبول کے سیاستدان
- ٹائم 100
- سوریہ خانہ جنگی سے منسلک شخصیات
- ترکیہ کی چوبیسویں پارلیمنٹ کے ارکان