روایت قالون عن نافع
قرآن مقدس |
---|
![]() |
متعلقہ مضامین |
امام نافع کی سند پر قالون کی روایت قرآن کی روایتوں میں سے ہے ۔ [1] امام قالون نے امام نافع سے روایت کو عرضاً اور سماعاً حاصل کیا اور امام نافع نے یہ قراءت ستر تابعین سے اخذ کی، جن میں سے ابوجعفر یزید بن القعقاع، جو مدینہ کے پہلے قاری تھے، شیبہ بن نصاح اور عبد الرحمن بن ہرمز الاعرج شامل ہیں۔ ابوجعفر نے عبد اللہ بن عیاش، عبد اللہ بن عباس اور ابو ہریرہ سے قراءت حاصل کی اور یہ تینوں ابی بن کعب سے روایت کرتے ہیں۔ ابن عباس اور ابو ہریرہ نے زید بن ثابت سے قراءت حاصل کی، جبکہ زید اور ابی بن کعب نے نبی اکرمﷺ سے وہی قراءت پڑھی جو ان پر نازل ہوئی۔
چنانچہ امام قالون کی روایت امام نافع سے ہر طبقے میں متواتر ہے اور اس کے تواتر پر اس سے بڑی دلیل اور کیا ہوگی کہ امام نافع نے اسے ستر تابعین سے اخذ کیا اور یہ قراءت اپنی اصول و فروع میں متواتر ہے۔ یہ روایت متواتر اور مشہور روایات میں سے ہے، جنہیں قراء نے اپنی تصانیف میں جگہ دی ہے، بلکہ یہ وہ پہلی روایت ہے جس سے کتب قراءت کا آغاز ہوتا ہے، کیونکہ اس کے راوی اور قاری دونوں مدنی ہیں، جن کا بڑا مقام و مرتبہ ہے۔ یہ روایت خاص طور پر لیبیا، تیونس، موریتانیہ اور افریقہ کے دیگر علاقوں میں وسیع پیمانے پر رائج ہے۔
امام قالون – مختصر سوانح حیات
[ترمیم]امام قالون، جن کا اصل نام أبو موسى عيسى بن مينا الزرقي تھا، بنو زہرہ کے موالی میں سے تھے۔ وہ 120 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے امام نافع سے قراءت کو عرضاً اور سماعاً حاصل کیا اور 150 ہجری سے مسلسل ان کے ساتھ رہے، یہاں تک کہ قراءت میں اعلیٰ مقام حاصل کر لیا۔ وہ خود فرماتے ہیں: "میں نے نافع سے کئی بار قراءت پڑھی اور اسے اپنی کتاب میں لکھا۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ کتنی مرتبہ امام نافع سے قراءت پڑھی؟ تو انھوں نے جواب دیا: "اتنی زیادہ کہ میں شمار نہیں کر سکتا، لیکن میں ان کے ساتھ قراءت مکمل کرنے کے بعد بھی بیس سال تک ان کی مجلس میں بیٹھا رہا۔"
یہ تعلق اس وجہ سے بھی تھا کہ امام نافع، امام قالون کے سوتیلے والد تھے۔ باوجود اس کے کہ وہ قراءت میں مہارت رکھتے تھے، شیخ کے ادب میں تدریس کا آغاز نہ کیا، یہاں تک کہ امام نافع نے خود فرمایا: "تم کب تک مجھ سے پڑھتے رہو گے؟ اب ایک ستون کے قریب بیٹھ جاؤ، میں تمھارے پاس طلبہ بھیجوں گا جو تم سے قراءت سیکھیں گے۔" یوں، امام نافع کے بعد مدینہ میں رئیس القُرّاء اور عربی زبان کے معلم کے طور پر پہچانے جانے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ امتیاز بخشا کہ وہ طلبہ کی قراءت سنتے ہی ان کی غلطیوں کو بھانپ لیتے اور انھیں درستی کی راہ دکھاتے۔ انھوں نے قراءت کی تدریس کا سلسلہ جاری رکھا یہاں تک کہ 220 ہجری میں وفات پا گئے۔[2]
رواية قالون کے مطابق مطبوعہ مصاحف
[ترمیم]رواية قالون عن نافع کے مطابق مختلف ممالک میں متعدد مصاحف شائع کیے گئے ہیں، خصوصاً لیبیا، تیونس، موریتانیہ اور الجزائر میں یہ روایت زیادہ رائج ہے۔ ان میں سے چند معروف مطبوعات درج ذیل ہیں:
- . امام الدانی کے رسم کے مطابق مصحف برواية قالون – لیبیا لتصفح المصحف اضغط هنا
- . الخراز کے ضبط کے مطابق مصحف برواية قالون – لیبیا۔ لتصفح المصحف اضغط هنا
- . مدینہ مصحف برواية قالون – سعودی عرب۔ لتصفح المصحف اضغط هنا
- . مصحف برواية حفص اور حاشیے میں قالون – اردن۔ لتصفح المصحف اضغط هنا
- . مصحف المعلم برواية قالون – تیونس۔ لتصفح المصحف اضغط هنا
- . مصحف التجوید برواية قالون – شام۔ لتصفح المصحف اضغط هنا
- . مصحف برواية قالون – تیونس۔ لتصفح المصحف اضغط هناآرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ zitounafm.net (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل)
یہ مصاحف رواية قالون کے مخصوص اصولوں کے مطابق شائع کیے گئے ہیں، جن میں ادائیگی اور احکام تجوید کے کچھ فرق موجود ہوتے ہیں، خاص طور پر رواية حفص عن عاصم کے مقابلے میں۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "قالون عن نافع"۔ مداد (بزبان عربی)۔ 2020-07-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-02-08
- ↑ "قالون عن نافع"۔ مداد (بزبان عربی)۔ 2020-07-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-02-08