مندرجات کا رخ کریں

سلفی جہادی تحریک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سلفی جہادی تحریک، جسے بعض اوقات انقلابی اسلام (Islamic Revolutionism) بھی کہا جاتا ہے، ایک اصطلاح ہے جو 1980ء کی دہائی کے اواخر سے ان اسلام پسند جماعتوں پر استعمال ہونے لگی جو تبدیلی کے لیے "جہاد" کو بطورِ راستہ اپناتی ہیں۔ اس تحریک کا ایک ممتاز فکری رجحان دورِ انور السادات (مصر) میں سامنے آیا۔ یہ تحریک دعویٰ کرتی ہے کہ وہ سلفِ صالحین کے منہج کی پیروکار ہے اور اس کے نزدیک "جہاد" اس منہج کا ایک بنیادی رکن ہے۔[1]

یہ جہاد صرف غیر ملکی قابض دشمن کے خلاف ہی نہیں بلکہ ان مسلم حکمرانوں کے خلاف بھی فرضِ عین سمجھا جاتا ہے جو شریعتِ اسلامی کو ترک کرکے خود ساختہ قوانین نافذ کرتے ہیں یا ظلم و استبداد کی حدیں پار کرتے ہیں۔ چنانچہ سلفی جہادی تحریک ان افراد یا گروہوں پر مشتمل ہے جو دنیاے اسلام میں قائم حکومتوں یا بیرونی دشمنوں کے خلاف مسلح جہاد کو ضروری سمجھتے ہیں اور ان کا فکری نظام حاکمیتِ الٰہ، ولاء و براء اور جدید شرعی و سیاسی جہادی نظریات پر مبنی ہوتا ہے، جیسا کہ ان کی تحریروں اور لٹریچر میں واضح طور پر موجود ہے۔ وینزویلا کے انقلابی کارلوس نے اسے "اسلامی انقلابی تحریک" (Revolutionary Islam) کا نام دیا تھا۔[2][3]

یہ تحریک اپنے آپ کو قرآن، سنت اور اجماع سے اخذ شدہ "صحیح اسلامی منطق" کا عملی نمائندہ تصور کرتی ہے، جو فقہ الجہاد، فقہ السیاسۃ الشرعیۃ اور رسول اللہ ﷺ کے سیرت و غزوات کی روشنی میں معاشرتی و دینی تبدیلی کو بزورِ طاقت نافذ کرنے کا داعیہ رکھتی ہے۔

سلفی جہادی تحریک کو سلفیت کے دو بڑے معاصر دھاروں میں سے ایک مانا جاتا ہے (دوسرا: سلفی علمی تحریک)۔ دونوں کی فکری بنیادیں مشترک ہیں، تاہم جہادی سلفی تحریک "تربیت و تعلیم" یا "پارلیمانی جدوجہد" کی بجائے "مسلح انقلابی اقدام" کو تبدیلی کا مؤثر ذریعہ سمجھتی ہے۔ یہ جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو کفر و شرک قرار دیتی ہے اور انھیں مغرب کے زیرِ اثر نظامات گردانتی ہے جن میں اصلاح ممکن نہیں۔ دوسری جانب، سلفی علمی تحریک اور اخوان المسلمون وغیرہ اسے "تغییر میں عجلت"، "نفس کو ہلاکت میں ڈالنا" اور "شرعی حاکم سے خروج" قرار دیتے ہیں، جبکہ جہادی تحریک ان حکومتوں کو "مرتد" سمجھتی ہے کیونکہ وہ اسلام کے اصول منہدم کر چکے ہیں یا شریعت کو ترک کرکے سیکولر اور جمہوری نظام نافذ کر رہے ہیں۔[4][5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. بقلم أبو مصعب السوري، ص 685.
  2. عن كارلوس موقع الجزيرة، الصفحة الرئيسية.(5/11/2011 م) آرکائیو شدہ 2011-12-08 بذریعہ وے بیک مشین
  3. صلاح البلك وماهر فرغلى (2012-12-20)۔ "«السلفية الجهادية» تدعو لتقسيم مصر إلى «محافظات لله» وأخرى لـ «الشرك»"۔ الوطن (بزبان عربی)۔ 27 يناير 2014 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-05-18 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  4. "هل فتحت "نواقض الإسلام العشرة" أبواب التكفير على مصراعيها؟"۔ عربي21 (بزبان عربی)۔ 2016-08-23۔ 1 مايو 2022 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-05-20 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  5. "أحذروا الديمقراطية الشركية". www.assawsana.com (بزبان ar-aa). Archived from the original on 1 مايو 2015. Retrieved 2022-05-20. {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (help)اسلوب حوالہ: نامعلوم زبان (link)

بیرونی روابط

[ترمیم]