رد المحتار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

رد المحتار على الدر المختار: علامہ محمد امین ابن عابدین شامی کی نہایت عظیم الشان تالیف ہے،
درمختار کی شرح ہے۔ اسے فتاویٰ شامی شامیہ اور الرد بھی کہا جاتا ہے۔ حنفی فقہ میں یہ کتاب بہت ہی اعلیٰ پایہ کی ہے۔ مسائل کی تنقیح مشائخ کے اقوال کے درمیان میں تصحیح وترجیح اور مجملات کی تفسیر و توضیح میں اپنی مثال آپ اور متاخرین کے لیے تحقیق و افتاء کا اہم مرجع ہے نئے مسائل کی تلاش میں بہت ہی معاون و مددگار کتاب ہے۔[1]

  • رد المحتار کے مصنف کا پورانام محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقی الحنفی متوفی 1252ھ ہے۔
  • علامہ شامی نے پچھلے تمام فقہا کی کتابوں کو سامنے رکھ کر یہ کتاب تصنیف کی ہے، لہذا اس کتاب میں فقہا امت کی بارہ صدیوں کی محنت اور تحقیقات کا نچوڑ آگیا ہے۔
  • مصنف نے کوئی بات نقل کرتے وقت صرف نقل پر اعتماد نہیں کیا، بلکہ نقل کے ساتھ اس بات کا خوب التزام کیا ہے کہ کس قول کا قائلِ اول کون تھے اور اس قائل کی اپنی اصلی عبارت کیا ہے؟ کیونکہ کبھی ناقلِ اول سے غلطی ہوجاتی ہے،
  • یہ کتاب نہایت جامع ہے۔ علامہ شامیؒ کی عادت یہ ہے کہ سابقہ تمام اقوال و مباحث کو سامنے رکھ کر تطبیق یا ترجیح کی صورت بیان فرماتے ہیں۔اور نہایت احتیاط سے کام لیا ہے، ان سے افراط وتفریط نہیں دیکھا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. قاموس الفقہ، جلد اول، صفحہ 384، خالد سیف اللہ رحمانی، زمزم پبلشر کراچی2007ء