سہیل بن بیضا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(سہیل بن وہب سے رجوع مکرر)
سہیل بن بیضا
معلومات شخصیت

سہیل بن بیضا القرشی غزوہ بدر میں شریک مہاجر صحابی ہیں۔

نام ونسب[ترمیم]

پورا نام و نسب سہیل بن وہب بن ربيعہ بن عمرو بن عامر بن ربيعہ بن ہلال بن مالک بن ضبہ بن حارث بن فہر بن مالک بن نضر بن كنانہ القرشی الفہری ہے۔

  • ان کی والدہ بیضا کا نام دعد بنت جحدم تھا اور ان کا نسب ضبہ بن الحارث شوہر کے ساتھ مل جاتا ہے سہیل کا نسب نبی کریم سے فہر پر ملتا ہے ۔
  • سہل بن بیضا کے بھائی تھے دونوں غزوہ بدر میں شریک تھے ایک بھائی صفوان بن بیضاء بھی صحابی ہیں۔

اسلام و ہجرت[ترمیم]

سہیل دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے، ( بعض ارباب سیر لکھتے ہیں کہ انھوں نے بھی اپنا اسلام چھپایا تھا، لیکن یہ صحیح نہیں ہے، یہ عبد اللہ بن مسعود سے بھی پہلے اسلام لاچکے تھے اور حبشہ کی ہجرت کی تھی، پھر مدینہ جانے کے بعد غزوات میں برابر شریک ہوتے رہے، اسلام چھپانے والے ان کے بھائی حضرت سہلؓ تھے، جو بدر میں گرفتار ہوئے اور عبداللہ بن مسعودؓ کی شہادت پر چھوڑے گئے،ابن سعد کا بھی یہی خیال ہے ،دیکھو حوالہ [1] اسلام کے بعد ہجرت کرکے حبشہ گئے،وہاں عرصہ تک مقیم رہے اورجب اسلام کی علانیہ تبلیغ ہونے لگی تو مکہ واپس آئے، پھر آنحضرت کے ساتھ مدینہ گئے۔ [2]

دو ہجرتیں[ترمیم]

سہیل بن بیضاء ان بزرگوں میں ہیں جو مکہ میں ایمان لائے ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے جامع تھے۔

غزوات[ترمیم]

مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے بدر میں شریک ہوئے، اس وقت ان کی عمر 30 سال کی تھی، اس کے بعد غزوہ احد اور غزوہ خندق وغیرہ کے تمام معرکوں میں آنحضرت کے ساتھ رہے، [3] غزوۂ تبوک میں آپ کے ساتھ آپ کی سواری پر سوار تھے،راستہ میں آپ نے ان کو دو تین مرتبہ بلند آواز سے پکارا، یہ برابر جواب دیتے رہے اور لوگ بھی اس پکار کا مقصد سمجھ گئے اور سب آپ کے گرد جمع ہو گئے،آپ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے خدا کی توحید کی شہادت دی،اس پر خدا آتش دوزخ حرام کر دے گا اور جنت یقینی ہوجائے گی۔ [4]مستدرک میں تبوک کا ذکر نہیں ہے لیکن ابن سعد نے تصریح کردی ہے۔

وفات[ترمیم]

مدینہ منورہ میں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں وفات پائی ان کا جنازہ رسول اللہ نے مسجد نبوی میں پڑھایا [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ابن سعد،جلد4،ق 1:156)
  2. (استیعاب:2/56)
  3. (ابن سعد،جلد3،قسم1:302)
  4. (مستدرک حالم:3/630،
  5. ا سد الغابہ جلد چہارم صفحہ 1002،المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
  6. سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 1422