سید احمد شاہ گردیزی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید احمد شاہ گردیزی آپ کا تعلق سادات خاندان سے تھا۔ آپ شاہ گردیز یوسف کے پرپوتے تھے۔ آپ حکم خداوندی پر ملتان سے ہجرت کر کے آئے تھے اور راولپنڈی میں رشد و ہدایت کا ایسا سلسلہ جاری کیا جو آج تک جاری ہے۔


سید احمد شاہ گردیزی
ذاتی
مذہباسلام
والدین
  • سید عبد الصمد شاہ گردیزی (والد)
مرتبہ
مقامدان گلی نزد کلر سیداں

تعارف[ترمیم]

پیر سید احمد شاہ گردیزی کا تعلق خاندان سادات سے تھا۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام پیر سید عبد الصمد شاہ گردیزی تھا۔ شاہ یوسف گردیزی آپ کے والد ماجد کے دادا جان تھے۔ آپ کے والد شاہ یوسف گردیزی کے بیٹے احمد شاہ عماد الدین کے بیٹے تھے۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

سید احمد شاہ گردیزی کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے

  • سید احمد شاہ بن سید عبد الصمد شاہ بن سید احمد شاہ عماد الدین بن سید یوسف گردیزی [1] بن سید ابو بکر شاہ بن شاہ قسور گردیزی بن شیخ ابی عبد اللہ محمود غزنوی بن شیخ حسین بن امام محمد مشکان بغدادی بن امام علی بن سید حسین بن علی الخارصی بن امام محمد دیباج[2] بن امام جعفر صادق علیہ السلام [3]

مقام ولایت جد امجد[ترمیم]

سید احمد شاہ گردیزی کے جد امجد حضرت سید یوسف شاہ گردیزی جب ملتان میں تشریف لائے تو شیخ بہاؤ الدین زکریا کا اس زمانے میں بہت چرچا اور فیضان عام تھا۔ اس طرح آپ ان کے ہم عصر ہوئے۔ سید یوسف شاہ گردیزی کی یہ کرامت بڑی مشہور تھی کہ آپ کی قبر پر حاضری دینے والا اگر آپ کے دست حق پرست پر بیعت ہونا چاہتا تھا تو قبر انور سے ہاتھ باہر آ جاتا تھا۔ جب یہ سلسلہ تواتر سے جاری رہا تو بابا فرید الدین گنج شکر نے آپ کے مزار پر حاضری دے کر درخواست کی کہ اب قبر سے ہاتھ باہر نکلنے والا سلسلہ بند ہونا چاہے۔ اس روز کے بعد آپ کا ہاتھ قبر سے باہرنہیں آیا مگر وہ جگہ اب بھی اس طرح ہے جہاں سے آپ کا ہاتھ باہر نکل آتا تھا۔

خطہ پوٹھوہار میں آمد[ترمیم]

پیر سید عبد الصمد شاہ گردیزی کے دو بیٹے سید عبد الیحی گردیزی اور سید احمد شاہ گردیزی تھے۔ بڑے صاحبزادے آپ کے جانشین ہوئے۔ سید احمد شاہ عبادت و ریاضت میں مشغول ہو گئے۔ ایک دن آپ عبادت و ریاضت میں مصروف تھے کہ ایک غیب سے ندا آئی کہ ہجرت کرو۔ آپ ملتان سے روانہ ہوکر خطہ پوٹھوار کے علاقہ دان گلی میں تشریف لائے۔ یہاں گکھڑ قوم آباد تھی۔ جب انھیں یہ معلوم ہوا کہ آپ سید یوسف شاہ گردیزی کی اولاد سے ہیں اور ان کے خاندان کے چشم و چراغ جناب سید احمد شاہ گردیزی ہماری بستی کو علم و عرفان سے مزین کرنے کے لیے ہم میں موجود ہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں لوگ آپ کے دست حق پرست بیعت سے مشرف ہوئے۔ پوری گھکڑ قوم آپ کی گرویدہ ہو گئی۔ کئی غیر مسلموں نے آپ کے دست حق پرست پرکلمہ پڑھ کر اسلام قبول کیا۔

رشد و ہدایت[ترمیم]

سید احمد شاہ نے دان گلی کو رشد و ہدایت کا مرکز بنا کر یہاں کے اطراف اور گرد و نواح کے لوگوں کی ظاہری و باطنی تربیت کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آنا فانا دور دور تک آپ کی شہرت ہوئی اور دور دور سے لوگ جوق در جوق آپ کی خدمت میں حاضری دے کر اپنے قلوب و اذہان کو نور ایمان سے منور کرتے۔ آپ کی تبلیغ کا انداز سادہ مگر پراثر تھا۔ زبان ترجمان سے جو الفاظ نکلتے وہ لوگوں کے دل و دماغ میں اپنا گھر کر لیتے۔ آپ کی مجلس اور محبت میں بیٹھے والا سابقہ گناہوں سے توبہ کر کے یاد خدا میں مستغرق ہو جاتا۔ آپ نے خطہ پوٹھوہار میں وحدت و معرفت کے وہ خم اٹھائے کہ ہرکس وناکس اس کی مستی میں شرابور تھا۔ لوگوں پر عجیب و غریب کیفیت طاری تھی۔ خداوند قدوس نے آپ کو ظاہری اور باطنی یعنی جسمانی اور روحانی دونوں کے حسن سے نوازا تھا۔ آنے والا آپ کی صورت دیکھ کر ڈھیر ہو جاتا اور کہتا تھا کہ قرون اولی کی جھلک آپ میں موجود ہے۔ آپ نے پوٹھوہاری سخت زمین کے سخت دل لوگوں کو موم کی طرح نرم جذبہ عطا فرمایا۔ آپ اکثر فرماتے تھے کہ خدا کی عبادت و ریاضت کے بغیر گوہر مقصود نا ممکن ہے۔ اگر دین و دنیا میں فلاح اور بقا چاہتے ہو تو خدا کو راضی کرنے کے لیے پاکان امت کا ذریعہ اختیار کرو۔

وصال[ترمیم]

سید احمد شاہ گردیزی کا وصال دان گلی نزد کلر سیداں تحصیل کہوٹہ میں ہوا۔ آپ مزار دان گلی قلعہ اکبر بادشاہ نزد کلرسیداں تحصیل کہوٹہ میں مرجع خلائق ہے۔ [4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 123 ، 124
  2. نواے حق اردو صحافی مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ
  3. تذکرہ اولیائے ملتان مولف امتیاز حسین شاہ صفحہ 74
  4. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 123 تا 125