مندرجات کا رخ کریں

سلیمان بن علی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سلیمان بن علی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1586ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اشیقر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1668ء (81–82 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
العيينہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ابراہیم بن سلیمان بن علی
عبد الوہاب بن سليمان بن علی
عملی زندگی
تلمیذ خاص عبد الوہاب بن سلیمان   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان ،  قاضی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سلیمان بن علی بن مشرف تمیمی نجدی حنبلی ( 995ھ - 1079ھ )، جو ابن مشرف کے نام سے مشہور تھے ۔ وہ عبد الوہاب بن سلیمان کے والد اور محمد بن عبد الوہاب کے دادا تھے، جو اپنے زمانے میں دیارِ نجد کے بڑے عالم تھے۔[2]

نسب اور ابتدائی زندگی

[ترمیم]

سلیمان بن علی کا تعلق بنو تمیم کے نجدی حنبلی خاندان سے تھا۔ ان کا پورا نسب یوں ہے: سلیمان بن علی بن محمد بن احمد بن راشد بن برید بن مشرف بن عمر بن معضاد بن ریّس بن زاخر بن محمد بن علوی بن وہیب التمیمی النجدي الحنبلي۔ وہ سترہویں صدی میں اشیقر میں پیدا ہوئے اور اسی صدی میں العیینہ میں وفات پائی۔ ان کی پیدائش غالباً 995 ہجری (1586 عیسوی) کے قریب ہوئی۔ انھوں نے اپنے آبائی علاقے اشیقر میں نشو و نما پائی اور وہاں کے مشہور علما سے تعلیم حاصل کی۔ احمد بن محمد بن مشرف (وفات: 1012ھ) محمد بن احمد بن اسماعیل (وفات: 1059ھ)[1]

انھوں نے ان علما سے تفسیر، حدیث، فقہ اور فرائض کا علم حاصل کیا اور ان علوم میں خاص طور پر فقہ میں مہارت حاصل کی۔

قضائی خدمات

[ترمیم]

سلیمان بن علی اپنے آبائی علاقے اشیقر سے روضہ سدیر منتقل ہوئے، جہاں وہ قاضی کے منصب پر فائز ہوئے۔ وہ اپنے دور کے نجد کے سب سے بڑے عالم سمجھے جاتے تھے۔

مشائخ

[ترمیم]

سلیمان بن علی نے جلیل القدر مشائخ کی ایک جماعت سے علم حاصل کیا۔ ان کے مشہور اساتذہ میں شامل ہیں:

  1. . احمد بن محمد بن مشرف (وفات: 1012 ہجری) ان سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور علومِ دین میں بنیاد رکھی۔
  2. . محمد بن احمد بن اسماعیل (وفات: 1059 ہجری) ان سے تفسیر، حدیث، فقہ اور فرائض کی تعلیم حاصل کی۔ سلیمان بن علی نے ان تمام علوم میں مہارت حاصل کی، خاص طور پر فقہ میں، جہاں وہ اپنی مثال آپ تھے اور اپنے زمانے میں فقہ کا ایک عجوبہ شمار ہوتے تھے۔،[3][4]

شاگرد

[ترمیم]

سلیمان بن علی کے شاگردوں میں ان کے بیٹے اور دیگر ممتاز علما شامل ہیں، جنھوں نے ان کے علوم کو آگے بڑھایا۔ ان کے مشہور شاگردوں میں شامل ہیں:

