رودرما دیوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رودرما دیوی
𝐑𝐮𝐝𝐫𝐚𝐦𝐚 𝐃𝐞𝐯𝐢
رودرما دیوی کا مجسمہ
1262–1289
پیشروگنپتی دیو
جانشینپرتاپ ردر
شریک حیاتویربھدر
شاہی خاندانکاکاٹیا خاندان
والدگنپری دیوا
وفات1289 or 1295
Possibly at Chandupatla
(now in تلنگانہ، India)

رودرما دیوی (انگریزی: Rudrama Devi) (رودر دیوا مہاراجا، رودرما دیوی، رانی رودرما یا رودرما - دیوی) دکن سطح مرتفع کے کاکاٹیا سلطنت کی حکمران (1263ء تا 1289ء ے ا 1295ء) تھی۔ وہ برصغیر کی چند خواتین حکمرانوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے مردوں پر بھی اپنا سکہ جمایا۔[1] اس دور میں یہ ایک بڑا انقلاب تھا جسے وجے نگر سلطنت میں بھی اپنایا گیا۔[2][3]

حالات زندگی[ترمیم]

چندوپاتلا, میں رانی رودرما دیوی کا نوشتہ،1289

ان کی شادی 1240ء میں چالوکیہ سلطنت کے شہزادہ ویربھدر سے ہوئی۔ رودرما دیوی کے والد نے یہ شادی سیاسی مفاد کے لیے کی تھی تاکہ دونوں سلطنتوں میں اتحاد ہو جائے۔[4] تاریخ میں ہمیں ویربھدر سے متعلق کچھ نہیں ملتا ہے اور یہ کہ سلطنت اور حکمرانی سے وہ بالکل الگ تھلگ رہے۔ دونوں کے دو بچے تھے مگر دونوں گود لیے ہوئے تھے۔[3] رودرما دیوی نے اپنے والد گنپتی دیوا کے ساتھ مل کر حکومت میں ہاتھ بٹانا شروع کیا اور 1261ء اور 1262ء میں باقاعدہ باپ بیٹی نے مل کر حکومت چلائی لیکن 1263ء میں رودرما نے پورا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔[5] اپنے اسلاف کے بر خلاف، رودرما نے اشرافیہ کے علاوہ دیگر لوگوں میں بھی جنگجووں کو شامل کرنا شروع کر دیا اور ان کی خدمات کے بدلے میں انھیں زمینی ٹیکس سے معافی دے دی تھی۔

مارکو پولو نے 1289ء-1293ء کے آس پاس ہندوستان کا سفر کیا تھا اور ان کے رودرما دیوی کی حکومت، ان کے اخلاق اور احوال کا تذکرہ بڑی خوش اسلوبی سے کیا ہے۔[6][ا] رودرما دیوی نے دار الحکومت کے ارد گرد بہت بڑا قلعہ تعمیر کیا اور دار الحکومت کے چاروں طرف دیواریں بنا دیں، گنپتی دیوار کی اونچائی بڑھا دی، حفاظتی دیوار کی دوسری سطح تعمیر کی۔

حکومت سنبھالتے ہی رودرما دیوی کو مشرقی گنگا خاندان اور یادووں نے پریشان کرنا شروع کر دیا اور دونوں سے خو جنگیں ہوئیں۔ رودرما نے مشرقی گنگا خاندان کو تو ہرا دیا اور انھیں دریائے گوداوری کے پیچھے ڈھکیل دیا۔ یہ 1270ء کے اواخر کا واقعہ ہے۔ بعد میں رودرما نے یادووں کو بھی شکست فاش دی اور مغربی آندھرا تک انھیں محدود کر دیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Barbara N. Ramusack، Sharon L. Sievers (1999)۔ Women in Asia: Restoring Women to History۔ Indiana University Press۔ صفحہ: 37۔ ISBN 978-0-253-21267-2 
  2. Cynthia Talbot (2001)۔ Precolonial India in Practice: Society, Region, and Identity in Medieval Andhra۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 158۔ ISBN 0-19-513661-6 
  3. ^ ا ب Bonnie G. Smith (2008)۔ The Oxford Encyclopedia of Women in World History۔ 1۔ Oxford University Press, USA۔ صفحہ: 612۔ ISBN 978-0-19-514890-9 
  4. Cynthia Talbot (2001)۔ Precolonial India in Practice: Society, Region, and Identity in Medieval Andhra۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 155–156۔ ISBN 978-0-19-513661-6 
  5. Cynthia Talbot (2001)۔ Precolonial India in Practice: Society, Region, and Identity in Medieval Andhra۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 273۔ ISBN 978-0-19-513661-6 
  6. Rubiés 2000, pp. 50, 73.