زر بن جیش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
زر بن جیش
معلومات شخصیت
پیدائشی نام زر بن حبيش
کنیت أبو مريم
لقب الأسدي
عملی زندگی
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زربن جیش مشہور تابعین میں سے ہیں۔آپ نے 83ھ میں وفات پائی ۔

نام ونسب[ترمیم]

زرنام، ابو مریم کنیت ، نسبتاً اسدی تھے، نسب نامہ یہ ہے، زربن جبیش بن حباشہ ابن اوس بن بلال اسدی۔

فضل وکمال[ترمیم]

زر مخضرمی تھے، یعنی انھوں نے جاہلیت اور اسلام دونوں کا زمانہ پایا تھا،اس لیے ان کو کبار صحابہ کی صحبت کا موقع ملا، ان کے فیض نے انھیں جلیل القدر تابعی بنا دیا، امام نووی لکھتے ہیں کہ وہ کبار تابعین میں تھے، ان کی توثیق وجلالت پر سب کا اتفاق ہے۔ [1] حافظ ذہبی ان کو امام اور قدوہ ؛لکھتے ہیں۔ [2]

قرآن[ترمیم]

قرآن کے ممتاز قاری اور عالم تھے،حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں کان عالما بالقران قارئا فاضلا [3] قرآن کا درس بھی دیتے تھے، عاصم بن بہدلہ انہی کے حلقہ درس کے فیض یافتہ تھے۔ [4]

حدیث[ترمیم]

حدیث کے بڑے حافظ تھے، علامہ ابن سعد لکھتے ہیں کان ثقۃ کثیرالحدیث [5] حافظ ذہبی ائمہ حفاظ میں لکھتے ہیں، حدیث میں انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ ،عبداللہ بن مسعودؓ، عبدالرحمن بن عوف، عباس بن عبدالمطلبؓ، سعید بن زیدؓ، حذیفہ بن یمان، ابی ابن کعبؓ، وغیرہ جیسے اکابر صحابہ سے روایتیں کی ہیں۔ ابراہیم نخعی، عاصم بن بہدلہ، منہال بن عمرو، عیسیٰ بن عاصم ،عدی بن ثابت ،امام شعبی ، زبید الیمامی اور ابو اسحٰق شیبانی وغیرہ آپ کے خوشہ چینوں میں تھے۔ [6]

ادب[ترمیم]

مذہبی علوم کے علاوہ زر عربی زبان کے بھی بڑے فاضل تھے، اس میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جیسے بزرگ ان سے استفادہ کرتے تھے۔ [7]

اختلاف رائے کے ساتھ اتحاد عمل[ترمیم]

ان لوگوں کے لیے جن کی زبانیں ادنی ادنی اختلاف پر آپس میں تیر و نشتر چلاتی ہیں؛بلکہ اس سے بھی بڑھ کر جنگ وجدال نوبت آجاتی ہے،ان بزرگوں کا یہ نمونہ قابل تقلید ہے کہ اختلاف مسلک کے باوجود بشرطیکہ اس کا تعلق اصولِ اسلام سے نہ ہوتا تو سب وشتم کجا اس کا اثر ان کے تعلقات تک پر نہ پڑتا اور ایک دوسرے کے احترام میں سر مو فرق نہ آنے دیتے ،زرعلوی تھے اور ایک دوسرے تابعی ابو وائل عثمانی دونوں ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے، ابو وائل زر کا بڑا احترام کرتے تھے۔ [8]

توہین مذہب پر غیط وغضب[ترمیم]

لیکن اگر کسی چیز میں کسی دینی شعار کی توہین کا ادنی شائیبہ بھی نکلتا تو یہ مصالحت اور درگزر غیظ و غضب میں بدل جاتا تھا،ایک مرتبہ زر اذان دے رہے تھے ایک انصاری کا ادھر سے گذر ہوا،اس نے کہا ابو مریم میں تم کو اس سے بالا تر سمجھتا تھا، اذان کی یہ توہین سن کر انھوں نے کہا جب تک میں زندہ رہوں گا تم سے ایک لفظ نہ بولوں گا ۔ [9]

وفات[ترمیم]

زرنے بڑی طویل عمر پائی،آخر عمر میں اعضاء میں رعشہ پیدا ہو گیا تھا، باختلافِ روایت 81ھ یا 82ھ یا 83ھ میں وفات پائی [10] وفات کے وقت 122 سال کی عمر تھی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (تہذیب الاسماء:1/197)
  2. (تذکرۃ الحفاظ:1/49)
  3. (استیعاب:1/212)
  4. (تذکرہ الحفاظ:6/71)
  5. (ابن سعد:6/171)
  6. (تہذیب التہذیب:/321)
  7. (تذکرہ الحفاظ:1/49)
  8. (ابن سعد:6/71)
  9. (تہذیب التہذیب:3/322)
  10. (ابن سعد:6/71)