سدرہ صدف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سدرہ صدف
شخصی معلومات
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسیحیت
بیماری ہیپاٹائٹس سی  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ اسپورٹس سائیکلسٹ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل سائیکل کے کھیل  ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
چاندی کا تمغا (جنوب ایشیائی کھیل) (2010)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سدرہ صدف ایک پاکستانی خاتون سائیکلسٹ ہے جس نے 11 ویں جنوب ایشیائی کھیلوں، ڈھاکہ بنگلہ دیش میں چاندی کا تمغا جیتا۔[1]

صدف ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہیں۔ کھیلوں کے ایک مقابلے سے کچھ دیر قبل چیک اپ کے دوران میں اس بیماری کا پتہ چلا تھا۔[2]

صدف نے 30 کلومیٹر طویل روڈ ٹیم ٹائم ٹرائل ایونٹ میں کھیلوں میں چاندی کا تمغا جیتا تھا جسسے وہ پاکستان کی پہلی مسیحی خاتون سائیکلنگ چیمپئن بن گئیں۔[3]

اس نے سب سے پہلے اسکول کے کھیل کے میدان میں اپنے والد کے سائیکل پر پریکٹس شروع کی۔ اسکول میں، صدف نے سائیکلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور اگلے پانچ سالوں میں ضلعی اور اسکول بورڈ کی سطح پر خواتین سائیکلنگ چیمپئن بن گئیں۔

تاہم، کالج میں داخلے کے بعد ہی صدف نے سائیکلنگ کے کھیل میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔ 2008ء میں، فیصل آباد سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے صدر نے انھیں تلاش کیا اور تربیت دینے کی پیش کش کی۔ ایک کوچ کی خدمات حاصل کی گئیں اور اس کی پریکٹس شروع ہو گئی، جس کے نتیجے میں اس کا پنجاب ٹیم کے لیے انتخاب ہوا۔

جنوب ایشیائی کھیلوں کی تیاری کے لیے صدف نے نو ماہ تک تربیت حاصل کی۔ 2009ء کی قومی خواتین چیمپینشپ کے اختتام پر، وہ اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھی۔ بہرحال انھیں جنوب ایشیائی کھیل کے لیے سائیکلنگ ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

صدف روزانہ اپنے سابقہ اسکول کے میدان اور شہر کی سڑکوں پر تین گھنٹے تک سائیکل چلاتی رہی، جس سے روزانہ 60-70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس نے زیادہ سے زیادہ فٹنس کے لیے تیار کردہ سخت خوراک اور ورزش کا طریقہ بھی برقرار رکھا۔ اس کے والد ایک معمار ہیں۔ ایسے وقت بھی تھے جب مالی پریشانیوں کی وجہ سے وہ صحت کے لیے ضروری خوراک پورا نہیں کر پاتی تھی، لیکن اس کے باوجود گھر والوں کی مدد سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے۔[4]

پاکستان میں سائیکلنگ ایک مہنگا اور خطرناک کھیل ہے۔ اس کا سامان اور سائیکل بہت مہنگے ہیں جب کہ چوٹ لگنے کے خطرات بھی زیادہ ہے۔اسی وجہ سے زیادہ تر خواتین اس کھیل کا انتخاب نہیں کرتی ہیں۔[5]

ایک استقبالیہ میں، پنجاب اسپورٹس کولیشن نے انھیں اپنا پہلی اسپورٹس سائیکل پیش کی جب کہ ڈیوسن کیتھولک بورڈ آف ایجوکیشن نے انھیں شیلڈ پیش کی۔[2] اس کے بعد صدف نے پنجاب اسپورٹس فیسٹیول میں خواتین سائیکلنگ مقابلے میں 22 کلومیٹر کی دوڑ میں اس نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔[6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Place of Women In Pakistan, College Guide World. Lulu Press Inc. 2013
  2. ^ ا ب UCANews 18 جون 2010 آرکائیو شدہ جون 21, 2010 بذریعہ وے بیک مشین
  3. Dawn جنوری 31, 2010
  4. "The News مارچ 25, 2010"۔ 16 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2020 
  5. Apna Karachi 25 مارچ 2010 آرکائیو شدہ مارچ 28, 2010 بذریعہ وے بیک مشین
  6. "The News Tribe مارچ 17, 2012"۔ 06 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2020