سمستی پور ضلع
اس آلاتی ترجمہ استعمال کیا گیا ہے۔ میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
بھارتی ریاست بہار کے 38 اضلاع میں سے ایک ضلع ہے۔
سمستی پور ضلع 2.904 مربع کلومیٹر (1،121 مربع میل) کے ایک علاقے پر قبضہ، انڈونیشیا کے جزیرہ مننا پر نسبتا مساوی۔ [3] ہے۔ سمستی پور دربھنگہ ضلع سے الگ ہے ،سمستی پور کو دربھنگہ ضلع سے الگ کرکے بنایا گیا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس ضلع کا قدیم نام شمس الدین پور تھا، جو محمود غزنوى كے زمانے مىں بنگال اور شمالى بہار كا حاكم تھا۔ ديومالائى نظريے كے تحت اس ضلع كو سوم وتى كہا جاتا تھا ۔ لیکن عموم بلویٰ اور ناخواندہ لوگوں کے غلط تلفظ کے باعث اس علاقہ کا نام سمستی پور پڑگىا۔ سمستى پور كو متھلا كا داخلى دروازہ بھى كہا جاتا ہے۔ اس ضلع کے مشرق میں باگمتی نامی دریا بہتا ہے، اس کے علاوہ اس ضلع میں اور بھی ندیاں ہیں، وہ گنگا ندی کی معاون ندی ہيں۔ انہى نديوں میں سے ایک’ کریہہ ‘ نامی ندی بھی ہے جس میں ہر سال سیلاب آتا ہے ،جس سے وسيع پيمانے پر جانی و مالی کافی نقصان بھى ہوتاہے۔ يہاں كى عمومى بولى مىتھلى ہے۔ اور ذريعہ تعليم ہندى اور اردو ہے۔
اس کے مشرق پر بیگوسرائے اور کھگڑیا ضلع کا کچھ حصہ ہے۔ اس ضلع کی سرحد دربھنگہ،بیگوسرائے ،کھگڑیااور سہرسہ ضلع سے بھى ملتی ہے۔ جبکہ مغربی سمت گنگا ندی بہتی ہے۔ ویشالی اور مظفر پور ضلع کاکچھ حصہ میں بھی اس کی سرحد ملتا ہے۔ اس ضلع کا صدر مقام سمستی پور ہے۔ ہندوستانى ریلوے کا یہ شمالی مشرق ڈویژن بھی ہے۔
یہاں کی زمین کافی زرخیز ہے، یہاں کی تمباکو اور مرچ کی کھیتی مشہور ہے۔ليچى كى بھى كاشت كى جاتى ہے۔ تاہم ناكافى اقتصادى صورت حال اور صنعت نہ ہونے كے وجہ سے يہا ں كے لوگ بھى بہار كے ديگر اضلاع كى طرح بہتر معاش اور اچھى تعليم كے ليے ملك كے دوسرے شہر دہلى،ممبئى، كولكاتہ، صوبہ پنجاب ، صوبہ گجرات ، تمل ناڈو ، چنئى نقل مكانى كر رہے ہىں۔
تعليمى ادارے
[ترمیم]قومی سطح پر مشہور راجندر زرعی یونیورسٹی سمستی پور ضلع کے پوسا میں واقع ہے، اس کے علاوہ یہاں کوئی اور اعلیٰ سطحی تکنیکی تعلیمی ادارہ نہیں ہے۔ تاہم پرائمری تعلیم کی حالت تسلی بخش ہے۔ 2001 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی خواندگی کی شرح 45.67% ہے (مرد: 57.83، خواتین: 32.69)۔ کیندریہ ودیالیہ سمستی پور اور پوسا میں واقع ہے اور جواہر نوودیا ودیالیہ بیرولی میں واقع ہے۔ للت نارائن متھیلا یونیورسٹی دربھنگہ کے تحت آنے والے ضلع میں درج ذیل گریجویٹ کالج ہیں:
- آچاریہ نریندر دیو کالج شاہ پور پٹوری
- بلرام بھگت کالج سمستی پور
- سمستی پور کالج سمستی پور
- وومين کالج سمستی پور
- آر این اے آر کالج سمستی پور
- ڈاکٹر لوہیا کرپوری ویشیشورداس کالج تاج پور
- ڈی بی کے این کالج نرہن
- آر بی کالج دلسنگھ سرائے
- جی ایم آر ڈی کالج موہن پور
- آر بی ایس کالج محی الدین نگر
- اوما پانڈے کالج پوسا
- یو آر کالج روشدہ
- سنگھیا کالج سنگھیا
دينى مدارس
[ترمیم]سمستى پور ضلع كى3 معروف مسلم بستى :رام پوررہوامىں مدرسہ ضياء العلوم ،شاہ پور بگھونى ميں مدرسہ اسلاميہ اور حسن پور تھانہ علاقہ كے بردونى نامى بستى مىں مدرسہ خيرالعلوم جيسے معروف دينى ادارے قائم ہىں، جہاں اردو ، عربى میں اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں۔
- مدرسہ خير العلوم بردونى ،حسن پور
- مدرسہ اسلاميہ شاہ پور بگھونى
- مدرسہ ضيا ء العلوم رام پور ،رہوا، وارث نگر
یہاں علم و کمال کے حامل علما، ادبا، شعراءاور صحافی بھی پیدا ہوئے ہیں، جنھوں نے اپنے اپنے فن میں کافی شہرت پائی ہے۔ موجودہ دور میں اس ضلع کے مفتی اختر امام عادل کافی معروف ہیں۔ ان کے نوک قلم سے نکلی کتابیں اہل علم سے داد و تحسین کرچکی ہیں جن میں ’اسلامی قانون کا امتیاز ‘ کافی مستند اورتحقیقی اہمیت کی حامل كتاب ہے۔اسی طرح رہوا، رامپور سے تعلق رکھنے والے جوان عالم، صاحب قلم وقرطاس مفتی محمد فیاض قاسمی کی شخصیت بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ جہاں ان کی تدریسی خدمات سے طالبان علوم نبوت فیض یاب ہوئے ، وہیں تصنیفی کارکردگیوں کے زیر اثر ریاضی،یوگااسلامی تناظر میں،رہبر انشا اور گلشن افکار جیسی علمی وفنی کتابیں شائع ہوکر عوام وخواص میں افادہ عام کررہی ہیں۔
علاوہ ازیں شعراءمیں شیدا بگھونوی، قیصر سمستی پوری ،بسمل عارفی اور احمد فاخر وغيرہم بھی اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔ جديد نوجوان كا ايك بڑا طبقہ جديد علوم و فنون كى طرف مائل ہوا ہے۔ سمستی پور ضلع بہار كا پرامن علاقہ بھى سمجھا جاتا ہے۔یہاں کی شرح خواندگی میں چند سالوں مىں اضافہ ہوا ہے اورنئی نسلوں میں جدید تعليم اور ٹکنالوجی سے جڑنے کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