سٹرنگز (بینڈ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سٹرنگز  پاکستان سے تعلق رکھنے والا ایک عالمی شہرت یافتہ پاپ میوزک بینڈ ہے۔ اس بینڈ کی بنیاد کراچی سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں فیصل کپاڈیہ اور بلال مقصود نے 1988 میں رکھی۔[1] یہ دونوں آج بھی اس بینڈ کے مرکزی گلوکار ہیں۔ ان دونوں کے علاوہ دیگر بانی ارکان میں رفیق وزیر علی (سنتھسائزر)  اور کریم بشیر بھائی(باس گٹار) بھی شامل تھے۔

فیصل کپاڈیہ
عدیل علی(گٹاریسٹ)
شاکر خان (باس گٹاریسٹ)
حیدر علی(کی بورڈسٹ
احد نایانی(ڈرمر)

تاریخ[ترمیم]

چار ارکان(1988-1992)[ترمیم]

1980 کی دہائی پاکستانی پاپ میوزک کا آغاز ثابت ہوئی۔ اس زمانے میں عالمگیر، نازیہ اور زوہیب، محمد علی شہکی اور دیگر کئی گلوکار مشہور ہوئے۔ ان کی وجہ سے لوگوں میں پاپ میوزک کا ذوق پیدا ہوا اور لوگوں نے پاپ میوزک سننا شروع کیا۔ اسی زمانے میں پاکستان کا دوسرا ٹی ویژن چینل شالیمار ٹیلی ویژن نیٹ ورک سامنے آیا اور اس چینل نے خاص طور پاپ میوزک کی پزیرائی کی۔

1988 میں گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کراچی کے چار طالب علموں فیصل کپاڈیہ، بلال مقصود، رفیق وزیر علی اور کریم بشیر بھوئے نے ایک میوزک بینڈ کی بنیاد رکھی۔[2] اس میوزک بینڈ نے اپنے فن کا مظاہرہ اپنے کالج میں ہونے والی ایک پارٹی میں کیا اور وہیں انھوں نے اس کو "سٹرنگز" کا نام دیا۔[2] یہ بینڈ اس وقت بلال مقصود کے والد مشہور مصنف شاعر اور مصور انور مقصود کے لکھے ہوئے گانے گاتا تھا۔1990 میں یہ بینڈ منصور بخاری کے تعاون سے ای ایم آئی پر آیا

تقسیم(1992)[ترمیم]

1992 میں شالیمار ریکارڈنگ کمپنی نے سٹرنگ کا دوسرا البم  جاری کیا۔ اس البم کی خاص بات یہ تھی کہ بلال مقصود کی ہدایت کاری میں اس البم کے گیت "سرکئے یہ پہاڑ" کا ویڈیو بھی بنایا گیا جو شالیمار ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔ اس ویڈیو کی وجہ سے یہ گانا ملک بھر میں مشہور ہو گیا اور بینڈ کو ملگ گیر شہرت ملی۔ کچھ عرصے بعد یہی ویڈیو ایم ٹی وی ایشیا پر بھی نشر ہوا جس سے بینڈ کی شہرت بین الاقوامی ہوگی۔ تاہم یہ شہرت عارضی ثابت ہوئی اور بینڈ تقسیم ہو گیا۔[3]

بینڈ کے تقسیم ہو جانے کے بعد بلال مقصود نے آرٹ اسکول سے ہدایت کاری اور ایڈورٹائزنگ ایجنسی کی تعلیم حاصل کی۔ فیصل کپاڈیہ ہوسٹن ٹیکساس میں بزنس کی مزید تعلیم حاصل کی جبکہ علی اور بھوئے نے بھی مزید تعلیم حاصل کرنا شروع کردی۔

واپسی(1999-2002)[ترمیم]

کم و بیش آٹھ سال بعد بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ نے بینڈ کو دوبارہ زندہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت بلال مقصود ایک اشتہار ساز کمپنی میں ہدایت کار کے طور پر کام کر رہے تھے۔ فیصل بھی ان کے ساتھ ہی تھے۔ اگرچہ انھیں موسیقی کو خیر باد کہے ہوئے عرصہ ہو چکا تھا لیکن موسیقی سے محبت اب بھی ان کے دل میں تھی۔

نئی صدی نے پاکستانی موسیقی میں کچھ ہلچل پیدا کی اور اس سے بلال اور فیصل کو دوبارہ میوزک بینڈ بنانے کی تحریک ملی۔ بد قسمتی سے علی اور بھوئے ان کے ساتھ شامل نہ ہو سکے لیکن بلال اور فیصل نے ہمت نہ ہاری اور  بینڈ کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں۔

انھوں نے اپنا نیا گیت "دور" ریکارڈ کیا اور اپنے دوست جمشید محمود کو اس کا ویڈیو بنانے کے لیے کہا۔ اسی وقت پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز سامنے آنا شروع ہوئے تھے۔ چنانچہ انھیں اپنے بینڈ کے لیے ایک اچھی مارکیٹ ملنا شروع ہوگی اور اس گیت سے سٹرنگز کے نئے دور کا آغاز ہوا۔

