رشیدہ عیاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رشیدہ عیاں

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: سیدہ شیدہ بیگم ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 4 مارچ 1932ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مراد آباد ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 31 دسمبر 2020ء (88 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات کووڈ-19   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب
جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعرہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سیدہ شیدہ بیگم المعروف رشیدہ عیاں (پیدائش: 4 مارچ 1932ء - 31 دسمبر 2020ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو زبان کی ممتاز شاعرہ تھیں۔ وہ 4 مارچ 1932ء کو مراد آباد، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام سیدہ رشیدہ بیگم ہے، عیاں تخلص جبکہ رشیدہ عیاں قلمی نام ہے۔ ان کے والد کا نام سید صادق حسن تھا۔ 1943ء میں شعر گوئی کی ابتدا کی۔ تقسیم ہند کے بعد کراچی منتقل ہو گئیں۔ پنجاب یونیورسٹی سے میٹرک اور ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔ جامعہ کراچی سے ایم اے کی سند حاصل کی۔ 1975ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا چلی گئیں۔ میر تقی میر ایوارڈ برائے اردو غزل 1988ء، نیشنل ایسوسی ایشن آف پاکستان امریکا برائے خدمت ارد و زبان و ادب ایوارڈ 1991ء اور کمیونٹی اچیومنٹ ایوارڈ 2000ء حاصل کیا۔ ان کی کتابوں میں حرف حرف آئینہ (مجموعہ مجموعہ غزل، 1985ء)، عشق پر زور نہیں (مثنوی، 1987ء)، کرن کرن اجالا (مجموعہ غزل، 1992ء)، جائزہ (مثنوی، 1994ء)، آئینوں کے چہرے (مجموعہ نظم، 1996ء)، ابھی پرواز جاری ہے (مجموعہ غزل و نظم، 2001ء)، شمیم کے نام (یادیں، 2002ء) فانوسِ ہفت رنگ (مجموعہ حمد و نعت، مناقب، سلام، 2004ء) شامل ہیں۔[1]

نمونۂ کلام[ترمیم]

غزل

اسی کی ہو گئی ہوں رفتہ رفتہاسی میں کھو گئی ہوں رفتہ رفتہ
میں کشت زیست میں فصلوں کی صورتکچھ آنسو بو گئی ہوں رفتہ رفتہ
گزاری ہیں ہزاروں دکھ کی راتیںبہادر ہو گئی ہوں رفتہ رفتہ
عیاںؔ پتھر کے سینے میں ٹھہر کرمیں پانی ہو گئی ہوں رفتہ رفتہ

غزل

مرے قلم کا اگر سر کبھی قلم ہوگانیا فسانۂ درد و الم رقم ہوگا
یہ مانتی ہوں مٹا دے گا میرا دور مجھےنئے زمانے کا اس خاک سے جنم ہوگا
میں اپنے آپ کی پہچان بھول بیٹھی ہوںاب اس سے اور بڑا کیا کوئی ستم ہوگا
نہ جانے کیوں مجھے سچ بولنے کی عادت ہےیہ جان کر کہ ہر اک گام سر قلم ہوگا
چلو اٹھاتے ہیں ایوان وقت کا ملبہاسی میں دفن مری ذات کا صنم ہوگا
فلک نے موند لیں آنکھیں زمیں نے روکی سانسعیاںؔ کا آج نئی راہ پر قدم ہوگا

وفات[ترمیم]

رشیدہ عیاں 31 دمبر 2020ء کو کورونا کے مرض میں مبتلا ہو کر امریکا میں انتقال کر گئیں۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. منظر عارفی، مناقب امام حسین اور شعرائے کراچی، نعت ریسرچ سینٹر کراچی، اپریل 2017ء، ص 159
  2. "معروف شاعرہ رشیدہ عیاں امریکا میں انتقال کرگئیں"۔ خبر والے۔ 1 جنوری 2021