سید اکبر شاہ غازی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محل وقوع[ترمیم]

حضرت  سید اکبر شاہ غازی ،شیندرہ ،پونچھ ریاست جموں و کشمیر کے نہایت معروف وبرگزیدہ ولی اللہ مانے جاتے ہیں،آپ کا مزار گاؤں شیندرہ  محلہ سیداں میں واقع ہے  حضرت  سید اکبر شاہ غازی ،شیندرہ ،پونچھ ریاست جموں و کشمیر کے نہایت معروف وبرگزیدہ ولی اللہ مانے جاتے ہیں،آپ کا مزار گاؤں شیندرہ  محلہ سیداں میں واقع ہے حضرت سید احمد شاہ غازی رحمۃاللہ علیہ کی اولاد میں سے سید اکبر شاہ بادشاہ آپ کے جانشین ہوئے سید اکبر شاہ بادشاہ کے پانچ صاحب زادے ہوئے، حضرت سیدفضل شا ہ ،حضرت سیدبودلاشاہ، حضرت سیدنصارشاہ،حضرت سیدحسن علی شاہ، حضرت سیدشیرعلی شاہ، جن میں شیرعلی شاہ بادشا ہ اللہ کے ولی گذرے ہیں۔

سلسلہ نسب سید اکبر شاہ بادشاہ رحمۃ اللہ علیہ[ترمیم]

سید اکبر شاہ بادشاہ بن سید سلطان شاہ غازی بن سید کرم شاہ غازی بن جعفر شاہ غازی بن اسحاق الحق شاہ بن موسی شاہ غازی بن قاسم شاہ غازی بن محمد عالم شاہ غازی بن غیاث الدین شاہ بن امام طاہر شاہ غازی بن عبد اللہ شاہ غازی بن ابو القاسم شاہ بن علاءالدین شاہ غازی بن عنایت شاہ غازی بن حیات محمد شاہ غازی بن اسمعیل شاہ غازی بن کمال شاہ غازی بن حسین شاہ بن احمد شاہ غازی بن زینب الدین شاہ غاذی بن نصیر الدین شاہ غازی بن عبد الکریم شاہ غازی بن وجہ الدین شاہ غازی بن ولی اللہ دین شاہ غازی بن محمد ثانی الغازی شاہ بن فیروز دین شاہ بن رضا دین شاہ بن سلطان ابو القاسم شاہ بن شاہ میر شاہ بن اسحاق شاہ بن موسی شاہ بن اول قاسم عبد اللہ شاہ بن محمد اول شاہ بن عالم شاہ بن ادریس شاہ بن ہارون شاہ بن یحی شاہ بن ابو بکر شاہ بن اسمعیل شاہ بن پیر مخدوم شاہ بن امام اسحاق الحق بن حضرت امام جعفر قدسی شاہ بن حضرت امام نقی بن امام تقی بن حضرت امام علی موسی رضا بن حضرت امام موسی کاظم بن حضرت امام جعفر صادق بن حضرت امام باقر بن حضرت امام زین العابدین بن حضرت امام حسین .راقم الحروف سید نثار بخاری کے  اجداد   بھی حضرت سید ا کبر شاہ غازی ہیں۔ نثار بخاری اور سید سرفراز بن الطاف حسین شاہ بن فرمان شاہ بن مہتاب شاہ بن حسن علی شاہ(بابا شیر علی شاہ بادشاہ اور حسن علی شاہ بھائی تھے) بن حضرت سید اکبر شاہ غازی بن حضرت سید احمد شاہ غازی بن سید سلطان شاہ غازی۔[1]

سیرت،کردار،کشف وکمالات[ترمیم]

