سید سلیمان شاہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حاجی میر سید سلیمان شاہ مشوانی اعرجی 1008 ھجری بمطابق 1600 عیسوی سری کوٹ ضلع ہریپور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید حسین شاہ تھا جو سید یوسف شاہ کے بڑے بیٹے تھے اور سید سکندر شاہ کے بھائی تھے۔[1] آپ سلسلۂ قادریہ، چشتیہ، نقشبدیہ اور قلندریہ میں سید آدم بنوری سے بیعت ہوئے اور خرقۂ خلافت حاصل کیا۔[2] مقامی روایت ہے کہ آپ نے اپنے برادر خورد سید ھاشم شاہ کے ہمراہ سات حج پیدل کیے لیکن اس سے قطع نظر آپ عالم و فاضل اور ولئ کامل تھے۔ آپ کو والئ گندھگر، قطب الاقطاب اور الحاج کے القابات سے نوازا گیا ہے۔[3]

مکہ رونگی و ادائیگی حج[ترمیم]

سید سلیمان شاہ کے متعلق مقامی روایات ہیں کہ آپ نے سات حج پیدل کیے یہ روایات جھوٹی اور من گھڑت ہیں اور کئی اور بزرگوں سے متعلق بھی معروف ہیں۔ آپ سید آدم بنوری کے ہمراہ حج پر گئے اور آپ کے ساتھ آپ کے برادر خورد سید ھاشم شاہ بھی موجود تھے۔ سید ھاشم شاہ کا انتقال اسی سال مکہ میں دوران حج ہوا اور جنت المعلی مکہ مکرمہ میں دفن ہوئے۔ آپ حج کی ادائیگی کے بعد اپنے مرشد سید آدم بنوری کے ہمراہ مدینہ گئے اور وہاں سے چند ماہ بعد واپس آ گئے۔ آپ کے مریدین کی کثیر تعداد افغانستان، ایران، پاکستان اور ہندوستان میں موجود ہے۔[4]

سلسلۂ نسب[ترمیم]

آپ سادات کی شاخ اعرجی صادقی اور پشتونستان میں معروف و بزرگ قبیلہ مشوانی سے تعلق رکھتے ہیں۔ شجرۂ نسب درج ذیل ہے

حاجی سید سلیمان شاہ بن سید حسین شاہ بن سید یوسف شاہ بن سید محمد ابی شاہمراد بن سید تفضل علی (تفاحص) بن سید عبد الغفور شاہ معروف بہ کپور شاہ بن سید عبد الرحیم بن سید عبد الرؤف بن سید عبدالجلال بن سید محمود (عبد الکریم) بن سید عبد اللہ (سھل) بن سید محمد الاکبر (عبد الغفور)[5][4][1][3] سید بدرالدین مسعود مشوانی بن سید ظفرالدین محمد بن احمد سیف الدین بن سید محمد گیسو دراز اول[6][7][8] بن سید عبدالغفار معروف بہ سید غور بن سید عمر بن سید حسن الفاتح بن سید ابی الحسن علی بن سید حسین معروف بہ سید قاف[9][10][11] [12] بن سید علی[13][2][14] معروف بہ سید قاین بن سید محمد الزجال الشاعر بن سید علی الکاظم الخاطم[15] بن اسماعیل الاعرج بن امام جعفر الصادق ع

اولاد و احفاد[ترمیم]

آپ کے تین فرزند سید اختر شاہ، سید عمر شاہ اور سید عزیز شاہ تھے۔ آپ کی اولاد و احفاد عصر حاظر میں حسین خیل، مولیان، راحت خیل، مورجان اور صاحب خیل وغیرہم کہلاتی ہے۔[2][5] آپ نے 1679 عیسوی میں 79 سال کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کا مزار آج بھی سیرائی شریف سریکوٹ کے قدیم قبرستان میں مرجع خلائق ہے اور آپ کا عرس ہر سال شاندار طریقہ سے منایا جاتا ہے.

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب روحانی رابطہ او روحانی تڑون از استاذ عبد الحلیم اثر افغانی
  2. ^ ا ب پ تذکرۂ والی گندھگر از میر سید ثاقب عماد الحسینی
  3. ^ ا ب تذکرۂ اولیائے چشت از حیات علی چشتی
  4. ^ ا ب خزینۂ اسرار والابرار، سید بہاؤ الدین بھائی غزنوی ھنی
  5. ^ ا ب حالات مشوانی از سید یوسف شاہ، مطبوعہ 1930 محمدی سٹیم پریس لاہور
  6. معارف الاسرار، سید آدم بنوری
  7. نکات الاسرار، سید آدم بنوری
  8. تاریخ مرصع از استاذ افضل خان خٹک
  9. تاریخ فرشتہ، محمد قاسم فرشتہ
  10. سید حسینی، تاریخ حسین شاھی
  11. تاریخ مرصع، افضل خان خٹک
  12. مخزن افغانی، نعمت اللہ ہروی 1610ء
  13. الحسين نسبه والنسله جز ٤، د. محمد صادق الكرباسي الاشتر النخي
  14. جمھرۃ الانساب العرب، ابن حزم اندلسی
  15. تواریخ خورشید جہاں، نواب شیر محمد خان گنڈاپور 1885، ص326