روم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 12:13، 18 جون 2019ء از UrduBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: خودکار درستی املا ← جن ک\1، دار الحکومت؛ تزئینی تبدیلیاں)
روم
عمومی معلومات
ملک اٹلی
علاقہ لازیو(لا تسیو)
صوبہ صوبہ روما
رقبہ 5252 مربع کلومیٹر
سطح سمندر سے بلندی 20+ میٹر
آبادی 2,553,873
پوسٹل کوڈ 00121 تا 00199
کالنگ کوڈ 06
منطقۂ وقت مرکزی یورپی وقت (UTC+1)
حکومت
ناظم (سنداکو) والتر ویلترونی
زیر انتظام کمونے 121
اطالوی نقشہ میں شہر کا مقام
علامت


روم (انگریزی: روم ۔ English : Rome)۔ ( اطالوی : روما۔ Italiano : Roma) اطالیہ کا دار الحکومت، ملک کا سب سے بڑا شہر اور مرکزی مشرقی اطالیہ کے علاقہ لازیو(لا تسیو) (Lazio) کا صدر مقام ہے۔ شہر کی آبادی تقریباً پچیس لاکھ اور پورے صوبہ روم کی آبادی اڑتیس لاکھ ہے۔ شہر دریائے آنیینے اور دریائے تیبر کے سنگم پر آباد ہے۔

تاریخ

بنیاد سے سلطنت تک

روم کی بنیاد روایتوں اور داستانوں میں ملتی ہے، تاہم جدید تحقیقات اس نظریہ کو تقویت دیتی ہیں کہ شہر کی بنیاد آٹھویں صدی قبل مسیح میں پڑی۔ شہر روم، رومی بادشاہت کا دار الحکومت بنا (جس پر روایات کے مطابق بادشاہوں کی سات پشتوں نے حکومت کی) اور پھر رومی جمہوریہ کا دار الحکومت بنا (جس میں ایوان بالا یا سینیٹ کو زیادہ اختیارات حاصل ہوتے تھے) اور بالآخر رومی سلطنت کا دار الحکومت بنا (جس پر شہنشاہ حکومت کرتے تھے)۔ یہ کامیابی اور برتری فوجی طاقت کے ساتھ ساتھ اقتصادی غلبہ کی وجہ سے بھی تھی جس نے اپنے اندر ہمسایہ تہذیبوں خاص کر ایسٹروسکن (ایٹرسکن) (قدیم مقامی باشندے) اور یونانی تہذیبوں کو جذب کر لیا۔ روم کی برتری پورے یورپ اور بحیرہ روم کے ساحلوں پر بڑھتی گئي جبکہ اس کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر گئي۔ تقریباً ایک ہزار سال تک روم مغربی دنیا کا سب سے اہم سیاسی مرکز، امیر ترین اور سب سے بڑا شہر رہا اور یہ برتری سلطنتوں کے اتار چڑھاؤ سے متاثر نہ ہوئی حتی کہ اس کا دار الحکومت ہونے کا اعزاز بھی چھن گیا اور اس کی جگہ مشرقی دار الحکومت قسطنطنیہ نے لے لی۔

ریاستی تباہی اور پاپائے روم کا طلوع

410ء میں ہونے والی تبدیلیوں اور اس کے بعد 476ء میں رومی سلطنت کی تباہی کے بعد روم بازنطینی حکمرانوں اور جرمینک (Germanic) بربریوں کے زیر تسلط رہا۔ آبادی بیس ہزار نفوس تک کم ہو گئي اور شہر کھنڈر کا نقشہ پیش کرنے لگا۔ مسیحیت کے اوائلی طلوع کے ساتھ روم کے لاٹ پادری کو مذہب کے ساتھ ساتھ سیاسی اہمیت بھی حاصل ہونے لگی، جو آخر کار پاپاۓ روم کہلائے اور جنہوں نے روم کو کیتھولک گرجاؤ‎ں کا مرکز اور پاپائے روم کی ریاست کا دار الحکومت بنا دیا۔ عہد وسطی میں شہر مذہبی زائرین کے لیے مرکز قرار پایا اور اس کے ساتھ ساتھ پاپائے روم اور مقدس رومی سلطنت (جس کا آغاز چارلس اعظمCharlemagne یا Charles the Great نے کیا تھا اور روم کو مرکز قرار دیا تھا) کی درمیانی کشمکش کا مرکز بھی بنا۔