سٹرنگز پاکستا ن میں کافی مقبول تھا ہی لیکن ان کا پہلا گیت "سر کیے یہ پہاڑ" کو بھارت میں دوبارہ ریکارڈ کیا گیا جہاں اسے بہت شہرت ملی۔[4] اب جب ان کا نیا گیت "دور" بھارتی چینلز پر نشر ہوا تو سٹرنگز کی شہرت بھارت میں بھی پھیل گئی۔ 2002ء میں "دور" کو بھارتی کمپنی منگنا ساؤنڈ نے بھارت میں جاری کیا۔

دوبارہ عروج(2003-2006)[ترمیم]

اس زمانے میں بھارتی ٹیلی ویژن چینلز نے بھی پاکستانی پاپ موسیقی کو جگہ دینی شروع کی۔ دونوں طرف کی حکومتوں کی بھی یہی کوشش تھی کہ پاک بھارت تعلقات کو بہت بنایا جائے اسی سلسلے میں کورین کمپنی سام سنگ کے تعاون سے نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے راک بینڈ "یوفوریا" اور "سٹرنگز " نے مل کر "جیت لو دل" ریکارڈ کیا۔[5] یہ گیت 2004 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی بھارتی کرکٹ ٹیم کا سرکاری نغمہ قرار پایا۔[6] اپنے تیسرے البم اور "جیت لو دل" کی کامیابی کے بعد سٹرنگ نے چینل V کے تعاون سے بھارت کا دورہ کیا  جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس دورے میں سٹرنگ نے بھارتی گلوکار ہری ہرن اور ساگریکا مکھرجی کے ساتھ مل کر اپنے چوتھے البم کے گانے بھی ریکارڈ کیے۔[6][7]

سٹرنگ نے چینل V  کے پروگرام "جمین" میں اپنا گانا"پل" پیش کیا جسے صرف تین دن میں ریکارڈ اور فلمایا گیا تھا۔ اس گانے میں ساگاریکا نے بھی فن کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد "بولو بولو" ریکارڈ کیا گیا۔ "بولو بولو" کو دوبارہ ہری ہرن کے ساتھ بھی ریکارڈ کیا گیا۔[6] سٹرنگ کو عالمگیر شہرت اس وقت ملی جب انھوں نے ہارڈ راک کیفے دبئی میں غیر برقی آلات کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ یہ شہرت کولمبیا ریکارڈ تک پہنچی جنھوں نے سٹرنگز کا چوتھا البم "دھانی" یکم ستمبر 2003 کو جاری کیا۔

جون 2004 میں جمشید محمود نے  گیت "دھانی" کا ویڈیو ریکارڈ کیا۔[8] اسی دوران کولمبیا ریکارڈ کی ساتھی کمپنی کولمبیا ٹرائی سٹار فلمز آف انڈیا نے سٹرنگز کا گیت "نجانے کیوں" ہالی وڈ کی سپر ہٹ فلم سپائڈر مین 2 کے ہندوستانی ورژن کے لیے منتخب کر لیا۔[9][10]

مئی 2005 میں عمر انور نے سٹرنگز کے گیت "کہانی محبت کی ہے مختصر" کا ویڈیو ریکارڈ کیا۔[11] یہ گیت بھی بہت مقبول ہوا اور سٹرنگز نے ایم ٹی وی ایشیا کا  "فیوریٹ آرٹسٹ انڈیا" کا اعزاز برائے سال 2005ء حاصل کیا۔[12] 2005 میں ہی بھارتی ہدایت کار سنجے گپتا ایک کورین فلم کا ری میک "زندہ" کے عنوان سے بنا رہے تھے۔ انھوں نے  سٹرنگز کو فلم کا ٹائٹل  گیت ریکارڈ کرنے کے لیے کہا۔ سٹرنگز نے  انورمقصود کے لکھے ہوئے گیت "زندہ ہوں" کو ریکارڈ کیا۔ یہ گیت جان ابراہام اور سنجے دت پر فلمایا گیا۔

2006 میں سٹرنگز نے موٹرولا میوزک آئیکون انعام جیتا۔"زندہ ہوں" کو سب زیادہ پسند کیا جانے والا اور سب سے بہترین پاپ گیت کا ایوارڈ بھی ملا۔[13] 28 ستمبر 2006ء کو سٹرنگز نے جنگ  کے خلاف بنائی جانے والی اپنی ویڈیو "بیروت" جاری کی۔[14]

کامیابی(2007-2010)[ترمیم]

Singer and guitarist on stage
فیصل کپاڈیہ اور بلال مقصود اتحاد رن وے پر۔جون 2010

8 مئی 2007ء کو سٹرنگز نے ایک بھارتی فلم "شوٹ آؤٹ ایٹ لوکھنڈ والا" کے لیے "آخری الوداع" جاری کیا۔ اس فلم کی ہدایات اپروا لکھیا دے رہے تھے۔ یکم نومبر کو "ہم ہی ہم" کا میوزک ویڈیو جاری ہوا جو سٹرنگز کی پانچویں البم تھی۔ 2007 میں ہی گبسن گٹار کارپوریشن نے سٹرنگز کے ساتھ ایک خصوصی معاہدے پر دستخط کیے۔ "جل" اور سٹرنگز جنوبی ایشیا کے پہلے میوزک بینڈ ہیں جنھوں نے گٹار بنانے والے ادارے کے ساتھ کام کرنے کا کوئی معاہدہ کیا۔[15] اس معاہدے کی رو سے سٹرنگز گبسن کے بنائے ہوئے گٹار ہی کنسرٹ ،ریکارڈنگ اور ویڈیو میں استعمال کرے گا او ر اس کے بدلے میں گبسن انھیں کنسرٹ کے مقامات اور مطلوبہ آلات فراہم کرے گا۔

