سعادت اللہ حسینی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سعادت اللہ حسینی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 جون 1973ء (51 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مہاراشٹر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جماعتِ اسلامی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سید سعادت اللہ حسینی (پیدائش: 7جون 1973ء) جماعت اسلامی ہند کے امیر ہیں،[1] اسی طرح جماعت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ہیں۔[2] اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے سابق قومی صدر بھی رہے ہیں، اسی طرح جماعت کے "ادارہ تحقیقات اسلامی" کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ مختلف رسائل ، جرائد اور اخبارات میں مستقل طور پر کالم نگار ہیں۔

مختصر حالات زندگی[ترمیم]

سعادت اللہ حسینی نے اپنی تعلیم صوبہ مہاراشٹر کے ضلع ناندیڑ میں حاصل کی، جہاں انھوں نے الیکٹرانک انجینئری اور ٹیلی کمیونیکیشن سے گریجویشن مکمل کیا۔ طالب علمی کے زمانہ میں وہ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا سے وابستہ رہے اور مسلسل دو بار (1999ء تا 2003ء) اس کے صدر رہے ہیں۔[3]

تحریکی سرگرمی[ترمیم]

انھیں جب جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ میں شامل کیا گیا اس وقت وہ اس کے سب سے نوجوان اور کم عمر رکن تھے۔ اسی طرح یہ حیدرآباد، بنگلور، دہلی اور علی گڑھ اور دوسرے علاقوں کی کئی تنظیموں اور اداروں سے منسلک ہیں۔[4]

نظریات[ترمیم]

ان کے مشہور نظریات درج ذیل ہیں:

  • عالمگیریت اور سرمایہ کاری: "اسلام ہی اصل عالمگیریت اور عالمی اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے، موجودہ نام نہاد عالمی ادارے یا نعرے صرف استحصال کا ایک حربہ ہیں جو معاشی اور سماجی عدم مساوات کو عام کر رہے ہیں۔"[5]
  • حقوق نسواں: "مغربی تہذیب نے آزادی اور حقوق کے نام پر عورتوں کی آزادی اور حقوق کا غلط استعمال کر کے ان کے جوہر کو چھین لیا ہے، جبکہ روایتی مسلم معاشروں نے بھی ان کو مناسب مقام نہیں دیا ہے اور کئی اسلامی حقوقِ سے محروم ہیں۔"[6]
  • بھارت میں مسلم سیاست: "ہندوستان جیسے متنوع ماحول میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اکثریتی غیر مسلم برادریوں کے ساتھ صحت مند مذاکرے کریں اور ملی تعمیر میں مثبت کردار ادا کریں۔ سازشی نظریات اور الزام تراشیوں کی بجائے مثبت رویہ اختیار کر کے چیلینجوں کا مقابلہ کریں۔"[7]

اہم مناصب و ذمہ داریاں[ترمیم]

عہدہ ادارہ میدان عمل
امیر جماعت اسلامی ہند تحریک اسلامی
رکن مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند تحریک اسلامی
ممبر نمائندہ کونسل جماعت اسلامی ہند تحریک اسلامی
رکن ریاستی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی، تلنگانہ اور اڑیسہ تحریک اسلامی
ممبر سپریم کونسل موومنٹ آف پیس اینڈ جسٹس (MPJ) آندھرا پردیش سماجی خدمت
سابق قومی صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا تحریک اسلامی
صدر آل انڈیا ٹیلنٹ شناخت اور پروموشن ٹرسٹ، بنگلور سماجی خدمت
نائب صدر الرحمۃ فاؤنڈیشن، حیدرآباد سماجی خدمت
ممبر ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن، نئی دہلی سماجی خدمت
ممبر انسائٹ ایجوکیشن سوسائٹی، حیدرآباد تعلیمی
ڈائریکٹر ادارہ تحقیقات اسلامی، مرکز جماعت اسلامی دہلی تعلیمی
ممبر ادارہ تحقیق و تصنیف، علی گڑھ تعلیمی
ٹرسٹی اسلامک اکیڈمی ٹرسٹ، نئی دہلی تعلیمی
ممبر مرکزی تعلیمی گروپ، جماعت اسلامی تعلیمی
ممبر اسلامی مطبوعات بورڈ، نئی دہلی تعلیمی، سماجی
ٹرسٹی تصنیفی اکیڈمی، آندھراپردیش تعلیمی
ممبر تصنیفی اکیڈمی، ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی تعلیمی
رکن مشاورتی بورڈ جامعۃ الفلاح، بلریا گنج، اعظم گڑھ تعلیمی
نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

تصنیفات[ترمیم]

نام کتاب ناشر زبان
اکیسویں صدی میں اسلام، مسلمان اور ٹیکنالوجی ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
سنگ ہائے میل ایس آئی پی پبلیکیشنز، نئی دہلی اردو
کیمپس گائڈ ایس آئی پی پبلیکیشنز، نئی دہلی اردو
ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل # اردو
گلوبلائزیشن اور مسلم نوجوان اسلامک فاؤنڈیشن ٹرسٹ، چنئی تمل
خواتین میں اسلامی تحریک حجاب پبلیکیشنز، نئی دہلی اردو
مابعد جدیدیت کا چیلینج اور اسلام ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
عالمگیریت اور سرمایہ دارانہ سامراج ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
سرمایہ دارانہ سامراج اور خواتین ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
سرمایہ دارانہ سامراج اور معاشی استحصال ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
سامراج کا ترقیاتی ماڈل ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
سرمایہ دارانہ سامراج اور ماحولیاتی بحران ایم ایم آئی پبلشرز، نئی دہلی اردو
مارونا لوکاووم اسلامیکا چنتھایم اسلامک پبلشنگ ہاؤس، کیرالا ملیالم
سائبرستان، سوشل میڈیا اور مسلم نوجوان ادارہ مطبوعات طلبہ اردو
بدلتی ہوئی دنیا اور اسلامی فکر ادارہ مطبوعات طلبہ لاہور اردو

ان کی آخری پانچ کتابوں کا ترجمہ تیلگو، کنڑ اور ہندی زبان میں بھی ہو چکا ہے، نیز ان کے انٹریو کو ہندوستان میں مسلم لیڈر شپ نام سے کتابی شکل میں "گلوبل میڈیا پبلیکیشنز، نئی دہلی" نے شائع کیا ہے۔

نیز ان کے 200 سے زائد مضامین اردو اور انگریزی میں شائع ہو چکے ہیں، ان کا مضمون "سائبرستان کی معاشرت" کا بڑے پیمانہ پر ترجمہ اور شائع ہوا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Jamaat-e-Islami Hind Gets New Leadership"۔ Jamaat-e-Islami Hind (بزبان انگریزی)۔ 2015-04-21۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2020 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جون 2020 
  3. دیکھیں http://sio-india.org/organisation/past.php آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sio-india.org (Error: unknown archive URL)
  4. دیکھیں http://jamaateislamihind.org/index.php?do=category&id=52&blockid=31&pageid=111 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jamaateislamihind.org (Error: unknown archive URL)
  5. دیکھیں کتاب؛ "گلوبلائزیشن اور مسلم نوجوان"
  6. دیکھیں کتاب؛ "خواتین میں اسلامی تحریک"
  7. دیکھیں کتاب: "ہندوستانی مسلمانوں کا لائحہ عمل"