سلیمان بن ہشام
| سلیمان بن ہشام | |
|---|---|
| معلومات شخصیت | |
| تاریخ پیدائش | 8ویں صدی |
| وفات | 8ویں صدی برصغیر پاک و ہند |
| شہریت | سلطنت امویہ |
| والد | ہشام بن عبدالملک |
| بہن/بھائی | |
| خاندان | خلافت امویہ |
| عملی زندگی | |
| پیشہ | عسکری قائد |
| عسکری خدمات | |
| وفاداری | سلطنت امویہ |
| لڑائیاں اور جنگیں | عرب بازنطینی جنگیں |
| درستی - ترمیم | |
ابو غمر سلیمان بن ہشام بن عبد الملک بن مروان بن حکم بن ابی العاص اموی قرشی ( 90ھ - 133ھ / 708ء - 750ء ) ایک اموی امیر تھا جو خلیفہ ہشام بن عبد الملک کا بیٹا تھا۔ اس کے والد نے اپنی خلافت کے دوران اسے روم کی سرزمین پر حملے کا حکم دیا اور سنہ 113 ہجری میں اس نے لوگوں کے ساتھ حج بھی کیا۔ جب سنہ 126 ہجری میں خلیفہ ولید بن یزید نے خلافت سنبھالی تو اس نے اس امیر کو عمان کی جیل میں قید کر دیا اور وہیں مقید رہا یہاں تک کہ ولید بن یزید قتل ہوا تو یہ جیل سے رہا ہو کر خلیفہ یزید بن ولید کے پاس چلا گیا۔ یزید نے اسے بعض جنگوں کی کمان سونپی۔ بعد ازاں اس نے مروان بن محمد اموی سے جنگ کے لیے پیش قدمی کی لیکن شکست کھا گیا اور تدمر کی طرف بھاگ گیا ۔[1]
پھر مروان سے امان طلب کی تو اس نے اسے امان دے دی۔ مگر اس امیر نے غداری کی، اس کی اطاعت سے نکل آیا اور خلافت کا امیدوار بن بیٹھا۔ اس کے ساتھ ستر ہزار افراد جمع ہو گئے۔ مروان نے اس کے خلاف لشکر بھیجا، جس کے مقابلے میں وہ پھر شکست کھا گیا اور شہر حمص کی طرف بھاگ کر وہیں پناہ لی۔ مروان خود اس کے مقابل آیا تو وہ وہاں سے بھی بھاگ نکلا اور عراق میں خارجیوں کے امیر، ضحاک بن قیس الشَیبانی کے ساتھ جا ملا۔ پھر بالآخر خلیفہ عباسی ابو العباس السفاح نے سنہ 133 ہجری میں اسے الانبار کے مقام پر قتل کر دیا۔[2]