        اکبر شاہ بادشاہ عالی مرتبہ سادات میں سے ایک عظیم الشان بزرگ اور چھپے ہوئے ولی اللہ تھے آپ نے حکام کی محبت قطعاّ پسند نہ کی اور نہ ثروت مندوں کے ہاں آنا جانا رکھا آپ کے نور کے شعلے کبھی کبھی جلالی صفات میں جلوہ گر ہو جاتے تھے آپ خدا ترسی ،پر ہیز گاری اور خدمت خلق کرنے میں لاثانی تھے، عبادت و ریاضت میں ہمہ وقت مشغول رہنا آپ کا معمول تھا۔ آپ کے ہاتھوں کئی گمراہوں کو راہ مستقیم پر چلنے کی سعادتیں نصیب ہوئیں۔ انھوں نے اپنے اطراف و اکناف میں توحید کی تبلیغ اور مقصد رسالت بیان کرکے لوگوں کو صراط مستقیم پر گامزن کیا۔ آپ کے بارے میں روایت بڑی مشہو ر ہے کہ ایک دفعہ ایک بڑھیا آپ کے پاس آئی اور عرض کی کہ میرے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں دعا کریں کہ میری مفلسی اور غربت دور ہو جائے گھر میں صرف ہاڑیاں(مقامی پھل کی ارڑیک)ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں حضرت نے کہا کیوں ہاڑیوں کی (ارڑیک)والا صندوق مکی کے دانوں سے کچھا کچھ برا ہواتو ہے تو بڑھیا نے فورّ اگھر کی راہ اختیار کرلی اور یہ منظر دیکھ کر حیران ہو گئی۔ کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ کوئی متعلقہ گاؤں سے بانڈی پورہ کشمیر نانگا باجی صاحب کے پاس گیا اپنا تعارف کروایا نانگا با جی صاحب نے فرمایا میں خود اکبر شاہ بادشاہ کے مزار پر جاتا ہوں تو آپ اس عظیم درگاہ کو چھوڑ کر میرے پا س آئے ہو۔

آپ کا مزار آپ کے والد اور دادا کے مزارات سے تقریباّ 150 میٹر کی مسافت پرجہاں سید سلطان شاہ غازی نے شروع میں آکرقیام فرمایا اور اپنا مکان تعمیرکروایا تھا یہ مکان دونوں چناروں کے درمیان تھا سینہ بہ سینہ جو روایات چلی آ رہی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت اکبرشاہ غازی علیہ رحمۃ نے یہاں دو چنار کے پیڑ اپنے ہاتھوں سے نسب کیے تھے کہا جاتا ہے کے ایک دفعہ کسی کی بھینس نے ان چنار کے پیڑوں کو اپنے سینگوں سے کُھریدہ اور ان کی جڑوں کی استقامت کمزور ہو گئی بھینس جب نیچے نالے پر پانی پینے کے لیے گئی سانپ نے ڈنک مارا اور وہیں مرگئی۔ ان پیڑوں کوحضرت نے دودھ ڈال کر پالا آج بھی یہ پیڑ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ لہرا رہے ہیں ان کے تنے موٹے اور سفید ہیں ایک چنار کے نیچے سید اکبر شاہ بادشاہ کا لنگرتھاآپ پوری رات آگ جلا کرمچ سیکتے تھے اور ہمہ وقت عبادت وریاضت میں مشغول رہتے تھے اس چنار کے نیچے آپ کا ایک حجرہ تھا جس میں آپ نے ایک لمبے عرصے تک چلہ کشی کی ہے کچھ مصدقہ دلائل ملے ہیں کہ پیر اکبر شاہ بادشاہ رحمۃاللہ علیہ یہاں گیارویں شریف کا بھی اہتمام کرتے تھے ماضی بعید میں سید فرمان شاہ۔ سید اکبر شاہ۔ سیدغلام حیدر شاہ اور کچھ چنندہ ہستیوں نے یہاں مسجد شریف کی سنگ بنیاد رکھی تھیں اور یہ جگہ وقف کر دی تھی، یہ جگہ اتنی متبر ک ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے انسان اس میں سما جاتا ہے ۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (1) عظمت سادات و صوفیاے کرام تحقیقی جائزہ سید نثار بخاری
  2. (2) عظمت سادات و صوفیاے کرام تحقیقی جائزہ سید نثار بخاری