سابو دستگیر
سابو دستگیر | |
---|---|
Dastagir in the trailer for Cobra Woman (1944)
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 جنوری 1924 میسور، سلطنت خداداد میسور، برطانوی راج |
وفات | 2 دسمبر 1963 Chatsworth، لاس اینجلس، کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکا |
(عمر 39 سال)
وجہ وفات | دورۂ قلب |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
دیگر نام | Selar Shaik Sabu, Sabu Francis |
زوجہ | Marilyn Cooper (شادی. 1948) |
اولاد | 2, including Paul Sabu |
عملی زندگی | |
پیشہ | Actor |
مادری زبان | انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1] |
دور فعالیت | 1937–1963 |
شعبۂ عمل | فلم [2] |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | دوسری جنگ عظیم |
اعزازات | |
اسٹار آن ہالی ووڈ واک آف فیم |
|
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
سابو دستگیر(27 جنوری 1924ء تا 2 دسمبر 1963ء) سیلر شائک، سبوند سابو فرانسس کے طور پر جانا جاتا تھا۔ وہ ایک بھارتی فلمی اداکار تھا جس نے بعد میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کی شہریت حاصل کی۔ اس نے اپنے سب سے پہلے نام "سبو" کے ذریعے شہرت حاصل کی اور بنیادی طور پر 1930ء اور 1940ء کی دہائی میں امریکی اور برطانوی فلموں میں اداکاری کے لیے مشہور ہوا[3][4][5][6]۔ 1960ء میں وہ ہالی ووڈ کی شہرت کی دوڑ میں شامل ہو گیا۔ وہ 1924ء میں کاراپور ریاست میسور میں پیدا ہوا اور شاہی ریاست برٹش انڈیا میں ایک مسلمان کے طور پر پلا بڑھا۔ سابو ایک ہندوستانی مہاوت کا بیٹا تھا۔ اس کا مکمل نام "سابو دستگیر" ہے۔ صحافی فلپ لبفرائڈ کی تحقیق کے مطابق اس کے حوالہ جات کی کتابوں میں یہ اس کے بھائی کا نام تھا۔ درحقیقت اس کا اصل اور مکمل نام سیلار شائک سابو یا سابو فرانسس تھا۔ سابو کے بھائی کو ایک فرنیچر کی دکان میں چوری پر قتل کر دیا گیا تھا جو دو آدمیوں کا مشترکہ ناکام کاروبار تھا۔ جب وہ 13 سال تھا تو رابرٹ فلہرٹی کی دستاویزی فلم میں اس کو پہلی بار متعارف کروایا گیا۔ 1937ء کی برطانوی فلم "ایلیفینٹ بوائے" میں ہاتھی کے سوار کا کردار ادا کیا۔ اس فلم کی کہانی روڈیارڈ کپلنگ کی کہانی " ٹومائی آف دی ایلیفینٹ" سے لی گئی تھی۔ 1938ء میں پروڈیوسر الیگزینڈرا کورڈا نے اے ای ڈبلیو میسن کو "دی ڈرم" لکھنے کا کہا جس نے اس نوجوان ستارے کے لیے بڑا اہم کردار ادا کیا۔ شاید سابو 1940ء کی برطانوی فلم "بغداد کے چور" میں اپنے کردار "ابو" کے لیے کے بہت مشہور ہوا۔ ہدایت کار مائیکل پاؤل نے سابو کے بارے میں کہا کہ وہ ان کے لیے بہت نیک شگون ثابت ہوا۔ 1942ء میں سابو نے ایک اور مشہور کردار سے مقبول ہوا جو بنیادی طور پر جوڑے کی کہانی پر مشتمل تھا۔ "موگلی" کے نام سے" جنگل بک" جو بھارت کے جنگلوں میں کم بجٹ پر فلمائی گئی۔ اس نے ماریہ مونٹز اور جان ہال کے یونیورسل پکچرز کی تین فلموں عریبین نائٹس 1942ء، وائٹ سیوج 1943ء اور کوبرا وومین 1944ء میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/060990252 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 مئی 2020
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0168504 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ "Meet Sabu, Mysore's elephant boy – Times of India"۔ 03 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2018
- ↑ "Remembering Sabu, the mahout from Mysore – Times of India"۔ 20 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2018
- ↑ "Sabu"۔ IMDb۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2018
- ↑ "BFI Screenonline: Sabu (1924–1963) Biography"۔ Screenonline۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2018
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر سابو دستگیر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 1924ء کی پیدائشیں
- 27 جنوری کی پیدائشیں
- 1963ء کی وفیات
- امریکی مرد فلمی اداکار
- امریکی مسلمان
- برطانوی مرد فلمی اداکار
- برطانوی مسلم شخصیات
- بیسویں صدی کے امریکی مرد اداکار
- بیسویں صدی کے برطانوی مرد اداکار
- بھارتی مرد فلمی اداکار
- بھارتی مسلم شخصیات
- دوسری جنگ عظیم کی امریکی عسکری شخصیات
- ریاستہائے متحدہ کو بھارتی تارکین وطن
- میسور کے مرد اداکار
- Burials at Forest Lawn Memorial Park (Hollywood Hills)
- بھارتی اداکار بچے
- بھارتی نژاد امریکی شخصیات
- کیلیفورنیا کے مسلم