مندرجات کا رخ کریں

سوویت-افغان جنگ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
افغانستان میں سوویت اتحاد کی جنگ
سلسلہ افغان جنگ اور سرد جنگ

1987 میں مجاہدین افغانی کنڑ صوبہ میں
تاریخدسمبر 24, 1979 – فروری15, 1989
(لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔)
مقامافغانستان
نتیجہ

فوجی تعطل

  • جنیوا معاہدہ 1988
  • سوویت افواج کو افغانستان سے نکالا گیا
  • Afghan Civil War continues[11]
مُحارِب

سوویت یونین کا پرچم سوویت اتحاد

افغانستان کا پرچم جمہوری جمہوریہ افغانستان

Sunni Mujahideen:

افغانستان کے صوبے کنڑ میں مجاہد جنگجو۔ 1987 کی ایک تصویر

افغانستان میں لڑی جانے والی سوویت یا روسی لڑائی 9 سال تک لڑی گئی۔ اس کا آغاز دسمبر 1979ء میں ہوا جبکہ اس کا اختتام فروری 1989ء میں ہوا۔ اس لڑائی میں ایک طرف تو افغان فوج کے نام پر روسی فوج لڑ رہی تھی تو دوسری طرف ساری دنیا کے مجاہدین روس کے خلاف بر سر پیکار تھے۔ امریکا اور روس کے درمیان سرد جنگ کی وجہ سے امریکا اس جنگ میں کھل کر نہیں کود سکتا تھا مگر امریکی سی آئی اے اور پاکستانی آئی ایس آئی نے کھل کر مجاہدین کی تربیت اور ہر طرح سے معاونت کی۔ اربوں ڈالر کا سرمایہ برطانیہ، امریکا، سعودی عرب ،پاکستان اور دوسرے ممالک نے روس کے خلاف مجاہدین کو دیا۔ پاکستان نے بھی اس جنگ میں حصہ لیا اور پاکستان نے ہزاروں مجاہدین روس کیخلاف لڑنے گئے ۔

پس منظر

[ترمیم]

1885ء میں  روسی افواج نے آمو دریا کے جنوب میں واقع متنازع نخلستان پنج دہ کا قبضہ بزورِ طاقت  افغان فوج سے  حاصل کر لیا۔  پنج دہ واقعے کے بعد 1885-87 میں انگریزی، روسی اورافغان نمائندگان پر مبنی ایک مشترکہ  سرحدی  کمیشن نے اتفاق رائے سے افغانستان اور روس کے مابین سرحد کا تعین کیا۔ افغان علاقے میں روس کی اثر و رسوخ سوویت دور میں میں جاری رہا۔ 1955 سے 1978 کے دوران سوویت یونین کی جانب سے افغانستان کو اربوں روپے کی معاشی اور فوجی معاونت فراہم کی گئی۔

1978 ء کے ثور انقلاب کے بعد 27اپریل  1978 میں عوامی جمہوریہ افغانستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انقلابی حکومت نے افغانستان میں ایک غریب دوست  اور   کسان دوست  سوشلسٹ معاشی ایجنڈا متعارف کرایا۔  اس حکومت کے  سوویت یونین کے ساتھ قریبی روابط تھے۔  5 دسمبر 1978 کو سوویت یونین اور افغانستان کے درمیان دوستی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

سوشلزم کے بڑھتے ہوئے قدموں سے امریکی سامراج کو خطرہ تھا۔ سی آئی اے کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین آپریشن سائیکلون شروع کر کے دہشت گردوں کی تربیت کی گئی ۔ پاکستان کی جرنیل شاہی امریکی ڈالر لے کر دہشت گردوں کو تیار کرنے میں معاون کا کردار ادا کرتی رہی۔ جولائی میں آپریشن سائیکلون کا آغاز کیا گیا اور دہشت گردی کا آغاز کیا گیا، جس کا جواب دینے کے لیے دسمبر میں افغان حکومت کی دعوت پر روس کو مداخلت کرنا پڑی ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا موقف ہے کہ افغانستان میں روس کی مداخلت درست تھی کیوں کہ دہشت گرد یو ایس ایس آر کی سرحدوں کو عبور کر رہے تھے۔

بین الاقوامی رد عمل

[ترمیم]

اسلامی دنیا کا رد عمل

[ترمیم]

دنیا کے بیشتر ممالک نے سوویت اتحاد کی افغانستان پر دھاوا بولنے کی مخالفت کی۔ خاص کر تمام اسلامی ممالک نے اس کی سخت مخالفت کی اور 34 اسلامی ممالک نے باقاعدہ قراردادے پاس کیے اور سوویت اتحاد کی ایک اسلامی ملک (افغانستان) پر یلغار کی مخالفت کی اس کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک نے مطالبہ بھی کیا کہ سوویت اتحاد جلد از جلد افغانستان سے افواج واپس نکالے۔ اس علاوہ جب تک سوویت اتحادی کی افواج افغانستان میں رہے ان کی خلاف لڑنے کے لیے بیشتر اسلامی ممالک نے افغان مجاہدین کی امداد کی۔

واقعات

[ترمیم]
  • سوویت اتحاد کا شکست اور افغانستان سے سوویتی افواج کا اخراج

نگار خانہ

[ترمیم]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Goodson, P. L. Afghanistan's Endless War: State Failure, Regional Politics, and the Rise of .... pp. 147, 165. [1]
  2. ^ ا ب
  3. ^ ا ب پ
  4. ""Reagan Doctrine, 1985," United States State Department"۔ State.gov۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2011 
  5. Interview with Dr. Zbigniew Brzezinski – (June 13, 1997). Part 2. Episode 17. Good Guys, Bad Guys. June 13, 1997.
  6. Gordon Corera (2011)۔ MI6: Life and Death in the British Secret Service۔ London: Phoenix۔ ISBN 978-0-7538-2833-5 
  7. Shichor. pp157–158۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ October 2, 2014 
  8. George Crile (2003)۔ Charlie Wilson's War: The Extraordinary Story of the Largest Covert Operation in History۔ Atlantic Monthly Press۔ ISBN 0-87113-854-9 
  9. "Saudi Arabia and the Future of Afghanistan"۔ Council on Foreign Relations۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ October 2, 2014 
  10. Douglas A. Borer (1999)۔ Superpowers defeated: Vietnam and Afghanistan compared۔ London: Cass۔ صفحہ: 216۔ ISBN 0-7146-4851-5