روایت دوری عن ابی عمرو
قرآن مقدس |
---|
![]() |
متعلقہ مضامین |
ابو عمرو بصری کی روایت پر دوری کی روایت قرآن کی روایات میں سے ہے اور یہ وہ روایت ہے جسے سوڈان اور مشرقی افریقیہ کے لوگ پڑھتے ہیں۔ [1]
امام الدوری (150ھ - 246ھ)
[ترمیم]نام: حفص بن عمر بن عبد العزیز بن صُهبان بن عدی بن صُهبان الدوری الأزدي البغدادي النحوی المقرئ الضریر، جو امام ابو عمرو اور امام کسائی کے راوی تھے۔ کنیت: ابو عمر لقب: الدوری، جو بغداد کے ایک مقام "الدور" کی نسبت سے ہے، جو شہر کے مشرقی جانب واقع تھا۔ پیدائش: 150ھ، خلافتِ منصور کے دور میں بغداد کے علاقے "الدور" میں پیدا ہوئے۔ وفات: 246ھ میں انتقال کیا۔
علمی مقام و مرتبہ
[ترمیم]آپ اپنے زمانے کے امام القراء تھے، بہت بڑے ثقہ، ثبت، ضابط اور قراءت کے ماہر تھے۔ آپ سب سے پہلے شخص تھے جنھوں نے قراءات کو جمع کیا اور ان پر کتابیں تصنیف کیں۔ اہوازی کہتے ہیں کہ امام الدوری نے قراءات کی جستجو میں سفر کیے اور تمام متواتر، صحیح اور شاذ قراءات کو حاصل کیا۔ آپ نے اس فن میں بہت کچھ سیکھا اور لوگ آپ کی سند کی بلندی اور وسیع علمی ذخیرے کی وجہ سے دور دراز سے آپ کے پاس آتے تھے۔[2][3]
تصانیف
[ترمیم]آپ کی تصانیف میں شامل ہیں:
- أحكام القرآن والسنن
- ما اتفقت ألفاظه ومعانيه من القرآن
- فضائل القرآن
- أجزاء القرآن
- حدیث میں مقام
ابن ماجہ نے اپنی سنن میں آپ سے کچھ احادیث روایت کی ہیں اور ابو حاتم نے آپ کو "صدوق" کہا ہے۔ ابو داود کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو امام الدوری سے احادیث لکھتے ہوئے دیکھا۔
قراءت میں اساتذہ
[ترمیم]آپ نے درج ذیل مشائخ سے قراءت حاصل کی:
- اسماعیل بن جعفر کے واسطے سے امام نافع
- یعقوب بن جعفر کے واسطے سے ابن جماز کے ذریعہ ابو جعفر
- سلیم کے واسطے سے امام حمزہ
- امام کسائی سے براہِ راست
- یحییٰ بن المبارک الیزیدی سے
شاگرد
[ترمیم]آپ سے قراءت روایت کرنے والوں میں یہ شخصیات شامل ہیں:
- ابو عبد اللہ الحداد
- احمد بن حرب شیخ المطوعی
- احمد بن یزید الحلوانی
- حسن بن علی بن بشار بن العلاف
- ابو عثمان الضریر
- اصبہانی اور بہت سے دیگر علما۔[4]
ابو عمرو بصری (154ھ / 771ء)
[ترمیم]آپ کا پورا نام ابو عمرو ابن العلاء المازنی البصری ہے۔ آپ کے نام کے بارے میں اختلاف ہے، بعض کے نزدیک آپ کی کنیت ہی آپ کا نام ہے، جبکہ کچھ روایات میں آپ کا نام زبان بتایا گیا ہے۔
- قراءت میں مقام
آپ نے حجاز اور عراق کے کئی تابعین سے قراءت حاصل کی، جن میں نمایاں شخصیات یہ ہیں:
- ابن کثیر مجاہد، جو ابن عباس کے شاگرد تھے اور انھوں نے ابن عباس سے روایت کی، جو ابی بن کعب کے واسطے سے نبی کریمﷺ تک پہنچتی ہے۔[5]
- علمی خدمات
امام ابو عمرو البصری علم لغت، ادب اور قراءت کے امام تھے۔ ابو عبیدہ کہتے ہیں: "ابو عمرو بن العلاء ادب، عربی زبان اور شعر کے سب سے بڑے عالم تھے۔"[6]
- پیدائش و وفات
آپ مکہ میں پیدا ہوئے، بصرہ میں پرورش پائی اور کوفہ میں وفات پائی۔ آپ کا شمار سبعہ قراء میں ہوتا ہے اور ان کی قراءت کو امام الدوری اور امام السوسی نے روایت کیا ہے، جو آج بھی مشہور ہے۔[7][8]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مجموعة الخطوط الحاسوبية بمجمع الملك فهد لطباعة القرآن الكريم آرکائیو شدہ 2018-10-25 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Islamic Beliefs, Practices, and Cultures (بزبان انگریزی). Marshall Cavendish. 2010. ISBN:978-0-7614-7926-0.
- ↑ Nevad Kahteran (2006)۔ "Hafiz/Tahfiz/Hifz/Muhaffiz"۔ در Oliver Leaman (مدیر)۔ The Qur'an: An Encyclopedia۔ Routledge۔ ص 233۔ ISBN:9780415326391۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-07-04
- ↑ Ammar Khatib؛ Nazir Khan (23 اگست 2019)۔ "The Origins of the Variant Readings of the Qur'an"۔ Yaqueen Institute۔ 2021-07-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-07-21
- ↑ Muhammad ibn Jarir al-Tabari, تاریخ الرسل والملوک, trans. G. Rex Smith. Vol. 14: The Conquest of Iran, pg. 71. Albany: SUNY Press, 1989.
- ↑ al-Aṣmaʿī at the Encyclopædia Britannica Online. ©2013 Encyclopædia Britannica, Inc. Accessed 10 June 2013.
- ↑ Introduction to Early Medieval Arabic: Studies on Al-Khalīl Ibn Ahmad, pg. 2. Ed. Karin C. Ryding. Washington, D.C.: Georgetown University Press, 1998. ISBN 9780878406630
- ↑ Eckhard Neubauer, "Al-Khalil Ibn Ahmad and Music." Taken from Early Medieval Arabic: Studies on Al-Khalīl Ibn Aḥmad, pg. 63. Ed. Karin C. Ryding. Washington, D.C.: Georgetown University Press, 1998. ISBN 9780878406630