زاہد حسن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پنجابی، اردو ناول نگار، کہانی کار ، شاعر، استاد

1 اپریل 1969ء میں ضلع فیصل آباد کے ایک گاؤں جھوک پیرا میں پیدا ہونے والے زاہد حسن اگست 1985ء میں لاہور پہنچے اور تب سے یہی شہر اُن کا مسکن ہے۔ لاہور میں وہ بہت سی ادبی تنظیموں سے بھی وابستہ رہے ہیں، جہاں ادیبوں اور شاعروں سے ملاقاتوں میں اُن کا ادبی ذوق پروان چڑھا۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی ادیب کو لکھنے کے مقابلے میں پڑھنا زیادہ چاہیے۔ خود انھوں نے جہاں برصغیر کی مقامی زبانوں کا ادب پڑھا اور خاص طور پر پنجابی میں لکھنے والے نامور ادیبوں افضل حسن رندھاوا، امرتا پریتم، بلونت سنگھ اور منشا یاد کی تخلیقات سے متاثر ہوئے، وہاں انھوں نے لاطینی امریکی ادب کی نامور شخصیات مثلاً مارکیز، بورخیس، ازابیل الاندے اور پاؤلو کوہلیو کی تخلیقات سے بھی مستفید ہوئے۔ زاہد حسن جن کا پیدائشی نام زاہد حُسین ہے، لاہور میں مختلف اداروں اور اخبارات میں کام کرنے کے بعد پاکستان پنجابی ادبی بورڈ اور انسانی حقوق کے لیے سر گرم ایک تنظیم میں کام کرتے رہے. وہ آج کل لاہور یونیورسٹی اف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) میں رائیٹر ان ریذیڈینس کے طور پر منسلک ہیں اور تخلیقی ادب کے ساتھ پنجابی تواریخ اور زبان کے کورسز پڑھاتے ہیں-

تصانیف[ترمیم]

زاہد حسن کا سنہ 2003ء میں شائع ہونے والا اردو ناول ’’عشق کے مارے ہوئے‘‘ دراصل پنجابی سے ترجمہ ہے۔ پنجابی میں اُن کی یہ کتاب ’’عشق لتاڑے آدمی‘‘ کے نام سے شائع ہوئی۔ جس کا موضوع پنجاب کی دھرتی ہے، وہاں کے لوگ ہیں، اُن کی زندگیاں ہیں، اُن کے جو روز و شب ہیں، اُن کے جو دکھ ہیں، اُن کے جو مسائل ہیں، ان کی دیگر تصانیف میں درج ذیل شامل ہیں:

  • کہانی اک ماں دی (ناول) 2021
  • ہجر تیرا جے پانی منگے (کہانی کا مجموعہ) 2018
  • تسی دھرتی (گرمکھی، انڈیا) 2017
  • غلیچا انن والی (گرمکھی، انڈیا) 2017
  • تسی دھرتی (ناول) 2015
  • قصہ عاشقاں (ناول) 2014
  • آتش رواں (چون) 2013
  • گوپی، لوپی اور پوپی کی کہانی (بچوں کی کہانیاں) 2013
  • ایک تھی لالی ایک تھا کوا (بچوں کی کہانیاں) 2013
  • سات پریوں کی کہانی (بچوں کی کہانیاں) 2013
  • غلیچا انن والی (ناول) 2012
  • گل سمجھ لئ تے رولا کیہ 2012
  • آزادی مگروں پنجابی نظم (تحقیق) 2011
  • شِدت پسندی (نئے فکری مباحث) 2011
  • رت آساں دی ہانی (شاعری) 2009
  • عشق لتاڑے آدمی (گرمکھی، انڈیا) 2009
  • ریلوے پھاٹک تے ہور کہانیاں (ترجمہ) 2008
  • شریف کنجاہی (فن و شخصیت) 2006
  • عشق کے مارے ہوئے (ترجمہ ناول) 2003
  • پنجاں ورھیاں دی اُداسی (کہانیاں) 2003
  • جلتا ہے بدن (اردو نظم کا انتخاب) 2002
  • دیا اور دریا از افصل حسن رندھاوا (ترجمہ)2001
  • فرید وچار (تحقیق اور انتخاب) 1999
  • عشق لتاڑے آدمی (ناول) 1999
  • بلوچی ادب (ترجمہ) 1996
  • سسی لکھ شاہ (تحقیق) 1996
  • گلیاں (شاعری) 1996

ایوارڈز[ترمیم]

زاہد حسن کو دیگر کی ایوارڈ سمیت تین بار قومی ایوارڈ (سید وارث شاہ) کے علاوہ بین الاقوامی ایوارڈ ڈھاہاں ایوارڈ برائے پنجابی ادب کینیڈا (یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، کینیڈا) بھی مل چکا ہے اور ان کی بعض کتب مختلف یونیورسٹیز کے کورسز کا حصّہ ہیں.

  • کہانی اک ماں دی (ناول) 2021 پر کتابوں کے لیے PILAC ایوارڈ (لاہور)
  • کہانی اک ماں دی (ناول) 2021 پر جگت پنجابی ایوارڈ (گجرات)
  • ہجر تیرا جے پانی منگے (کہانی مجموعہ) پر مسعود کھدر پوش ایوارڈ (لاہور) 2016
  • بین الاقوامی ڈھاہاں ایوارڈ برائے پنجابی ادب کینیڈا (یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، کینیڈا) تسی دھرتی (ناول) 2016 پر۔
  • سید وارث شاہ ایوارڈ (اکادمی آف لیٹرز، اسلام آباد)، تسی دھرتی (ناول) پر 2016
  • تسی دھرتی (ناول) 2016 پر مسعود کھدر پوش ایوارڈ (لاہور)۔
  • قصہ عاشقاں (ناول) پر سید وارث شاہ ایوارڈ (اکادمی آف لیٹرز، اسلام آباد) 2015
  • قصہ عاشقان (ناول) 2015 پر مسعود کھدر پاش ایوارڈ (لاہور)۔
  • سید وارث شاہ ایوارڈ (اکیڈمی آف لیٹرز، اسلام آباد)، غلیچا انن والی پر (ناول) 2013۔
  • مسعود کھدر پاش ایوارڈ (لاہور) غلیچا انن والی (ناول) 2013 پر۔
  • روزان ایوارڈ (گجرات) غلیچا انن والی (ناول) 2013 پر۔
  • انگلش لٹریری سوسائٹی ایوارڈ (لاہور)، 2012۔
  • رت آساں دی ہانی (شاعری) پر وجدان ایوارڈ (ننکانہ صاحب)، 2010
  • عشق لتاڑے آدمی (ناول) 1999 پر مسعود کھدر پاش ایوارڈ (لاہور)۔
  • عشق لتاڑے آدمی (ناول) 1999 پر لطیف سعدی ایوارڈ (گجرات)۔