دائیں سے بائیں۔حیدر علی، بلال مقصود، عدیل علی، فیصل کپاڈیہ، شاکر خان، احد نایانی

16 مئی 2008 کے روز سٹرنگز نے اپنی پانچویں البم "کوئی آنے والا ہے" کے عنوان سے جاری کی۔ اسے پاکستان میں فائر ریکارڈ اور عالمی سطح پر سونی بی ایم جی نے پیش کیا۔ اس البم کو  مشہور بھارتی اداکار جان ابراہم  نے پروڈیوس کیا تھا۔ 19 مئی کو ٹائٹل گیت "کوئی آنے والے ہے" پیش کیا گیا۔ اس البم کے گیت پاکستان اور بھارت میں بے حد مقبول ہوئے۔ 24 مئی کو روس کے دار الحکومت ماسکو میں فلمایا گیا گیت "ہمسفر" نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔

ساتھ ہی سٹرنگز نے ٹیلی ویژن میوزک پروگرام "کوک سٹوڈیو" میں شمولیت اختیار کی جہاں انھوں نے اپنے کئی گیتوں کو نئے انداز میں پیش کیا۔ کوک سٹوڈیو میں انھوں نے دیگر کئی گلوکاروں علی عظمت، موج، راحت فتح علی خان اور علی ظفر کے ساتھ مل کر کام کیا۔[16] کوک سٹوڈیو کے پہلے سیزن کی دوسری قسط میں "سر کیے یہ پہاڑ"، "انجانے"، "زندہ ہوں" اور "دور" کو استاد حسین بخش گلو کے ساتھ مل کر پیش کیا۔ اگست 2001 میں "دھانی" کو استاد گلو کے ساتھ مل کر پیش کیا۔
9 اکتوبر 2011 کو سٹرنگز نے اپنا گیت "جاگو" پیش کیا۔ کوک سٹوڈیو میں سٹرنگز کو بہت پزیرائی ملی جس کی وجہ سے انھیں دوسرے سیزن کے آخری پروگرام  میں بلایا گیا جہاں انھوں نے "تتلیاں" پیش کیا۔[17] یہ پروگرام پاکستان کے یوم آزادی 14 اگست پر پیش کیا گیا۔
Six standing people, four men and two women
سٹرنگز اتحاد ایئر لائنز کے برانڈ ایمبیسڈر کے معاہدے کے موقع پر۔ابوظہبی 2010

جون 2010 میں سٹرنگز نے ابوظہبی سے تعلق رکھنے والی ہوائی کمپنی اتحاد ائرویز سے ایک سال کے معاہدے پر دستخط کیے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Strings interview with Madeeha Anwar"۔ YouTube۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2008 
  2. ^ ا ب "Strings – Dawn News interview"۔ YouTube۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2008 
  3. "Strings: Personality Profile"۔ پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک۔ 21 دسمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2008 
  4. "Stringing their way to success"۔ DAWN Newspaper۔ 21 اگست 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2008 
  5. Say it with music آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ newslinemagazine.com (Error: unknown archive URL) Retrieved on 25 March 2011
  6. ^ ا ب پ "Cross-border jamming"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2008 
  7. Peace with Pak: Breaking the sound barrier in Bollywood آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ maheensabeeh.wordpress.com (Error: unknown archive URL) Retrieved on 25 March 2011
  8. Dhaani: Video Review آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakipop.com (Error: unknown archive URL) Retrieved on 26 March 2011
  9. "Spider-Man 2 spins a Strings tune"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2008 
  10. Slinging A Victory آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakipop.com (Error: unknown archive URL) Retrieved on 25 March 2011
  11. Kahani Mohabat Ki: Video Review آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakipop.com (Error: unknown archive URL) Retrieved on 26 March 2011
  12. MTV Asia Awards 2005 winners آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ecentral.my (Error: unknown archive URL) Retrieved on 26 March 2011
  13. The Musik Awards 2006 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakipop.com (Error: unknown archive URL), Retrieved on 25 March 2011
  14. Strings – Beirut (video) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ newsvidz.com (Error: unknown archive URL), Retrieved on 25 March 2011
  15. "Music strings 'em together"۔ The Hindu۔ 11 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2008 
  16. Coke Studio: Season One, Featured Artists آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cokestudio.com.pk (Error: unknown archive URL) Retrieved on 29 April 2011.
  17. Coke Studio, Strings at Coke Studio – Titiliyan آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cokestudio.com.pk (Error: unknown archive URL) Retrieved on 16 August 2009