سلیمان (بادشاہ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سلیمان
اسرائیل کا بادشاہ
سلیمان فیصلہ سناتے ہوئے۔کتاب سلاطین اول باب سوم آیت 16-28 کا واقعہ تصویری شکل میں(اٹھارویں صدی کی تصویر)
پیشروداؤُد
جانشینرحبعام
شریک حیاتنعمہ، فرعون کی بیٹی
شاہی خاندان کی 700 بیویاں اور 300 حرمیں[1][2]
نسلرحبعام
خاندانداؤد ہاؤس
والدداؤُد
والدہبت سُوع
پیدائش1010 ق۔م
یروشلم
وفات931 ق۔م
یروشلم

سلیمان (/ˈsɒləmən/؛ عبرانی: שְׁלֹמֹה، جدید Shlomo ، طبری Šəlōmō Šlomo؛ سریانی: ܫܠܝܡܘܢ Shlemun؛ عربی: سُليمان Sulaymān، Silimān یا Slemān؛ یونانی: Σολομών Solomōn؛ (لاطینی: Salomon)‏) جدیدہ( بھی کہلاتے ہیں، عبرانی:יְדִידְיָהּ) بائبل، کتاب سلاطین اول 1-11، (کتاب تواریخ اول 28-29، تواریخ 1-9)، قرآن، حدیث اور قرآن میں مختلف اشاروں[3] کے مطابق سلیمان بے تحاشہ امیر اور عقلمند اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ اور داؤُد (سابقہ بادشاہ اسرائیل) کا بیٹا تھا۔[4] سلیمان کا بادشاہت کا دور مختلف روایات کے مطابق 970 ق۔ م سے 931 ق۔ م تھا۔

بائبل داستان[ترمیم]

بچپن[ترمیم]

کتاب تواریخ اول باب سوم آیت 5 کے مطابق سلیمان یروشلم میں پیدا ہوا تھا اور سلیمان کی اکلوتی سوتیلی بہن بھی تھی جس کا نام تمر تھا:

(5) اور یہ یروشلیِم میں اُس سے پَیدا ہُوئے۔ سِمعا اور سُوباب اور ناتن اور سُلیمان۔ یہ چاروں عمّی ایل کی بیٹی بت سُوع کے بطن سے تھے۔[5]

اس کے علاوہ کتاب تواریخ باب سوم آیت 1-4 کے مطابق سلیمان کے کیے سوتیلے بھائی اور سوتیلی ماں تھیں:

(1) یہ داؤد کے بیٹے ہیں جو حِبرون میں اُس سے پَیدا ہُوئے۔پہلوٹھا امنون یزرعیلی اخِینُو عم کے بطن سے۔دُوسرا دانی ایل کرمِلی ابِیجیل کے بطن سے۔ (2) تِیسرا ابی سلوم جو جسُور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ کا بَیٹا تھا۔ چَوتھا ادُونیاہ جو حجِیّت کا بَیٹا تھا۔(3) پانچواں سفطیاہ ابی طال کے بطن سے۔ چھٹا اِترعام اُس کی بِیوی عِجلہ سے۔(4) یہ چھ حبرُو ن میں اُس سے پَیدا ہُوئے۔ اُس نے وہاں سات برس چھ مہینے سلطنت کی اور یروشلیِم میں اُس نے تینتیس برس سلطنت کی۔[6]

جانشینی اور نظام[ترمیم]

سلیمان کے سر کا مسح یا مالش۔(1630ء کی تصویر) کتاب سلاطین باب اول آیت 39 کے مطابق سلیمان کے سر کا مسح صدوق کاہن نے کیا تھا

کتاب سلاطین اول آیت 1 کے مطابق:

(1) اور داؤد بادشاہ بُڈھا اور کہن سال ہوا اور وہ اسے کپڑے اڑھاتے پر وہ گرم نہ ہوتا تھا۔[7]

