سالم علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سالم علی
(ہندی میں: सालिम अली ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 12 نومبر 1896ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 جولا‎ئی 1987ء (91 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پروسٹیٹ کینسر  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ممبئی  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)
بھارت (26 جنوری 1950–)[2]
بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل Sulaimani Bohra
مذہب اسلام
مناصب
رکن راجیہ سبھا[3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1985  – 1987 
عملی زندگی
پیشہ ماہر طیوریات[4]،  سیاست دان،  آپ بیتی نگار[5]،  فطرت پسند  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[6]،  ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن سائنس و انجینئرنگ اعزاز  (1979)[3]
جے پال گیٹی ایوارڈ برائے تحفظ لیڈرشپ (1975)[7]
برطانوی طیوریاتی یونین کا یونین میڈل (1967)[8]
 پدم بھوشن  (1958)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سالم معزالدین عبد العلی (12 نومبر 1896 - 20 جون 1987) [9] بھارت کے ایک مشہور آرنیتھولوجسٹ (پرندوں کا مطالعہ) اور ماہر نیچورل ہسٹری تھے۔ ان کی شہرت شہرہ آفاق کتاب فال آف سپیرو کی وجہ سے ہوئی۔ سالم علی بھارت کی وہ پہلی شخصیت ہیں، جنھوں نے پرندوں کے بارے میں گہرا مطالعہ ترتیب وار کیا۔ اور بھارت میں پرندوں کا سروے کیا۔ ان تمام مطالعوں سے اور سروے سے بھارت میں آرنیتھولوجی کا ارتقا ہوا۔ انھوں نے 1947 میں بامبے نیچرل ہسٹری سوسائٹی نامی ادارہ ممبئی میں قائم کیا۔ اور اپنے شخصی رسوخ سے حکومت کی جانب سے حمایت حاصل کی۔

حالات زندگی[ترمیم]

ڈاکٹر سالم علی کے والد کا نام معز الدین تھا اور والدہ کا نام زیب النساء تھا۔ یہ بمبئی کے کھیت واڑی علاقے میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی میں والد ین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے بی اے کیا اور روٹی روزی کی تلاش میں نکل پڑے مگر ہر جگہ انھیں مایوسی ہوئی۔ ایک روز انھوں نے ایک چڑیا دیکھی جس کی گردن پر پیلے رنگ کا نشان تھا۔ انھیں وہ عجیب لگی۔ انھوں نے اسے غور سے دیکھا اور پھر اس پر تحقیق شروع کی۔ آخر کار انھوں نے علم طیور میں مہارت پیدا کر لی۔[10]

کارہائے نمایاں[ترمیم]

ان کی پہلی تخلیق’’دی بک آف انڈین برڈز‘‘ 1941ء میں شائع ہوئی، جو پرندوں کے علم پر شائع ہونے والی ہندوستانی اشاعتوں میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف: انڈین ہل برڈس، دی برڈس آف کیرالا، دی برڈز آف سکم ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے انھیں پدم بھوشن کا خطاب اور راجیہ سبھا کا رکن نامزد کیا۔ حکومت برطانیہ نے گولڈ میڈل، حکومت ہالینڈ نے گولڈ آرک اور عالمی ادارہ وائلڈ لائف نے انھیں 50 ہزار ڈالر انعام دیا۔ [10]

ڈاکٹر سالم علی کو برڈ مین آف انڈیا بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی مشہور تصنیفات میں سے ایک تصنیف Birds of India and Pakistan بھی ہے۔ اس تصنیف کے دس والیم بارانی یونیورسٹی راولپنڈی کی لائبریری میں میں نے خود دیکھے اور پڑھے۔ بلاشبہ یہ دس والیم پرندوں کی معلومات کا خزانہ ہیں۔ 2016 میں بھارت میں پرندوں کی ایک نئی نوع دریافت ہوئی جس کا نام Himalayan Forest Thrush ہے۔ اس نوع کا سائنسی نام ڈاکٹر سالم علی کے نام پر Zoothera salimalii رکھا گیا[11]