عہد وسطی کے کچھ عرصے کے لیے آزاد شہر رہنے کے علاوہ روم صدیوں مقدس شہر اور پاپائے روم کی ریاست کا دار الحکومت رہا، حتی کہ پاپائے روم کچھ عرصہ (1330ء تا 1337ء)کے لیے آوینیان (Avignon)(اوین یوں) میں بھی مقیم رہے۔ 1527ء کے بعد جب پوپ کی سیاسی طاقت ختم ہو گئی تو شہر تہذیب اور فنون لطیفہ کے اعیاء کا مرکز بنا (عہد وسطی میں چودھویں صدی عیسوی سے سولہیوں صدی تک یورپ میں علوم و فنون کے اعیاء کا زمانہ جس کو تاریخ میں Renaissance کہتے ہیں)۔ آبادی بڑھنے لگی اور ایک بار پھر سترہویں صدی عیسوی میں ایک لاکھ تک پہنچ گئي۔ تاہم روم اسی دور ترقی میں دوسرے یورپی دارالحکومتوں سے پیچھے رہا جس کی بڑی وجہ کاتھولک کلیسیا کی اندرونی ترتیب نو قرار دی جاتی ہے۔

جغرافیہ

روم مرکزی اٹلی کے لازیو کے علاقہ میں دریائے آنیینے اور دریائے تیبر کے سنگم پر واقع ہے۔ گرچہ مرکز شہر بحیرہ روم سے 24 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، شہر کا ساحل سمندر تک پھیلا ہوا ہے جہاں جنوب مغربی شہر اوستیہ واقع ہے۔ سطح سمندر سے شہر کی بلندی پیاتسا دیل پوپولو (Piazza del Popolo) میں 13 میٹر سے بڑھتی ہوئی مونتے ماریو (Monte Mario) کی چوٹی پر 120 میٹر تک پہنچتی ہے۔ شہر کا رقبہ 1285 مربع کلو میٹر ہے جو اسے یورپ کے بڑے دارالحکومتوں میں سے بناتی ہے۔

آب و ہوا

روم بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہے اور سمندر سے قربت اس کی آب و ہوا کو معتدل بناتی ہے۔ تاہم گزشتہ چند دہائيوں میں موسم گرم ہونے کے اشارے ملے ہیں۔ اپریل سے جون تک موسم خوشگوار ہوتا ہے اور ایسا ہی وسط ستمبر سے اکتوبر تک ہے، خاص کر "اوتوبراتا (ottobrata)" جس کا مطلب اکتوبر کا مہینہ لیا جاتا ہے اپنے خوشگوار اور دھوپ دار دنوں کے لیے مشہور ہے۔ اگست کے دنوں میں گرمی بڑھ جاتی ہے اور دن کا درجہ حرارت 35 درجہ سینٹی گریڈ تک بھی چڑھ جاتا ہے۔ روایتی طور پر اگست میں کاروبار بند کر دیے جاتے ہیں رومی لوگ چھٹیاں گزارنے تفریحی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس روایت میں تبدیلی ہو رہی ہے اور اب شہراگست کے مہینہ میں بھی کھلا رہتا ہے، جس کی بڑی وجہ سیاحت میں اضافہ ہے۔ دسمبر کے دنوں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 13 درجہ سینٹی گریڈ ہے۔

