رزم نامہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رزم نامہ کا ایک ورق بروکلن میوزیم.

رزم نامہ - (Razmnama - Book of War) فارسی زبان میں “رزم“ کے معنی جنگ کے اور “نامہ“ کے معنی داستان کے ہیں۔ رزم نامہ یعنی داستانِ جنگ ہیں۔ رزم نامہ ہندو دھرم کی کتاب مہابھارت کا فارسی ترجمہ ہے۔ 1574ء میں مغلیہ سلطان اکبر اپنا دار السلطنت شہر فتح پور سکری میں ایک “مکتب خانہ“ شروع کروایا جس کا مقصد سنسکرت زبان میں لکھی گئی کئی کتابوں کا ترجمہ کرنا تھا۔ ان سنسکرت کتابوں میں راماین، مہابھارت اور راجاترنگنی تھیں۔[1]

پہلا نسخہ[ترمیم]

سنہ 1582ء میں مہابھارت کو فارسی زبان میں ترجمہ کرنے کا فرمان جاری کیا گیا۔ اس سنسکرت زبان کی کتاب مہابھارت میں ایک لاکھ اشلوک تھے۔ اس کا ترجمہ 1584 - 1586 میں تکمیل پایا۔ اس ترجمہ کی کتاب کو آج بھی جئے پور (راجستھان) کے “سٹی پیلس میوزیم“ میں دیکھا جا سکتا ہے۔[2] مشفق نے اس رزم نامہ کے لیے کئی تصاویر، رنگین نقشے تیار کیے۔ اس رزم نامے کی خوبی یہ ہے کہ مہابھارت کو سمجھانے کے لیے کئی تصاویر کی مدد لی گئی۔[3]

دوسری کاپی[ترمیم]

اس رزم نامہ کی دوسری کاپی 1598 اور 1599 میں مکمل ہوئی۔ امتیازی طور پر پہلی کاپی سے دوسری کاپی کافی وسیع رہی۔ اس کاپی میں 161 تصاویر اور پئینٹنگ استعمال کیے گئے، تاکہ مہابھارت صحیح طریقے سے سمجھ سکیں۔ یہ تصاویر اور پئینٹنگ، اکبر کے دور کے فنون کا ایک بہترین نمونہ تھے۔ اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اکبر فنکاروں کی قدرشناسی رکھتا تھا۔ رزم نامے کی کاپیاں ان تمام مسلم امرا کو بھیجی گئیں، جو ہندو علاقوں میں اموری کام انجام دے رہے تھے۔ اکبر کا درباری عبدالقادر بدایونی کے مطابق، اکبر ان کاپیوں کو اپنی سلطنت کے تمام علاقوں کے امرا کو روانہ کیا اور شاہی فرمان جاری کیا کہ اس کتاب کو اللہ کی جانب سے تحفہ مانا جائے۔ ابوالفضل کے مطابق، اس کتاب کی اشاعت اور تحفہ کے پیچے اچھے اور نیک ارادے تھے۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "Welcome to Project MUSE"۔ muse.jhu.edu۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2014 
  2. "Kamat Research Database: The Imperial Razm Nama and Ramayana of the Emperor Akbar An Age of Splendour - Islamic Art in India,"۔ kamat.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2014 
  3. "Brooklyn Museum: Items Tagged "Razm-nama""۔ brooklynmuseum.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اگست 2014 

وصائل[ترمیم]