زین العابدین (مصور)
زین العابدین (مصور) | |
---|---|
জয়নুল আবেদিন | |
1955ء میں عابدین
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 دسمبر 1914 کشور گنج, مشرقی بنگال, برطانوی ہند (موجودہ بنگلہ دیش) |
وفات | 28 مئی 1976 ڈھاکہ، بنگلہ دیش |
(عمر 61 سال)
قومیت | بنگلہ دیشی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ گورنمنٹ کالج برائے آرٹ و کرافٹ |
پیشہ | مصور ، مجسمہ ساز |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
زین العابدین بنگلہ دیش کے مصور اور مجسمہ ساز تھے۔[2][3]
ولادت
[ترمیم]29 دسمبر 1914ء میں کشور گنج برطانوی مشرقی بنگال میں پیدا ہوئے۔[2]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]زندگی کا ابتدائی حصہ دریائے برھماپتر کے کنارے بسر ہوا۔ 1933 میں کولکتہ ( مغربی بنگال) کے گورنمنٹ آرٹ کالج میں شریک ہوئے۔ اسی زمانے میں انھوں نے اپنی پچپن کے یادیں جو دریائے برھماپتر کے کناروں پر بکھری ہوئی تھیں اسے اپنی تصاویر کا حصہ بنایا۔ اس کے بعد وہ لندن چلے گئے اور وہاں نیا مصوری کا بنگالی اسلوب متعارف کروایا۔[4]
بطور مصور
[ترمیم]ان کی تصاویر نیم تجریدی ہوتی تھیں۔ بعد میں انھوں نے بنگالی لوک ورثے اور اساطیر کے موضوعات پر پینٹگ کیں۔ 1944ء میں بنگال کی قحط سالی پر دلخراش اور حساس مصوری کرکے بہت شہرت کمائی۔ ان تصاویر کے پس منظر میں قومی جدوجہد، احتجاج، بغاوت، انسانی مساوات اور اعلی درجے کی فنکارانہ جمالیات پوشیدہ تھیں۔ زین العابدین ترقی پسندفنکاروں کے "کولکتہ گروپ " کے فعال رکن بھی رہے۔ اس حلقے میں شاہد سہروردی اور احمد علی ( جو بعد میں پاکستان آ گئے تھے) بھی شامل تھے۔ وہ بنگلہ دیش کی آزادی کے سر گرم حامی تھے۔ وہ اس تحریک کے ثقافتی بازو کے سرخیل بھی تھے۔ جو بنگالی قومیت، بنگالی شناخت اور مغربی پاکستان سے اپنی مکمل طور پر علیحدگی کی بات کرتا تھا انھوں نے پاکستان سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے عدم تعلق کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سڑکوں پر احتجاج میں بھی نظر آئے۔ زین العابدین نے گلہری کی دم سے اور چینی روشنائی کی مدد سے بھی مصوری کا تجربہ کیا۔ واٹر گلر، مومی رنگوں کو بھی استعمال کیا اس تکنیک کو " نوبانو" (NOBANNU) کا نام دیا۔۔ کچھ دن انھوں نے مغربی پاکستان میں بھی گزارے۔
وفات
[ترمیم]ان کا انتقال اکسٹھ (61) سال کی عمر میں عارضہ سرطان کے سبب 28 مئی 1976ء میں ڈھاکہ (بنگلہ دیش) میں ہوا۔[5]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://cabinet.gov.bd/site/view/all_independence_awardees — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اگست 2023
- ^ ا ب "زین العابدین"۔ artist.christies.com۔ Christie's۔ 2015-10-17 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-25
- ↑ Zahangir Alom (29 دسمبر 2015)۔ "Homage to Shilpacharya Zainul Abedin"۔ The Daily Star۔ 2016-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-25
- ↑ Monwarul Islam (29 دسمبر 2014)۔ "Shilpacharya Zainul Abedin's birth centenary today"۔ New Age۔ 2015-06-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-25
- ↑ "Shilpacharya Zainul Abedin's birth centenary today"۔ en:The Independent (Bangladesh)۔ Dhaka۔ 29 دسمبر 2015۔ 2016-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-25
{{حوالہ خبر}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت)
- 1914ء کی پیدائشیں
- 29 دسمبر کی پیدائشیں
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان
- 1976ء کی وفیات
- بنگالی مسلمان
- بنگلہ دیشی شخصیات
- بنگلہ دیشی فنکار
- بنگلہ دیشی مسلم
- بنگلہ دیشی مصور
- بیسویں صدی کے بنگلہ دیشی مصور
- ضلع کشور گنج کی شخصیات
- ضلع میمن سنگھ کی شخصیات
- کلکتہ یونیورسٹی کے فضلا
- کلکتہ یونیورسٹی کے فکیلٹی
- مسلم مصور
- مملکت متحدہ میں بنگلہ دیشی تارکین وطن
- ڈھاکہ کی شخصیات
- بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی شخصیات