رویم بن احمد
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: رويم بن أحمد بن يزيد) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
مقام پیدائش | بغداد | |||
تاریخ وفات | سنہ 915ء | |||
رہائش | من بغداد | |||
عملی زندگی | ||||
دور | ؟؟ - 303ھ | |||
پیشہ | فقیہ | |||
درستی - ترمیم ![]() |
ابو محمد رویم بن احمد بن یزید ، اہل سنت و جماعت کے ایک جلیل القدر عالم اور تیسری صدی ہجری کے سنّی تصوف کے نمایاں نمائندہ، اہلِ بغداد میں شامل اور ان کے مشائخ میں شمار کیے جانے والے بزرگ تھے۔ وہ قرآن اور اس کے معانی کے عالم تھے اور فقہ میں داود بن علی الظاہری الاصبہانی کے مکتبِ فکر سے وابستہ تھے۔ جعفر بن احمد الرازی کے مطابق: ’’وہ اپنے زمانے کے ائمہ میں سے ایک امام تھے۔‘‘ ان کا انتقال 303 ہجری میں ہوا۔[1]، [2][3]
اقوال
[ترمیم]"بیس برس سے میرے دل میں کھانے کا خیال بھی نہیں آیا، جب تک وہ سامنے نہ آ جائے۔"
"صبر یہ ہے کہ شکایت ترک کر دی جائے، رضا یہ ہے کہ آزمائش میں لذت محسوس ہو اور توکل یہ ہے کہ اسباب و واسطوں کا دیکھنا چھوڑ دیا جائے۔"[4]۔
"اگر اللہ تجھے گفتار اور کردار دونوں عطا کرے، پھر گفتار چھین لے اور کردار باقی رکھے تو یہ نعمت ہے؛ اگر کردار چھین لے اور گفتار باقی رکھے تو یہ مصیبت ہے؛ اور اگر دونوں ہی چھین لے تو یہ نقمت اور سزا ہے۔"[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ طبقات الصوفية، تأليف: أبو عبد الرحمن السلمي، ص147-151، دار الكتب العلمية، ط2003.
- ↑ البداية والنهاية، تأليف: ابن كثير، ج11 آرکائیو شدہ 2015-06-11 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ تاريخ بغداد، تأليف: الخطيب البغدادي، ج8، ص430، دار الكتب العلمية.
- ↑ طبقات الأولياء، تأليف: ابن الملقن، ج1، ص39.
- ↑ الرسالة القشيرية، تأليف: القشيري، ص20.