حکومت اور سیاست

کاپی تولینی، قدیم رومی باشندوں کا نشان

اٹلی میں روم کو کمونے (اطالوی comune) کا درجہ دیا گیا ہے، اس کے علاوہ روم اٹلی کے بیس علاقوں میں سے علاقہ لازیو (لاتسیو)(Lazio) کا صدر مقام اور لازیو کے پانچ صوبوں میں سے صوبہ روم کا صدر مقام بھی ہے۔ روم کے موجودہ میئر والتر ویلترونی (Walter Veltroni) ہیں جو پہلی بار 2001ء میں منتخب ہوئے اور دوسری بار 2006ء میں دوبارہ منتخب ہوئے ہیں۔ اٹلی میں جاری موجودہ سیاسی بحث میں روم کو خصوصی اختیارات دینے کی تجویز زیر غور ہے اور اس کو ریاست ہاۓ متحدہ امریکہ کے دار الحکومت واشنگٹن کی طرز پر ایک الگ شہر یا داراحکومتی ڈسٹرک بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

اندرون شہر آزاد ریاستیں

روم کی خصوصیات میں ایک جو اس کو دوسرے شہروں سے منفرد کرتی ہے وہ شہر کے اندر موجود دو خود مختار ریاستیں ہیں۔ ان میں سے ایک ویٹیکن سٹی(واتی کان) (Vatican City) ہے جس پر ہولی سی (مقدس کرسی) حکومت کرتی ہے اور دوسری ایس ایم او ایم SMOM یا ساورن ملٹری آرڈر آف مالٹا (انگریزی Sovereign Military Order of Malta) (اطالوی Sovrano Militare Ordine Ospedaliero di San Giovanni di Gerusalemme di Rodi e di Malta ) ہے، جنہوں نے 1798ء میں نپولین کے ہاتھوں مالٹا کھونے کے بعد 1834ء میں روم میں پناہ لی۔

بین الاقوامی تعلقات

روم روایتی طور پر یورپی سیاست میں سرگرم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ 1957ء میں شہر نے معاہدہ روم کی میزبانی کی جس میں یورپی معاشیاتی کمیونٹی (European Economic Community) کی بنیاد ڈالی اور جس نے بعد میں موجودہ یورپی یونین (European Union) کی داغ بیل ڈالی۔ اس کے علاوہ شہر کو جولائی 2004ء میں یورپی قانون (European constitution) کے باضابطہ دستخط کے اجلاس کی میزبانی کا شرف بھی حاصل ہے۔ شہر میں کئی بین الاقوامی تنظیموں کے مرکزی دفاتر بھی ہیں مثلا اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت (ادارہ برائے خوراک و زراعت) وغیرہ۔

معاشرہ اور تہذیب و تمدن

مذہب

سان پیترو، روم، اٹلی

زمانہ قدیم میں مذہب رومی یا اطالوی میں ریلیجیو رومانا (قدیم روم میں مذہب) ہی اہم مذہب تھا۔ لیکن بعد میں کئی دوسرے مذاہب بھی شامل ہوتے گئے،جیسا کہ یہودیت جس کی موجودگی رومی معاشرہ میں زمانہ قدیم سے ہی ثابت ہے اور جسے کسی دور میں علاقہ رومن گیتّو (Roman Ghetto) میں محصور کر دیا گیا تھا۔ اور پھر مسیحیت، جسے ابتدا میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن چوتھی صدی عیسوئی کے اوائل میں مسیحیت خاصی پھیل چکی تھی اور 313ء، عہد قونستنتائن اول (قسطنطین اعظم) میں اسے قانونی تحفظ حاصل ہوا اور 380ء، عہد تھیوڈوسیوس اول (Theodosius I) میں عیسایئت کو رومی سلطنت کے باضابطہ مذہب کا درجہ دے دیا گیا۔ جس سے اسے مزید پھیلنے اور ختم ہوتے ہوئے رومی مذہب کی جگہ پر کرنے کا موقع ملا۔

