سلیمان اول فارسی
سلیمان اول فارسی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: شاه سلیمان) | |||||||
![]() |
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1648ء اصفہان |
||||||
وفات | 29 جولائی 1694ء (45–46 سال) اصفہان |
||||||
مدفن | حرم فاطمہ معصومہ | ||||||
شہریت | ![]() |
||||||
اولاد | سلطان حسین | ||||||
والد | عباس دوم فارسی | ||||||
خاندان | صفوی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
شاہ | |||||||
برسر عہدہ 1 نومبر 1666 – 29 جولائی 1694 |
|||||||
| |||||||
درستی - ترمیم ![]() |
سلیمان اول (فارسی: شاه سلیمان) جو سیم مرزا کے نام سے پیدا ہوئے، صفوی ایران کے آٹھویں بادشاہ تھے۔ ان کا دورِ حکومت 1666ء سے 1694ء تک جاری رہا۔ وہ عباس دوم کے بیٹے اور ان کی لونڈی نقیحت خانم کے بڑے بیٹے تھے۔ سلیمان نے اپنا بچپن حرم میں گزارا اور عوام کی نظروں سے دور رہے۔[1]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]سلیمان، فروری یا مارچ 1648ء میں، شاہ عباس دوم اور ان کی لونڈی نکہت خانم کے بڑے بیٹے کے طور پر پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش شاہی حرم میں خواجہ سراؤں کی نگرانی میں ہوئی۔[2] ان کی پہلی زبان آذری ترکی تھی اور فارسی کو محدود حد تک سمجھتے تھے۔ ان کے والد کے ساتھ تعلقات کشیدہ تھے اور ان کے چھوٹے بھائی حمزہ مرزا کو زیادہ ترجیح دی جاتی تھی۔[3]
تخت نشینی
[ترمیم]1666ء میں عباس دوم کے انتقال کے بعد، سیم مرزا کو "صفی دوم" کے لقب سے تخت پر بٹھایا گیا۔ ان کے ابتدائی دورِ حکومت میں قحط، زلزلوں اور ازبک چھاپوں جیسے مسائل سامنے آئے۔[4] 1668ء میں، درباری نجومیوں کے مشورے پر، ان کی دوبارہ تاجپوشی ہوئی، جس کے بعد وہ "سلیمان اول" کہلائے۔[5]
طرزِ حکمرانی
[ترمیم]سلیمان نے زیادہ تر وقت حرم میں گزارا اور ریاستی معاملات سے لاتعلق رہے۔[6] وہ عوام سے کٹے رہے اور اکثر مہینوں تک ظاہر نہیں ہوتے تھے۔ ان کے دور میں صفوی سلطنت فوجی کمزوری، زراعت کی گرتی پیداوار اور بدعنوان بیوروکریسی جیسے مسائل کا شکار ہوئی۔[7] انھوں نے حکومت کے امور خواجہ سراؤں، حرم کی خواتین اور اعلیٰ شیعہ علما کے سپرد کیے۔[8]
فن اور ثقافت
[ترمیم]سلیمان کے دور کا ایک نمایاں پہلو فن کی سرپرستی تھی۔ ان کے دور میں مغربی طرزِ مصوری (فرنگی سازی) نے اصفہان میں عروج حاصل کیا۔[9]
وفات
[ترمیم]29 جولائی 1694ء کو سلیمان 46 سال کی عمر میں مے نوشی اور گاؤٹ کی بیماری کے باعث وفات پاگئے۔[10] ان کا دور صفوی سلطنت کے زوال کا آغاز سمجھا جاتا ہے، جس کا خاتمہ ان کے جانشین سلطان حسین کے عہد میں ہوا۔[11]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Matthee 2015
- ↑ Matthee 2015
- ↑ Roemer 2008، صفحہ 304
- ↑ Matthee 2019، صفحہ 122
- ↑ Newman 2008، صفحہ 93
- ↑ Matthee 2019، صفحہ 57
- ↑ Roemer 2008، صفحہ 306
- ↑ Matthee 2021، صفحہ 153
- ↑ Tanavoli 2016، صفحہ 20
- ↑ Matthee 2015
- ↑ Roemer 2008، صفحہ 307
کتابیات
[ترمیم]- Alexander V. Akopyan (2021)۔ "Coinage and the monetary system"۔ در Rudi Matthee (مدیر)۔ The Safavid World۔ Taylor & Francis۔ ص 285–309۔ ISBN:9781000392876۔ OCLC:1274244049