  1. . محمد بن سلیمان ان کے بیٹے، جو بارہویں صدی ہجری کے پہلے نصف میں وفات پا گئے۔[5]
  2. . ابراہیم بن سلیمان ان کے دوسرے بیٹے، جن کا انتقال 1141 ہجری میں ہوا۔
  3. . عبد الوہاب بن سلیمان ان کے سب سے مشہور بیٹے، جو 1153 ہجری میں وفات پا گئے اور اپنے زمانے کے بڑے علما میں شمار کیے جاتے تھے۔
  4. . محمد بن عبد اللہ بن اسماعیل ایک جلیل القدر شاگرد، جن کا انتقال 1109 ہجری میں ہوا۔
  5. . احمد بن محمد القصیر ایک نمایاں شاگرد، جنھوں نے 1124 ہجری میں وفات پائی۔
  6. . منیع بن محمد بن منیع الدوسری ان کا اہم شاگرد، جن کا انتقال 1134 ہجری میں ہوا۔[6][7]
  7. . ابو نُمی بن عبد اللہ بن ابو نُمی جن کا مکمل نام ابو نُمی بن عبد اللہ بن ابو نُمی بن راجح بن سلطان بن فاضل بن عیسیٰ بن عرینہ ہے۔ وہ "صاحب المنسک" کے مصنف تھے اور ایک ممتاز شاگرد تھے۔ یہ شاگرد مختلف علوم میں مہارت رکھتے تھے اور ان کے ذریعے سلیمان بن علی کے علمی اثرات نجد اور دیگر علاقوں میں پھیلے۔

تصانیف

[ترمیم]

سلیمان بن علی نے متعدد اہم علمی تصانیف چھوڑیں، جن میں فقہ اور مناسکِ حج پر خاص توجہ دی گئی۔ ان کی مشہور کتب درج ذیل ہیں:

  1. . مصباح السالک في أحكام المناسك یہ کتاب مناسکِ حج اور عمرہ کے احکام پر مشتمل ہے، جس میں انھوں نے واضح اور جامع انداز میں مسائل کو بیان کیا ہے۔[8][9]
  2. . فتاوى على مسائل فقهية یہ کتاب فقہی مسائل پر ان کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جو ان کے علم اور اجتہادی بصیرت کی عکاسی کرتا ہے۔
  3. . شرح الإقناع اس کتاب میں انھوں نے فقہ حنبلی کی مشہور کتاب الإقناع کی تشریح کی ہے، جو حنبلی فقہ کے طلبہ اور علما کے لیے ایک اہم علمی ذخیرہ ہے۔

یہ تصانیف ان کی علمی گہرائی اور فقہی مہارت کا مظہر ہیں اور ان کے زمانے اور بعد میں علمی دنیا میں اہمیت رکھتی ہیں۔[10]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب الشيخ سليمان بن علي بن مشرف علاَّمة الديار النجدية صحيفة الجزيرة، 1 مايو 2017. وصل لهذا المسار في 16 يناير 2019 آرکائیو شدہ 2017-08-15 بذریعہ وے بیک مشین
  2. الشيخ سليمان بن علي بن مشرف علاَّمة الديار النجدية صحيفة الجزيرة، 1 مايو 2017. وصل لهذا المسار في 16 يناير 2019 نسخة محفوظة 15 أغسطس 2017 على موقع واي باك مشين.
  3. По словам Абдуррахмана ибн Хасана, Сулейман ибн Али родился в Раудат-судейре. См. Абдуррахман ибн Абдуль-Латиф ибн Абдуллах Аль аш-Шейх Известные улемы Неджда С. 21
  4. كتاب الشيخ محمد بن عبد الوهاب حياته ودعوته في الرؤية الاستشراقية الموسوعة الشاملة. وصل لهذا المسار في 16 يناير 2019 آرکائیو شدہ 2019-01-17 بذریعہ وے بیک مشین
  5. علما نجد خلال ثمانية قرون: ٢/ ٣٦٧
  6. السحب الوابلة على ضرائح الحنابلة: ٢/ ٤١٣
  7. مجموعة الرسائل والمسائل النجدية: ١/ ٧٣٧
  8. سليمان بن علي بن مشرف مصباح السالك في أحكام المناسك قود ريدر. وصل لهذا المسار في 16 يناير 2019 آرکائیو شدہ 2019-04-18 بذریعہ وے بیک مشین
  9. "معجم مصنفات الحنابلة - 6"۔ 2024-10-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-10-07