روم عیسایئت کا پہلا مرکز قرار پایا، جہاں روایات ے ک مطابق پہلی صدی عیسوئی میں سینٹ پیٹر (پطرس) اور سینٹ پاول (پولس) کا مذہبی بنیاد پر قتل کیا گیا۔ روم کے لاٹ پادری یا بشپ (Bishop) نے بعد میں پوپ (Pope) یا پاپاۓ روم کا کا لقب اپنایا اور اس کو باقی تمام گرجاؤ‎ں کے لاٹ پادریوں پر برتری حاصل ہوئی اور تمام مسیحیوں پر بھی اس بنیاد پر کہ وہ سینٹ پیٹر کے جانشین ہیں۔ 313ء سے مسیحی حکمرانوں اور پیروکاروں کی جانب سے دیے جانے والے عطیوں سے پاپائے روم کے اثاثوں میں اضافہ ہونے لگا۔ ان اثاثوں میں لیٹرن پیلس (Lateran Palace) اور بازیلیکا (basilicas) بھی شامل تھے، اس کے ساتھ ساتھ ناکام ہوتے ہوئے سماجی نظام پر گرجا کے اثرورسوخ میں بھی اضافہ ہونے لگا۔ جس کے بعد آنے والی کئي صدیوں تک پاپاۓ روم کا سکہ ہی چلا۔

جامعات

روم اعلیٰ تعلیم کا قومی مرکز ہے، جہاں پہلی جامعہ، جامعہ لا ساپیئنزا (La Sapienza) کی بنیاد 1303ء رکھی گئی اور جو اس وقت یورپ کی سب سے بڑی جامعہ ہے جہاں 15,000 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ دو مزید قومی جامیعات بعد میں بنائی گئيں جن میں سے جامعہ تور ورگاتا (Tor Vergata)، سن 1982ء میں اور جامعہ روما ترے (Roma Tre) سن 1992ء میں تعمیر کی گئيں۔ شہر میں اس کے علاوہ کئي نجی جامیعات بھی ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

بنیادی شہری ڈھانچہ

ہوائی اڈے

ہوائی سفر کی سہولیات کے لیے شہر کو تین ہوائی اڈوں کی خدمات حاصل ہیں۔ لیوناردو دا ونچی بین الاقوامی ہوائی اڈا (Leonardo Da Vinci International Airport) اٹلی کا اہم ہوائي اڈا ہے جس کو مقامی مقامی لوگ روم کے قریبی کمونے فیومی چینو میں واقع ہونے کی وجہ سے فیومیچینو ہوائی اڈا کہتے ہیں۔ قدرے پرانہ جیوان باتستہ پاستینے بین الاقوامی ہوائی اڈا (Giovan-Battista Pastine International Airport) قریبی جنوب مشرقی کمونے چامپینو میں واقع ہونے کی وجہ سے چامپینو ہوائی اڈا کے نام سے مشہور ہے۔ یہ ہوائی اڈا عام شہری استعمال کے علاوہ فوجی ضروریات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تیسرا ہوائی اڈا دیل اربے (Aeroporto dell'Urbe) قدرے چھوٹا ہے جو مرکز شہر سے صرف 6 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ اسے زیادہ تر ہیلی کاپٹروں کی آمدورقت یا نجی ہوائی جہازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان تین ہوائی اڈوں کے علاوہ چوتھا ہوائی اڈا چنتوچیلّے (Aeroporto di Centocelle) ہے جو اب ہوا بازی کے لیے قابل استعمال نہیں ہے اور اطالوی فوج کے زیر استعمال ہے۔ اس ہوائی اڈا کے زیادہ تر حصہ کو عوامی پارک میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