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Rula Jurdi Abisaab (2018)۔ "Delivering Justice: The Monarch's 'Urfi Courts and the Shari'a in Safavid Iran"۔ The Oxford Handbook of Islamic Law۔ Oxford: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ ص 511–537۔ ISBN:978-0-19-967901-0
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری1-first=
رد کیا گیا (معاونت)، نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری1-last=
رد کیا گیا (معاونت)، نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری2-first=
رد کیا گیا (معاونت)، ونامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری2-last=
رد کیا گیا (معاونت)
Paul Avrich (1976)، Russian Rebels, 1600-1800، New York: Schocken Books، ISBN:9780393008364
- Sussan Babaie؛ Kathryn Babayan؛ Ina Baghdiantz McCabe؛ Massumeh Farhad (2004)۔ Slaves of the Shah: New Elites of Safavid Iran۔ London, UK: I. B. Tauris۔ ص 1–218۔ ISBN:1-86064-721-9۔ LCCN:2005272298
- Sussan Babaie (1994)۔ "Shah ʿAbbas II, the Conquest of Qandahar, the Chihil Sutun, and Its Wall Paintings"۔ Muqarnas۔ Brill۔ ج 11: 125–142۔ DOI:10.2307/1523214۔ JSTOR:1523214۔ OCLC:55529825
- J. Audrey Burton (1988)۔ "Nadir Muḥammad Khān Ruler of Bukhara (1641 - 1645) and Balkh (1645 - 1651)"۔ Central Asiatic Journal۔ ج 32 شمارہ 1/2: 19–33۔ ISSN:0008-9192۔ JSTOR:41927597۔ OCLC:1553665
- David Blow (2009)۔ Shah Abbas: The Ruthless King Who Became an Iranian Legend۔ London, UK: I. B. Tauris۔ ISBN:978-1-84511-989-8۔ LCCN:2009464064
- Kaveh Farrokh (2011)۔ Iran At War, 1500-1988۔ Bloomsbury Publishing۔ ISBN:9781780962214۔ OCLC:773578413
- Willem Floor (2001)۔ Safavid Government Institutions۔ Costa Mesa, California: Mazda Publishers۔ ص 1–311۔ ISBN:978-1568591353
- Negar Habibi (2021)۔ "The Qazvin Period and the Idea of the Safavids"۔ در Charles Melville (مدیر)۔ The Making of New Art: From the Khazana to its Audience at the Court of Shah Soleyman۔ Bloomsbury Publishing۔ ص 423–440۔ ISBN:9780755633784
- Rudi Matthee (2012)۔ "ʿABBĀS II"۔ در Ehsan Yarshater (مدیر)۔ Encyclopædia Iranica, Online Edition۔ Encyclopædia Iranica Foundation
- Rudi Matthee (2015)۔ "SOLAYMĀN I"۔ در Ehsan Yarshater (مدیر)۔ Encyclopædia Iranica, Online Edition۔ Encyclopædia Iranica Foundation
- Rudi Matthee (2000)۔ "ŠAYḴ-ʿALI KHAN ZANGANA"۔ در Ehsan Yarshater (مدیر)۔ Encyclopædia Iranica, Online Edition۔ Encyclopædia Iranica Foundation
- Rudi Matthee (2021)۔ The Safavid World۔ Taylor & Francis۔ ISBN:9781000392876۔ OCLC:1274244049
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Rudi Matthee (2019)۔ Persia in Crisis: Safavid Decline and the Fall of Isfahan۔ Taylor & Francis۔ ISBN:9781000392876۔ OCLC:1274244049
