مندرجات کا رخ کریں

سئیشیرو ایتاگاکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سئیشیرو ایتاگاکی
(جاپانی میں: 板垣征四郎 ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 21 جنوری 1885ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 دسمبر 1948ء (63 سال)[1][3][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سوگامو قید خانہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جاپان
سلطنت جاپان (–1947)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی شاہی جاپانی فوج اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فوجی افسر ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان جاپانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم انسانیت کے خلاف جرم   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ شاہی جاپانی فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں روس-جاپانی جنگ ،  دوسری چین-جاپانی جنگ ،  دوسری جنگ عظیم   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیشیرو ایتاگاکی ((جاپانی: 板垣 征四郎)‏، انگریزی: Seishirō Itagaki؛ 21 جنوری 1885 – 23 دسمبر 1948) جاپان کے ایک فوجی جنرل اور جاپانی شاہی فوج کے ایک اہم رہنما تھے، جو دوسری جنگ عظیم اور چین-جاپان جنگ میں اپنی عسکری حکمت عملی کے لیے مشہور تھے۔ وہ منچورین واقعہ اور منچوکؤ ریاست کے قیام میں بھی کلیدی کردار ادا کرنے والے رہنماؤں میں شامل تھے۔ جنگ کے بعد، انھیں جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں ٹوکیو مقدمات کے دوران مجرم قرار دیا گیا اور سزائے موت دی گئی۔[4]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

سیشیرو ایتاگاکی 21 جنوری 1885 کو یاماگاتا پریفیکچر کے مورایاما گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے جاپانی فوجی اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی اور 1904 میں فوجی خدمات میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا فوجی کیریئر روس-جاپان جنگ سے شروع ہوا، جس نے ان کے عسکری سفر کی بنیاد رکھی۔[5]>

فوجی کیریئر

[ترمیم]

ایتاگاکی نے 1930 کی دہائی میں جاپانی فوج میں اعلیٰ عہدے حاصل کیے اور منچوریا واقعہ میں اہم کردار ادا کیا، جو منچوریا ریاست کے قیام کی بنیاد بنا۔ وہ 1936 سے 1937 تک جاپان کے وزیر جنگ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے اور چین میں جاپانی فوجی آپریشنز کے رہنما رہے۔[6]

دوسری جنگ عظیم

[ترمیم]

دوسری جنگ عظیم کے دوران، ایتاگاکی برما اور فلپائن میں جاپانی فوج کی قیادت کرتے رہے۔ تاہم، جنگ کے اختتام پر، ان کی عسکری حکمت عملی ناکام رہی اور جاپان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

جنگ کے بعد

[ترمیم]

جنگ کے بعد، ایتاگاکی کو اتحادی افواج نے گرفتار کیا اور انھیں ٹوکیو مقدمات کے دوران جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا۔ ان پر چین میں شہریوں اور جنگی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے کا الزام تھا۔[7] انھیں 23 دسمبر 1948 کو ٹوکیو میں پھانسی دے دی گئی۔

وراثت اور متنازع حیثیت

[ترمیم]

سیشیرو ایتاگاکی کی عسکری حکمت عملی کو کئی تاریخ دانوں نے سراہا، لیکن ان کے اقدامات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ ان کی زندگی جاپان کی عسکری اور سامراجی تاریخ کے ایک اہم باب کی نمائندگی کرتی ہے۔[8]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/46159984 — بنام: Seishiro Itagaki — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب TracesOfWar person ID: https://www.tracesofwar.com/persons/68236 — بنام: Seishiro Itagaki
  3. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16643998m — بنام: Seishirō Itagaki — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. رابرٹ جان پرچرڈ (1987)۔ بین الاقوامی فوجی ٹربیونل برائے مشرقِ بعید۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس
  5. Budge, the Pacific War Online Encyclopedia
  6. ایڈورڈ بیہر (1965)۔ "منچورین پالیسی میں سیشیرو ایتاگاکی کا کردار"۔ ایشیائی مطالعات کا جریدہ
  7. "انسانیت کے خلاف جرائم"۔ اقوام متحدہ
  8. ہربرٹ پی. بکس (2000)۔ ہیروہیتو اور جدید جاپان کی تشکیل۔ ہارپرکالنس

مزید دیکھیے

[ترمیم]