ریلوے

روم ترین اطالیہ (Trenitalia) یا اطالوی ریلوے کا مرکز ہے۔ ایسکوایلینے پہاڑی (Esquiline Hill) پر روم کا مرکزی ریلوے اسٹیشن واقع ہے، جو روما ترمینی (Roma Termini) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسٹیشن کا افتتاع 1867ء میں کیا گيا تھا جس کو گرا کر دوبارہ 1939ء اور 1951ء تعمیر کیا گیا۔ اس کو یورپ کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن (غیر مصدقہ) قرار دیا جاتا ہے جس کو روزانہ تقریباً چھ لاکھ مسافر (غیر مصدقہ) استعمال کرتے ہیں۔ اسٹیشن کے چوبیس پلیٹ فارم ہیں، ان کے علاوہ اس میں ایک خریداری مرکز (shopping centre) اور فنون لطیفہ کی نمائش گاہ (art gallery) بھی بنائے گئے ہیں۔ شہر کا دوسرا اہم ریلوے اسٹیشن روما تیبورتینا (Roma Tiburtina) ہے جس کو تیز رفتار ریل گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ شہر کے دیگر ریلوے اسٹیشنوں میں روما اوستی اینسے (Roma Ostiense)، روما تراستے ویرے (Roma Trastevere)، روما تسکولانا (Roma Tuscolana)، روما سان پی ایترو (Roma San Pietro) اور روما کازیلینا (Roma Casilina) شامل ہیں۔

اندرون شہر آمدورفت

زیر زمین ریل کا نظام

اندرون شہر آمدورفت کے لیے دو رویہ زیر زمیں ریل کا نظام بنایا گيا ہے جس کو میتروپولیتانا (Metropolitana) یا روم میٹرو (Rome Metro) کہتے ہیں۔ پہلی شاخ پر کام کا آغاز 1930ء میں کیا گيا تھا، جس کا مقصد اہم ریلوے اسٹیشن روما ترمینی کو جنوب میں نئے منصوبہ بند علاقہ ای بیالیس (E42) سے ملانا تھا۔ اس علاقہ کو 1942ء کی عالمی نمائش (1942 World Fair) کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ لیکن یہ نمائش دوسری عالمی جنگ کی وجہ سے نہ ہو سکی اور اس علاقہ کو بعد میں روم عالمی نمائش کا نام دیا گيا جو 1950ء سے جدید کاروباری علاقہ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ آمدورفت کی اس شاخ کا باقاعدہ افتتاع 1950ء میں کیا گيا اور اس کو اب بی لائن (B line)کہا جاتا ہے۔ اے لائن کا افتتاع 1980ء میں کیا گيا، جو اوتاویانو سے شروع ہو کر انانیانا پر ختم ہوتی ہے۔ اب لائن بی سے ایک اور شاخ لائن بی ون کے نام سے زیر تعمیر جس کو بعد میں لائن سی بنے گی۔ اسی طرح لائن ڈی بھی زیر تعمیر ہے۔ زیر زمین ان گزر گاہوں کی کل لمبائی 2005ء تک 38 کلومیٹر ہے۔ لائن اے اور لائن بی صرف روما ترمینی اسٹیشن پر ایک دوسرے کا کاٹتی ہیں۔

سطحی آمدورفت کا نظام

روم سطحی ریل گاڑی (ٹرام)

زیرزمین ریل کا نظام سطحی ریل گاڑیوں یا ٹراموں کے نظام کا حصہ ہے جن کا جال پورے روم میں بچھا ہوا ہے۔ ترین ایطالیہ کی ریل گاڑیاں بھی شہر کے اندر 20 سٹیشنوں کے درمیان میں آمدورفت کی سہولیات فراہم کرتیں ہیں۔ اندرون شہر ریل گاڑیوں کے ان نظاموں کے علاوں شہر کو ایک مکمل بس نظام بھی میسر ہے۔

جڑواں شہر

مزید پڑھیے

بیرونی روابط

باضابطہ ویب سائٹیں

سیاحتی مددگار مواد اور نقشہ جات

سانچہ:Navbox Province of Italy/Categories for commune

کامپی دولیو