مندرجات کا رخ کریں

سدوم کے ١٢٠ دن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سدوم کے ١٢٠ دن
Title page of Les 120 Journées de Sodome, first edition, 1904
مدیرایوان بلوخ
مصنفمارکی دُساد
مترجمآسٹرین وین ہاؤس
ملکفرانس
زبانفرانسیسی
موضوعایذا دہندی و خود اتلافی
صنف
ناشرکلب دے ببلِیوفیل (پیرس)
اولمپیا پریس
تاریخ اشاعت
1904
تاریخ اشاعت انگریری
1954
طرز طباعتپرنٹ (مخطوطہ)
او سی ایل سی942708954

سدوم کے ١٢٠ دن یا آزادی پسندی و اخلاق شکن رویّے کا مدرسہ ‏(فرانسیسی: Les 120 Journées de Sodome ou l'école du libertinage)‏ ایک ناتمام ناول ہے جو فرانسیسی مصنف اور امیرِ اشرافیہ دوناتیاں الفونس فرانسوا، مارکی دُساد نے سنہ ١٧٨٥ء میں تحریر کیا تھا اور جسے ١٩٠٤ء میں اس کا نسخۂ خطی دوبارہ دریافت ہونے کے بعد شائع کیا گیا۔[a] یہ ناول چار مالدار فرانسیسی آزادی پسند و اخلاق شکن مردوں کی سرگرمیوں کو بیان کرتا ہے جو چار مہینے تک انتہایٔ جنسی تسکین کی تلاش میں عیاشیوں میں مشغول رہتے ہیں۔ یہ چار مرد خود کو سیاہ جنگل کے قلب میں واقع ایک ناقابلِ رسائی قلعے میں بند کر لیتے ہیں، جہاں ان کے ساتھ ١٢ معاونین، ٢٠ منتخب شکار اور ١٠ خادم موجود ہوتے ہیں۔ چار عمر رسیدہ طوائفیں اپنے سب سے یادگار گاہکوں کی کہانیاں بیان کرتی ہیں، جن کے جنسی رویّوں میں ٦٠٠ “شہوتی رجحانات” شامل تھے، جن میں کوپروفیلیا (فضلہ بازی)، مردہ خواہی (necrophilia)، حیوانات سے جنسی تعلق (bestiality)، باہمی رشتہ داری میں جنسی تعلق (incest)، عصمت دری اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی شامل ہیں۔ کہانیاں آزادی پسند و اخلاق شکن مردوں کو مزید بڑھتے ہوئے پرتشدد اعمال میں مشغول ہونے کی تحریک دیتی ہیں، جس کے نتیجے میں وہ اپنے شکاروں کو شدید اذیت پہنچانے اور قتل کرنے پر اتر آتے ہیں، جن میں زیادہ تر نوعمر لڑکیاں اور نوجوان خواتین شامل ہوتی ہیں۔

یہ ناول صرف مسودے کی شکل میں باقی رہ گیا ہے۔ اس کا تعارف اور پہلا حصہ مارکی دُساد کے تفصیلی منصوبے کے مطابق تحریر کیا گیا، لیکن بعد کے تین حصے زیادہ تر نوٹوں کی شکل میں ہیں۔ مارکی دُساد نے یہ ناول بازتیل کی قید میں راز داری سے تحریر کیا۔ جب ١٤ جولائی ١٧٨٩ کو قلعے پر انقلابیوں نے حملہ کیا، مارکی دُساد کا خیال تھا کہ نسخۂ خطی ضائع ہو چکا ہے۔ تاہم، یہ نسخۂ خطی ان کی معلومات کے بغیر دریافت اور محفوظ کر لیا گیا تھا اور بالآخر ١٩٠٤ء میں اسے محدود ایڈیشن میں شائع کیا گیا تاکہ جنسیات کے ماہرین کے علمی دلچسپی کے لیے دستیاب ہو۔ یہ ناول فرانس اور انگریزی بولنے والے ممالک میں فحاشانہ مواد قرار دے کر پابندی کی زد میں آ گیا اور ١٩٦٠ء کی دہائی میں تجارتی ایڈیشنوں کے ذریعے زیادہ وسیع پیمانے پر دستیاب ہوا۔ یہ ناول معروف فرانسیسی پلئے آد ایڈیشن میں ١٩٩٠ء میں شائع ہوا اور اس کا نیا انگریزی ترجمہ ٢٠١٦ء میں پینگوئن کلاسک کے طور پر شائع کیا گیا۔

دوسری جنگِ عظیم کے بعد اس ناول نے بڑھتے ہوئے تنقیدی دلچسپی حاصل کی۔ ١٩٥٧ء میں، جورج باتائی نے کہا کہ یہ ناول "تمام دیگر کتابوں سے بلند ہے کیونکہ یہ انسان کی بنیادی خواہشِ آزادی کو ظاہر کرتا ہے، جسے وہ مجبور ہے کہ قابو میں رکھے اور خاموش رکھے"۔[1] تاہم، تنقیدی رائے منقسم ہے۔ نیل شیفر اسے "سب سے زیادہ بنیاد پرست، اب تک کے لکھے گئے سب سے اہم ناولوں میں سے ایک" کہتے ہیں، [2] جبکہ لارنس لوئ بونژی کے لیے یہ "منظم بدحالیوں کی ایک نہ ختم ہونے والی دلدل" ہے۔ [3]


  1. Phillips 2001، صفحہ 32
  2. Schaeffer 2000، صفحہ 343
  3. Bongie 1998، صفحہ 260