اعزازات اور میموریلس[ترمیم]

  • 1953 - جائے گوبندا لا گولڈ میڈل - ایشیاٹک سوسائٹی بنگال۔
  • 1958 - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
  • 1970 - سندرلال ہورا میموریل میڈل - انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی
  • 1973 - دہلی یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
  • 1978 - آندھرا یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
  • 1967 - برٹش آرنیتھولوجسٹس یونین - گولڈ میڈل - پہلے غیر برطانوی شخصیت
  • 1969 - جان سی۔ فلپس میموریل میڈل - انٹرنیشنل یونین فور کنسرویشن آف نیچر اینڈ نیچورل ریسورسیس
  • 1973 - پاولووسکی سینٹینری میموریل میڈل - یو یس یس آر اکیڈمی آف میڈیکل سائنسیس
  • 1973 - آرڈر آف دی گولڈین آرک - پرنس برنارڈ آف نیدرلینڈس
  • 1958 - پدما بھوشن - حکومت ہند
  • 1976 - پدما وبھوشن - حکومت ہند[12]
  • 1985 - راجیہ سبھا - رکنیت [13]

آخری ایام[ترمیم]

۔ڈاکٹر سالم علی کا انتقال 21 جون 1987ء میں پروسٹیٹ کینسر کی وجہ سے، شہر بمبئی میں ہوا۔[10]

تصانیف[ترمیم]

انھوں نے کئی کتابیں لکھی۔

  • جرنل آف بامبے نیچورل ہسٹری سوسائٹی۔
  • دی فال آف سپارو [14]
  • دی بک آف انڈین برڈس [15][16]
  • ہینڈ بک آف دی برڈس آف انڈیا اینڈ پاکستان۔[17]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb144142751 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. https://www.famousscientists.org/salim-ali/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
  3. ^ ا ب https://www.youthkiawaaz.com/2017/06/the-bird-man-of-india/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
  4. https://www.indiatoday.in/education-today/gk-current-affairs/story/facts-about-salim-ali-1084501-2017-11-11 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
  5. https://www.abebooks.com/Fall-Sparrow-Autobiography-Salim-Ali-Oxford/4712742757/bd — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
  6. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb144142751 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. https://www.revolvy.com/main/index.php?s=J.%20Paul%20Getty%20Award%20for%20Conservation%20Leadership&item_type=topic — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
  8. https://www.bou.org.uk/about-the-bou/governance-and-administration/medals-and-awards/
  9. Perrins, Christopher (1988)۔ "Obituary:Salim Moizuddin Abdul Ali"۔ Ibis۔ 130 (2): 305–306۔ doi:10.1111/j.1474-919X.1988.tb00986.x 
  10. ^ ا ب پ "اسپیشل فیچرز :- ڈاکٹر سالم علی (ماہر طیور)"۔ روزنامہ دنیا ویب سائٹ۔ 29 اکتوبر 2013 
  11. "سائنس گروپ آف پاکستان" 
  12. Ali (1985):215–220
  13. Anon (2005)۔ Nominated members of the Rajya Sabha (PDF)۔ راجیہ سبھا Secretariat, New Delhi 
  14. Ali, S (1930)۔ "Stopping by the woods on a Sunday morning (reprinted)"۔ Newsletter for Birdwatchers۔ 37 (6): 104–106۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2015 
  15. Ali (1985):205
  16. Mayr, Ernst (1943)۔ "Review: Birds of India" (PDF)۔ The Auk۔ 60 (2): 287۔ doi:10.2307/4079679 
  17. Ali, S and Ripley, SD (1999)۔ Handbook of the Birds of India and Pakistan. Edition 2۔ 10۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس 
Autobiography

بیرونی روابط[ترمیم]