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Rudi Matthee (2011)۔ The Pursuit of Pleasure: Drugs and Stimulants in Iranian History, 1500-1900۔ Princeton University Press۔ ISBN:9780691118550۔ OCLC:918275314
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - M. Ismail Marcinkowski (2002)۔ "The Iranian-Siamese Connection: An Iranian Community in the Thai Kingdom of Ayutthaya"۔ Iranian Studies۔ ج 35 شمارہ 1/3: 23–46۔ DOI:10.1080/00210860208702010۔ ISSN:1475-4819۔ JSTOR:4311436۔ OCLC:1753915۔ S2CID:162822956
- David Morgan (2014)۔ Medieval Persia 1040-1797۔ Taylor & Francis۔ ISBN:9781317871408
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Alexander Mikaberidze (2007)۔ Historical Dictionary of Georgia۔ Scarecrow Press۔ ISBN:9780810855809۔ OCLC:70836728
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Yusof Rahimlu (2015)۔ "ʿAbbās II"۔ در Wilferd Madelung؛ Farhad Daftary (مدیران)۔ Encyclopaedia Islamica Online۔ Brill Online۔ ISSN:1875-9831
- Andrew J. Newman (2008)۔ Safavid Iran: Rebirth of a Persian Empire۔ I.B.Tauris۔ ص 1–281۔ ISBN:9780857716613
- H. R. Roemer (2008)۔ "THE SAFAVID PERIOD"۔ The Cambridge History of Iran, Volume 6: The Timurid and Safavid Periods۔ Cambridge: Cambridge University Press۔ ص 189–350۔ ISBN:9781139054980
- Roger M. Savory (1996)۔ "DĪVĀNBEGĪ ii. IN THE SAFAVID PERIOD"۔ Encyclopædia Iranica۔ Costa Mesa, California: Mazda Publishers۔ ج VII۔ ص 439–440۔ ISBN:1-568590-28-8
{{حوالہ موسوعہ}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری1-first=
رد کیا گیا (معاونت)، نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری1-last=
رد کیا گیا (معاونت)، نامعلوم پیرامیٹر|مرتب آخری1-link=
رد کیا گیا (معاونت)، ونامعلوم پیرامیٹر|مصنف1-link=
رد کیا گیا (معاونت) - Martin Sicker (2001)۔ The Islamic world in decline : from the Treaty of Karlowitz to the disintegration of the Ottoman Empire۔ Greenwood Publishing Group۔ ISBN:9780275968915۔ OCLC:43936894
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|مقام اشاعت=
رد کیا گیا (معاونت) - Parviz Tanavoli (2016)۔ European Women in Persian Houses: Western Images in Safavid and Qajar Iran۔ Bloomsbury Publishing۔ ISBN:9781838608491
سلیمان اول فارسی پیدائش: فروری/مارچ 1648ء وفات: 29 جولائی 1694ء
| ||
فہرست شاہان فارس | ||
---|---|---|
ماقبل | شاہ ایران 1666–1694ء |
مابعد |
- 1648ء کی پیدائشیں
- 1694ء کی وفیات
- 29 جولائی کی وفیات
- مقام و منصب بالا سانچے
- مقام و منصب سانچے
- آتشک سے اموات
- چرکیس نژاد کی ایرانی شخصیات
- حرم فاطمہ معصومہ میں مدفون شخصیات
- سترہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- سرطان حلق سے اموات
- شاہان صفوی
- سترہویں صدی میں مشرق وسطی کے بادشاہ
- سترہویں صدی میں ایشیا کے بادشاہ
- 1647ء کی پیدائشیں
- سترہویں صدی کی شخصیات
- ایرانی شخصیات