یعنی داؤد اتنا بڈھا ہو گیا تھا کہ وہ بادشاہت کرنے قابل نہیں رہا۔ تو اس نے کہا” میرے لیے ایک جوان لڑکی لائی جائے جو مجھے گرمی پہنچائے“[8] تو اس دوران میں اودنیاہ نے اپنے آپ کو خود ہی نیا بادشاہ قرار دے دیا۔ مگر بت سُوع اور ناتہن نبی نے داؤُد کو اس بات پر آمادہ کرکے سلیمان کو بادشاہ بنوایا۔ سلیمان اپنے دوسرے بھائیوں سے کم عمر ہونے کے باوجود بادشاہ بنا کیونکہ وہ بے تحاشہ عقلمند تھا۔ اس طرح سلیمان کے پاس اسرائیل کی سلطنت آگئی تھی۔

حکمت و دانائی[ترمیم]

خداوند کا سلیمان کو بذریعہ خواب(بشارت)؛ حکمت و دانائی کا وعدہ

سلیمان بائبل میں اپنی عقلمندی کی وجہ سے بہت مشہور بتائے گئے ہیں۔ کتاب سلاطین اول کے مطابق: ایک مرتبہ سلیمان نے خداوند سے دعا کی کہ خداوند اسے حکمت و دانائی عطا کرے تو جب سلیمان سویا تو خداوند نے اسے خود بشارت دی اور دانائی عطا کرنے کا وعدہ کیا۔۔ خداوند اُس سے اس لیے خوش ہوئے کیونکہ انھوں نے نہ اپنی لمبی عمر کی دعا مانگی نہ ہی اپنے دشمنوں کے خاتمے کی بلکہ اپنی قوم کی خدمت کرنے کے لیے حکمت و دانائی مانگی۔

سلیمان کے فیصلے، فن کوزہ گری پر رنگ آمیزی، اٹھارویں صدی، فنونِ للی میوزیم

کتاب سلاطین اول باب سوم آیت 16-28 میں ایک بہت مشہور سلیمان کی حکمت کا واقعہ درج ہے جس میں دو عورتیں ایک ہی بچہ کو اپنا بیٹا بتا رہی تھیں۔ ایسے میں سلیمان نے ایک فیصلہ سُنا کر تاریخ رقم کی:

(16)اُس وقت دو عَورتیں جو کسبیاں تھیں بادشاہ کے پاس آئیں اور اُس کے آگے کھڑی ہُوئِیں۔ (17) اور ایک عورت کہنے لگی اَے میرے مالک! مَیں اور یہ عَورت دونوں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں اور اِس کے ساتھ گھر میں رہتے ہُوئے میرے ایک بچّہ ہُوا۔ (18)اور میرے زچّہ ہو جانے کے بعد تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت بھی زچّہ ہو گئی اور ہم ایک ساتھ ہی تِہیں۔ کوئی غَیر شخص اُس گھر میں نہ تھا۔ سِوا ہم دونوں کے جو گھر ہی میں تِہیں۔(19)اور اِس عَورت کا بچّہ رات کو مَر گیا کِیُونکہ یہ اُس کے اُوپر ہی لیٹ گئی تھی۔(20) سو یہ آدھی رات کو اُٹھی اور جِس وقت تیری لَونڈی سوتی تھی میرے بیٹے کو میری بغل سے لے کر اپنی گود میں لِٹا لِیا اور اپنے مَرے ہُوئے بچّے کو میری گود میں ڈال دِیا۔ (21)صُبح کو جب مَیں اُٹھی کہ اپنے بچّے کو دُودھ پِلاؤں تو کیا دیکھتی ہُوں کہ وہ مَرا پڑا ہے پر جب مَیں نے صُبح کو غَور کِیا تو دیکھا کہ یہ میرا لڑکا نہیں ہے جو میرے ہُؤا تھا۔ (22) پھر وہ دُوسری عَورت کہنے لگی نہیں یہ جو جِیتا ہے میرا بَیٹا ہے اور مَرا ہُؤا تیرا بَیٹا ہے۔ اِس نے جواب دِیا نہیں مَرا ہُؤا تیرا بَیٹا ہے اور جِیتا میرا بَیٹا ہے۔ سو وہ بادشاہ کے حضُور اِسی طرح کہتی رہِیں۔(23) تب بادشاہ نے کہا ایک کہتی ہے یہ جو جِیتا ہے میرا بَیٹا ہے اور مَر گیا ہے وہ تیرا بَیٹا ہے اور دُوسری کہتی ہے کہ نہیں بلکہ جو مَر گیا ہے وہ تیرا بَیٹا ہے اور جو جِیتا ہے وہ میرا بَیٹا ہے۔(24) سو بادشاہ نے کہا مُجھے ایک تلوار لا دو۔ تب وہ بادشاہ کے پاس تلوار لے آئے۔(25) پِھر بادشاہ نے فرمایا کہ اِس جِیتے بچّے کو چِیر کر دو ٹُکڑے کر ڈالو اور آدھا ایک کو اور آدھا دُوسری کو دے دو۔(26)تب اُس عَورت نے جِس کا وہ جِیتا بچّہ تھا بادشاہ سے عرض کی کِیونکہ اُس کے دِل میں اپنے بیٹے کی مامتا تھی سو وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک! یہ جِیتا بچّہ اُسی کو دیدے پر اُسے جان سے نہ مَروا لیکن دُوسری نے کہا یہ نہ میرا ہو نہ تیرا اُسے چِیر ڈالو۔(27)تب بادشاہ نے حُکم کِیا کہ جِیتا بچّہ اُسی کو دو اور اُسے جان سے نہ مارو کِیُونکہ وُہی اُس کی ماں ہے۔(28)اور سارے اِسرا ئیل نے یہ اِنصاف جو بادشاہ نے کِیا سُنا اور وہ بادشاہ سے ڈرنے لگے کِیُونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ عدالت کرنے لِئے خُدا کی حِکمت اُس کے دِل میں ہے۔[9]

بیویاں اور حرمیں[ترمیم]

عبرانی بائبل کے مطابق سلیمان کی سات سو شاہی خاندان کی بیویاں تھیں اور اس کے علاوہ تین سو حرمیں تھیں۔ کتاب سلاطین اول 3-11:1 کے مطابق:

(1)اور سلیمان بادشاہ فرعون کی بیٹی کے علاوہ بہت سی اجنبی عورتوں سے یعنی موآبی۔ عمُونی۔ ادُومی۔ صَیدانی اور حتّی عورتوں سے محبت کرنے لگا۔ (2) یہ ان قوموں کی تھیں جن کی بابت خداوند نے بنی اِسرائیل سے کہا تھا کہ تم اُن کے بِیچ نہ جانا اور نہ وہ تمہارے بیچ آئیں کیونکہ وہ ضرور تمہارے دلوں کو اپنے دیوتاؤں کی طرف مائل کر لیں گی۔ سلیمان اِن ہی کے عشق کا دم بھرنے لگا۔(3)اور اُس کے پاس سات سو شاہزادیاں اُس کی بیویاں اور تین سو حرمیں تھیں اور اُس کی بیویوں نے اُس کے دِل کو پھیر دِیا۔[10]

سبا کی ملکہ بلقیس کے ساتھ تعلقات[ترمیم]

بادشاہ سلیمان سے ملنے کے لیے سبا کی ملکہ بلقیس کا دورہ، آئل اون کینوس پینٹِنگ، ایڈورڈ پوائنٹر، 1890

مختصراً، سلیمان کی امیری اور حکمت کے قِصے دور دور تک مشہور تھے۔ جب ملکہ سبا نے سلیمان کی دانائی و امیری کے قصے سنے تو ملکہ سبا(بلقیس) نے سلیمان سے ملنا چاہا۔ کتاب سلاطین اول 10:10 کے مطابق ملکہ سلیمان سے ملنے گئی اور اسے بدلے میں قیمتی تحائف دیے:

(1٠)اور اُس نے بادشاہ کو ایک سو بِیس قنطار سونا اور مصالح کا بُہت بڑا انبار اور بیش بہا جواہِر دِئے اور جَیسے مصالِح سبا کی ملکہ نے سلیمان بادشاہ کو دئے ویسے پھر کبھی ایسی بُہتات کے ساتھ نہ آئے۔[11]

گناہ اور ان کی سزا[ترمیم]

"باطِل ہی باطِل۔ سب کُچھ باطِل ہے۔" بوڑھے اور مستغرق بادشاہ سلیمان۔

سلاطین اول 11:4 کے مطابق:
(ד)וַיְהִי، לְעֵת זִקְנַת שְׁלֹמֹה، נָשָׁיו הִטּוּ אֶת-לְבָבוֹ، אַחֲרֵי אֱלֹהִים אֲחֵרִים; וְלֹא-הָיָה לְבָבוֹ שָׁלֵם עִם-יְהוָה אֱלֹהָיו، כִּלְבַב דָּוִיד אָבִיו۔
ترجمہ:

(4) کیونکہ جب سُلیما ن بڈھا ہو گیا تو اُس کی بیویوں نے اُس کے دِل کو غَیر معبُودوں کی طرف مائِل کر لِیا اور اُس کا دل خداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا اُس کے باپ داؤُد کا دل تھا۔[12]

سلیمان نے غیر ملکی عورتوں سے شادی کی، ان عورتوں نے اسے خداوند سے دور کر دیا۔

سلیمان نے بہت سی غیر ملکی بیویاں حاصل کرنے کے لیے گناہ کیا۔ بُت پرستی میں سلیمان کا نزول

سلاطین اول گیارہویں باب آیت 9-13 کے مطابق:
(ט) וַיִּתְאַנַּף יְהוָה، בִּשְׁלֹמֹה: כִּי-נָטָה לְבָבוֹ، מֵעִם יְהוָה אֱלֹהֵי יִשְׂרָאֵל، הַנִּרְאָה אֵלָיו، פַּעֲמָיִם۔
ترجمہ:

(9)اور خداوند سُلیما ن سے ناراض ہوا کیونکہ اُس کا دل خداوند اسرا ئیل کے خدا سے پھر گیا تھا جِس نے اُسے دو بار دکھائی دے کر۔

(י) וְצִוָּה אֵלָיו، עַל-הַדָּבָר הַזֶּה، לְבִלְתִּי-לֶכֶת، אַחֲרֵי אֱלֹהִים אֲחֵרִים; וְלֹא שָׁמַר، אֵת אֲשֶׁר-צִוָּה יְהוָה۔ {פ}
ترجمہ:

(1٠)اُس کو اس بات کا حُکم کیا تھا کہ وہ غیر معبودوں کی پیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جس کا حکم خداوند نے دیا تھا۔۔۔

(יא) וַיֹּאמֶר יְהוָה לִשְׁלֹמֹה، יַעַן אֲשֶׁר הָיְתָה-זֹּאת עִמָּךְ، וְלֹא שָׁמַרְתָּ בְּרִיתִי וְחֻקֹּתַי، אֲשֶׁר צִוִּיתִי עָלֶיךָ--קָרֹעַ אֶקְרַע אֶת-הַמַּמְלָכָה מֵעָלֶיךָ، וּנְתַתִּיהָ לְעַבְדֶּךָ۔
ترجمہ:

(11)اس سبب سے خداوند نے سلیما ن کو کہا چونکہ تجھ سے یہ فعل ہوا اور تو نے میرے عہد اور میرے آئین کو جن کا میں نے تجھے حکم دیا نہیں مانا اس لیے مَیں سلطنت کو ضرور تجھ سے چھین کر تیرے خادم کو دوں گا۔

(יב) אַךְ-בְּיָמֶיךָ לֹא אֶעֱשֶׂנָּה، לְמַעַן דָּוִד אָבִיךָ: מִיַּד בִּנְךָ، אֶקְרָעֶנָּה۔
ترجمہ:

(12)تو بھی تیرے باپ داؤد کی خاطر میں تیرے ایام میں یہ نہیں کروں گا بلکہ اسے تیرے بیٹے کے ہاتھ سے چھینوں گا۔

(יג)רַק אֶת-כָּל-הַמַּמְלָכָה לֹא אֶקְרָע، שֵׁבֶט אֶחָד אֶתֵּן לִבְנֶךָ: לְמַעַן דָּוִד עַבְדִּי، וּלְמַעַן יְרוּשָׁלִַם אֲשֶׁר בָּחָרְתִּי۔ {ס}
ترجمہ:

(13)پھر بھی میں ساری سلطنت کو نہیں چھین لوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤد کی خاطر اور یروشلیم کی خاطر جسے میں نے چن لیا ہے ایک قبیلہ تیرے بیٹے کو دوں گا۔[13]

یعنی سلیمان کے گناہوں کو نظر انداز کرکے داؤد کے خاطر اگلا جانشین رحبعام ہی ہوگا۔

دشمن[ترمیم]

جب سلیمان قریب المرگ تھا تو اس کے دشمنوں نے اسے اپنے ساتھ جنگ کرنے پر مجبور کیا۔ جن میں ادوم کا ہدد، ارام ضوباہ کا ريزون اور افرائیم کا یربعام شامل تھے۔[14]

سلیمان کی موت، رحبعام کی جانشینی اور ریاست کے ٹکڑے[ترمیم]

متحدہ بادشاہت کے ٹکڑے، یربعام کی شمال میں مملکت اسرائیل (نقشے پر نیلا رنگ) پر حکومت اور رحبعام کا جنوب میں مملکت یہودہ پر حکومت

عبرانی بائبل کے مطابق سلیمان متحدہ بادشاہت کا آخری بادشاہ تھا۔ اس کی موت قدرتی ہوئی تھی [15] اور مرتے وقت اس کی عمر 80 سال کے قریب تھی۔ جس کے بعد رحبعام اس کا جانشین بنا۔اسرائیل کے قبیلوں میں سے دس قبیلے رحبعام کے خلاف تھے۔ یربعام نے شمال میں مملکت اسرائیل پر حکومت کی اور رحبعام نے جنوب میں مملکت یہودہ پر حکومت کی۔ اس کے بعد دونوں مملکت کبھی یکجا نہیں ہوئیں۔

قرآن میں ذکر[ترمیم]

اسلام میں سلیمان کا اعلیٰ پیغمبروں میں شمار ہوتا ہے۔ قرآن میں سلیمان کا بادشاہ کی حیثیت سے سورہ البقرہ، النمل، سبا اور سورہ ص اور الانبیاء میں ذکر آیا ہے۔

سورۃ البقرہ آیت 102 کے مطابق:
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ(102)
ترجمہ:

اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیطان سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے، اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے، اور اس (چیز) کی بھی جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دوفرشتوں پر اتارا گیا تھا، اور وہ کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں، تو کافر نہ بن، پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں، حالانکہ وہ اس سے کسی کو اللہ کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے، اور سیکھتے تھے وہ جو ان کو نقصان دیتی تھی اورنہ کہ نفع، اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں، اور وہ چیز بہت بری ہے جس کے بدلہ میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچا، کاش وہ جانتے(102)۔[16]

سورہ النمل آیت 15 کے مطابق:

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا دَاوُوْدَ وَسُلَيْمَانَ عِلْمًا ۖ وَقَالَا الْحَـمْدُ لِلّـٰهِ الَّـذِىْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِيْـرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِيْنَ (15)
ترجمہ:

اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دیا، اور کہنے لگے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت دی۔[17]

سورۃ سبا آیت 12 کے مطابق:
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيْحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَّّرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَاَسَلْنَا لَـهٝ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ يَّعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِاِذْنِ رَبِّهٖ ۖ وَمَنْ يَّزِغْ مِنْـهُـمْ عَنْ اَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيْـرِ(12)
ترجمہ:

اور ہوا کو سلیمان(بادشاہ) کے تابع کر دیا تھا جس کی صبح کی منزل مہینے بھر کی راہ اور شام کی منزل مہینے بھر کی راہ تھی، اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا، اور کچھ جن اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے کام کیا کرتے تھے، اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر جاتا تھا تو ہم اسے آگ کا عذاب چکھاتے تھے۔[18]

سورۃ ص آیت 35 کے مطابق:
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِـىْ وَهَبْ لِـىْ مُلْكًا لَّا يَنْبَغِىْ لِاَحَدٍ مِّنْ بَعْدِىْ ۖ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ(35)
ترجمہ:

کہا اے میرے رب! مجھے(سلیمان کو) معاف کر اور مجھے ایسی حکومت عنایت فرما کہ کسی کو میرے بعد شایاں نہ ہو، بے شک تو بہت بڑا عنایت کرنے والا ہے۔[19]

دولت[ترمیم]

سلیمان کا ہیکل سلیمان کی تعمیر کے لیے منصوبہ بندی۔ بائبل کے واقعہ کی تصویری مثال
کلام پاک میں وضاحت پر مبنی ہیکل سلیمان کا خاکہ
سلیمان کے دربار کی عکاسی، (880ء کی تصویر)

عبرانی بائبل کے مطابق، سلیمان کی 40 سالہ حکمرانی کے دوران میں اسرائیلی شہنشاہیت نے بے شمار شان اور دولت حاصل کی۔ اس بات کا کتاب سلاطین کی مندرجہ ذیل آیت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

14اور جتنا سونا ایک برس میں سلیمان کے پاس آتا تھا اُس کا وزن سونے کا چھ سو چھیاسٹھ قنطار تھا۔[20]

نگار خانہ[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "In Our Time With Melvyn Bragg: King Solomon"۔ UK: BBC Radio 4۔ 7 جون 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2017 
  2. انجیل مقدس۔ 1-سلاطین 3-11:1 
  3. H. G. M. Williamson (1976)۔ "The Accession of Solomon in the Books of Chronicles"۔ Vetus Testamentum۔ 26 (3): 351–361۔ JSTOR 10.2307/1517303۔ doi:10.1163/156853376X00510 
  4. George A. Barton (1967)۔ "Temple of Solomon"۔ Jewish Encyclopedia۔ 215۔ New York, NY: Funk & Wagnalls۔ صفحہ: 98–101۔ doi:10.1038/2151043a0۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2017 
  5. تواریخ اول باب سوم آیت 5
  6. کتاب تواریخ باب سوم آیت 1-4
  7. کتاب سلاطین اول آیت 1
  8. سلاطین اول آیت 2-4
  9. سلاطین اول باب سوم آیت 16-28
  10. انجیل مقدس۔ 1-سلاطین 3-11:1
  11. سلاطین اول باب دہم آیت 10
  12. سلاطین اول 11:4
  13. سلاطین اول گیارہویں باب آیت 9-13
  14. Peter J Leithart (2000)۔ A House for My Name۔ en:Canon Press۔ صفحہ: 157۔ ISBN 978-1-885767-69-1 
  15. "مملکت اسرائیل (متحدہ بادشاہت)"۔ Jewish Virtual Library۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اپریل2017 
  16. سورۃ البقرہ آیت 102
  17. سورہ النمل آیت 15
  18. سورۃ سبا آیت 12
  19. سورۃ ص آیت 35
  20. سلاطین اول باب دہم آیت 14

بیرونی روابط[ترمیم]

سلیمان (بادشاہ)
شاہی القاب
ماقبل  متحدہ بادشاہت
اسرائیل اور یہودہ کے بادشاہ

971–931 ق۔م
مابعد 
مابعد